میں اُڑوں آسماں کی وسعت میں
یہ خوشی اب کہاں ہے قسمت میں
ہم میں زیادہ کسے محبت ہے
اس پہ سوچیں گے یار فرصت میں
آپ سے خاص بات کرنی ہے
آج تو ہم ہیں تھوڑی عجلت میں
اس لیے وقت مانگتے ہیں ہم
حل نکالیں گے اس کا مہلت میں
ہم گزرتے ہیں اک اذیت سے
تم تو سوئے پڑے ہو تربت میں
بس یہی دیکھنے کی حسرت ہے
کام آئے گا کون غربت میں
ساری دنیا کو بھول بیٹھا ہوں
اک نشہ ہے تمہاری چاہت میں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔