سنو، تمہیں اک بات بتائوں
کتنی بار ہی میں نے دیکھا
نیم گلابی پھولوں والے پیڑ کے نیچے
ہم تم بیٹھے
کئی کتابیں کھولے، ان کی باتیں کرتے
کچھ تنقید اٹھاتے، کئی حوالے دیتے
اور کبھی صفحات کو آگے پیچھے کرتے
ہاتھ ہمارے چھو جائیں تو اٹھتی آنکھیں
جھک جاتی ہیں، یوں کہتی ہیں
'الگ الگ صفحات کے صورت اپنے لمحے
اپنے اپنے عنوانوں میں جِلد ہوئے ہیں
ان کو بے ترتیب نہ کرنا، انکے معنی کھو جائیں گے
سنو تمہیں اک بات بتائوں
کتنی بار ہی میں نے دیکھا
پیڑ کے نیچے
خالی بنچ پہ نیم گلابی پھول گرے ہیں