دو ہی تو شخص ہیں اس گھر میں کمانے والے
باقی سب لوگ تو ہیں مفت کی کھانے والے
تیرے گلشن کے مہکنے کی ضمانت میں ہوں
اور ہی ہوں گے ترے رنگ اْڑانے والے
چوڑیاں پیس کے کھا سکتی ہوں تیری خاطر
تنہا میلے میں مجھے چھوڑ کے جانے والے
ہم ترے مردہ خیالوں کو جِلا بخشیں گے
ہیں ہمی لوگ مسیحائی دکھانے والے
اس طرح ناز اٹھائیں گے ترے جانِ حیات
بھول جائیں گے تجھے عشق پرانے والے
دیکھ ای میل نہ کر چاہنے والے میرے
مار ڈالیں گے مجھے میرے گھرانے والے
کیا ضروری ہے کہ تشہیر محبت کی کریں
عمر بھر راز چھپاتے ہیں چھپانے والے
اے سحرؔ کون سے لمحے تو بتا پھوٹے گی
شب گزیدوں کے ہیں دل خون ہو جانے والے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔