وہ دونوں دوڑ رہے تھے اپنی منزل کی جانب پھر آخر ایک تھک گیا۔وہ اس کی منتیں کر رہی تھی میرے ساتھ چلو۔وہ دوڑنے سے اب چلنے پر آ گئی تھی پر شاید وہ نڈھال تھا۔
وہ اب اسے رینگنے کا کہہ رہی تھی پر شاید اب اس کا دل بدل چکا تھا وہ وہیں رکنا چاہتا تھا۔آخر کیسے ممکن تھا کہ ایک خرگوش کو لومڑی سے محبت ہو جاتی۔
وقت کا پانسہ پلٹا اور خرگوش کچھوا بن گیا لومڑی شیرنی بن گئی۔شیرنی کے لیے اب کچھوے کو سنبھالنا مشکل نہیں تھا پر یہ کیا۔۔۔۔۔!!
لگتا ہے کہانی کار نے کہانی بدل دی تھی!
جہاں رستے میں پھول ہونے تھے وہاں اب گیدڑوں کا ٹولہ تھا….!!
اب کچھوا بھیڑیا بننے والا تھا اور شیرنی گیدڑوں کے ہاتھوں مرنے والی تھی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔