اُداس لوگو
نراش لوگو؍وفا کے شانے سے یہ سرکتی
ڈھلکتی اُمید کی ردا،کہہ رہی ہے تم سے
اب اُٹھ بھی جائو؍اب اُٹھ بھی جائو
یقیں کی پنکھڑیوں پر یہ ایماں کی
جھلملاتی ، لرزتی بوندیں
ہراس موسم سے لڑتے لڑتے ؍عمل سے خالی
فقط دعائوں کی ،رائگانی سے ڈرتے ڈرتے
یہ کہہ رہی ہیں،
لبوں پہ آ ٓ آ کے ٹوٹتی التجائیں ،سن بھی لو
لُٹتی ہوئی ثقافتوں کی صدائیں، سن بھی لو
داستاں اک سنا رہی ہیں یہ
مٹتی ہوئی شناختوںکی، ہوائیں، سن بھی لو
اور دھرتی کی اُجڑی آغوش میں
یہ نیلے سمندر اب سرخ ہوتے ہوتے
گگن کی آنکھیں بھی روتے روتے
نڈھال سی، پُر ملال سی ،کہہ رہی ہیں کب سے
کہ میرے آنگن میں
سبزوعدوں کی پھر سے اک بار۔۔
نئی رتوں کو بلائو،خوابوں کی فصل اُگائو
اب اُٹھ بھی جائو؍اب اُٹھ بھی جائو
اُداس لوگو؍۔۔نراش لوگو!
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔