صادقہ نواب سحر کا یہ ناول اپنی کہانی اور کردار نگاری کے لحاظ سے بہت عمدہ ہے۔پھیلاوٗ کے باوجودکہانی پر ناول نگار کی گرفت اور جملہ کرداروں کی نفسیات کا خیال رکھنا ناول نگار کے خصوصی امتیاز قرار دئیے جا سکتے ہیں ۔متاشا کا کردار جو ناول کا مرکزی کردار ہے بیک وقت کئی متضاد صفات اور تجربات کا حامل ہے۔تضادات کو جس انداز سے پیش کیا گیا ہے اس کے نتیجہ میں یہ متاشا کی شخصیت کے تنوع کو ابھارتے ہیں۔زندگی کے تلخ و شیریں حالات و واقعات اور دکھوں اور خوشیوں سے لبریز نشیب و فراز سے گزرتی ہوئی متاشا کی کہانی قاری کو اپنے سحر میں گرفتار رکھتی ہے۔ تاہم ناول کے اسلوب پر اردو سے زیادہ ہندی فکشن کا اثر دکھائی دیتا ہے بلکہ بعض جگہ ایسا لگتا ہے کہ جیسے یہ ہندی میں لکھا ہوا ناول ہے جسے صرف اردو اسکرپٹ میں پیش کیا گیا ہے ۔
صادقہ نواب سحر کی ایک خوبی جس کی نشان دہی ضروری ہے کہ نسائی ادب کی طرف جھکاؤ رکھنے کے باوجود اور ایک عورت کی دکھ بھری داستان بیان کرنے کے باوجود انہوں نے اپنے ناول کو کسی خاص فریم میں بند نہیں ہونے دیا۔کسی ایک طبقہ کو برا بھلا کہنے کی بجائے زندگی میں کیا برا بھلا پیش آرہا ہے،اس پر توجہ مرکوز رکھی ہے۔مجموعی طور پر یہ بہت اچھا ناول ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔