جونی کو کچھ دن لگے تھے سنبھلنے میں،دنیاداری کے لئے ہی سہی وہ مجنوں بن کر رادھا کے لئے بے قرار پھرتا رہا،پھر دوستوں یاروں نے تسلی دی۔ہمت بندھائی اور وہ پھر سے اٹھ کھڑا ہوا،آج اس کے ساتھ ساچی اور ایک اور لڑکی نیناں تھیں،جیسے ہی شو شروع ہوا سب سے پہلے جونی میدان میں اترا،اور پینگ پر جاتے ہوئے اونچائی پر جا کھڑا ہوا۔سامنے ہی ساچی تھی۔اس نے ساچی کو دیکھا اور چونک گیا،سر جھٹک کر دوبارہ دیکھا،رادھا کھڑی تھی،ٹوٹی ہو ئی گردن،جسم سے بہتے ہو ئے خون کی لکیر زمین تک جا رہی تھی۔وہ گھبرا گیا،اور تیزی سے نیچے اتر آیا،سب اسے دیکھنے لگے،اب تو یہ معمول ہو گیا،وہ جب بھی ہمت باندھ کر دل کو حوصلہ دے کر شو کرنے آتا، رسیوں پر ہر طرف رادھا کی گھورتی ہو ئی لاش لٹکی ہو تی،وہ اپنے فن میں فیل ہو چکا تھا،سرکس والے الگ لعن طعن کرتے۔ساچی الگ ناراض رہنے لگی تھی،اسےلگتا کہ جونی رادھا کو بھلا نہیں پارہا،اب اصل بات تو جو نی کے لب پر نہیں آتی تھی کہ اس نے جو ظلم کیا ہے اسے اس کی سزا مل رہی ہے،اس دن بھی سرکس ماسٹر نے اسے بہت بےعزت کیا۔مفت کی روٹیاں توڑنے کے طعنے دیئے،اس کی جگہ اب اس سے زیادہ اچھا فنکار رکھ لیا گیا تھا،اب ساچی اس کے ساتھ شو کرنے لگی تھی۔خود کو یوں بےکار اور بے وقعت ہو نے کے احساس نے جو نی کو نیم پاگل کر دیا،اب وہ سب کو گالیاں دیتا،پتھر مارتا،ایک دن سرکس والے اس کے ہا تھ پاوں باندھ کر کہیں دور ویرانے میں پھینک آئے،اب وہ گلیوں کی خاک بن گیا،جو بھی ملتا اسے کہتا آو میں تمھیں کہانی سناتا ہوں ایک تھی رادھا