’’دُ رِادب‘‘میرے مختلف وقتوں میں لکھے گئے مضامین کا مجموعہ ہے ۔جن کو دو حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے ۔۱۔جہانِ ادب ۲۔ علاقائی ادب ۔۔۔۔
جہانِ ادب کے تحت دس مضامین قومی اور بین الاقوامی سطح کی شخصیات اور ادب کی اصناف پر ہیں ۔جب کہ علاقائی ادب کے تحت بھی دس مضامین رقم ہیں جو علاقہ ٔ دکن کو محیط کئے ہوئے ہیں ۔
جہان ِ ادب میں جن شخصیات پر خامہ فرسائی کی گئی ہے ان میں سر سید، مولانا ابوالکلام آزاد ،اقبال ،جوش اور پریم چند ہیں ۔یہ وہ اہم شخصیات ہیں جن کے گرد ادب گھومتا ہے اور اب تک ان شخصیات پر بہت کچھ لکھا جاچکا ہے ۔اس کے باوجود ان پر مضامین، تبصرے ،تنقیدیں کبھی ولادت کے حوالے سے تو کبھی وفات کے حوالے سے لکھے جارہے ہیں ۔چناں چہ ان شخصیات پر کہیں کلی تو کہیں جزوی اعتبار سے مضامین تحریر کئے ہیں۔ ان میں سر سید کی تعلیمی فکر ،مولانا آزاد کی ہمہ جہت شخصیت ،اقبال کی نظم ساقی نامہ کا جائزہ، جوش کی کلاسیکی شاعری پر اجمالی تاثرات دیکھنے کو ملیں گے۔جہاں تک پریم چند کا تعلق ہے ادب میں وہ ایک افسانہ اور ناول نگار کی حیثیت سے جانے جاتے ہیں اور اسی حیثیت سے ادب میں ان کی تخلیقات کو جانچا اور پرکھا گیا ہے ۔راقم الحروف نے منشی پریم چند کے خطبہ صدارت (جو ترقی پسند مصنفین کے پہلے اجلاس میں دیا تھا)کو ایک الگ ڈھنگ سے دیکھنے اور قارئین کو دکھانے کی ادنیٰ سی کوشش کی ہے کہ پریم چند کا یہ خطبہ صدارت اردو فکشن کی پہلی تنقیدی نیو کہلائی جاسکتی ہے اس طرح وہ اردو فکشن کے پہلے باقاعدہ نقاد کہلائے جاسکتے ہیں۔
تحقیق ادب کا وہ شعبہ ہے جس کی راہیں ہر محقق کے لئے کھلی ہیں دورحاضر میں تحقیق کی اہمیت اور بھی بڑھ گئی ہے اور اس کے دامن میں وسعت آگئی ہے ۔اور ادب میں ایسے بہت سے موضوعات جو دعوت تحقیق دے رہے ہیں ۔میدان تحقیق میں نئی اصناف پر خاطر خواہ توجہ دینے کی ضرورت ہے اسی تناظر میں ایک مضمون ’’شعری اصناف کی تحقیق ۔۔۔رجحانات اور امکانات شامل کتاب ہے ۔
ان سے قطع نظر چار مضامین بین الاقوامی سطح کی شخصیات وزیر آغا ، حیدر قریشی، صادق باجوہ اور طاہر عدیم شامل ہیں ۔ادب میںوزیر آغا کی شخصیت مایہ نازمحقق،بلند پایہ نقاد ،زیرک انشائیہ نگار،جہاں دید ہ شاعراور بے باک و بیدار مغز صحافی کی حیثیت سے مسلم ہے ۔ وزیر آغا کی غزل گوئی کا جائزہ ’’غزلیں ‘‘ کی روشنی میں لیا گیا ہے۔جب کہ اردو ادب میں ایک صنف شاعری ماہیا کو متعارف کرانے والی شخصیت جرمنی میں مقیم حیدر قریشی کی ہے جنھوں نے زائد از تین صد ماہیے مختلف عنوانات کے تحت تحریر فرمائے ہیں ۔ان ہی کی ماہیا نگاری پر مضمون پیش کیا گیا ہے۔اسی طرح امریکہ کے ایک شاعر صادق باجوہ اور جرمنی کے شاعر طاہر عدیم کے شعری مجموعوں کا جائزہ لیا گیا ہے۔
’’دُرِادب‘‘کا دوسرا حصہ علاقائی ادب پر مشتمل ہے ۔دکن کی عالمی شہرت یافتہ شخصیت ڈاکٹر زور کی رہی ہے جن کا ادب میں غیر معمولی کام تحقیق کے میدان میں رہا ہے۔ اردو کے اولین صاحب دیوان شاعربجائے ولیؔ کے قلی قطب شاہ کو متعارف کروانے کا سہرا ان ہی کے سر جاتا ہے ان کی شخصیت اور ادبی خدمات کا جائزہ ’’مبین دکن ‘‘ کے عنوان سے پیش کیا گیا ہے۔دکن سے وابستہ مشہور ومعروف طنزیہ و مزاحیہ شاعر سلیمان خطیب کی شاعری ،مختصر نظموں کا باکمال شاعر تنہا تماپوری ،انل ٹھکر کی ڈرامہ نگاری و ناول نگاری اور نذیر فتح پوری کی ماہیا نگاری کے ساتھ ساتھ کرناٹک میں غزل گوئی اور مصاحبہ نگاری و نیز حیدرآباد کرناٹک میں تنقید نگاری کا جائزہ لیا گیا ہے ۔ان مضامین سے کچھ نئی باتیں شاید قارئین کے علم میں آجائیں اس لئے انھیں اس کتاب کی معرفت پیش کرنے کی سعی کررہا ہوں ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔