رفاقتوں کے زمانے ہنساتے رہتے ہیں
جدائیوں کے زمانے رُلاتے رہتے ہیں
تمھاری آنکھ میں تِل دیکھ کر نہ جانے کیوں
عجیب وہم سے مجھ کو ڈراتے رہتے ہیں
تلاشِ خواب میں راتوں سے دوستی کر لی
اندھیرے رات کے پھر بھی ڈراتے رہتے ہیں
ہمیں کچھ ایسی ضرورت نہیں ہے اشکوں کی
تمھاری یاد میں ساون مناتے رہتے ہیں
کسی کے ہاتھ کے لمس اب بھی چپکے چپکے سے
رفاقتوں کی کہانی سناتے رہتے ہیں
وہ شام ہے کہ سحر ، فرق ہی نہیں پڑتا
تمھاری یاد کی شمعیں جلاتے رہتے ہیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔