دل مسلسل دُکھاتی رہتی ہے
آپ کی یاد آتی رہتی ہے
محفلوں سے انہیں نہیں فرصت
مجھ کو تنہائی کھاتی رہتی ہے
وقت کے لہلہاتے پیڑوں پر
زندگی چہچہاتی رہتی ہے
بولنے کا مرض ہے دنیا کو
جانے کیا کیا سناتی رہتی ہے
شدتِ غم میں یہ ہنسی میری
حاسدوں کو جلاتی رہتی ہے
دم بہ دم دل میں حشر برپا ہے
خامشی گل کھلاتی رہتی ہے
زندہ رہنے کا حوصلہ نجمہؔ
رب کی رحمت دلاتی رہتی ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔