امی امی کیا ہو گیا؟؟آنکھیں کھولیں٬سب عورتیں اکٹھی ہو گئیں.. عبداللہ ڈاکٹر کو بلا لایا٬ بنیادی چیک اپ کے بعد اس نے کہا کہ انکا بلڈ پریشر خطرناک حد تک نیچے چلا گیا ہے جس کی وجہ سے یہ بے ہوش ہو گئی تھیں لیکن دوائیں تھوڑی ہی دیر بعد پراثر ہوں گی۔۔۔
عائشہ اپنے آپ کو قابو کرتے ہوئے امی کو تسلی دلاسا دے رہی تھی۔۔امی آپ میری وجہ سے پریشان ہیں آپ ٹھیک ہو جائیں آپ جیسا کہیں گے مجھے منظور ہے۔۔۔
اچھا تو پھر تیار ہو عبداللہ سے نکاح کے لیے ؟؟سبین پیچھے کھڑی سن رہی تھی...امی عبداللہ کو بولیں عائشہ مان گئی ہے۔۔۔ عبداللہ کو بولیں مولوی صاحب کو روکے اور دوسرا نکاح بھی ابھی پڑھوا دیں۔ تمہارے ولی مسجد کے امام بنیں گے عائشہ ٬ بے فکر ہو جاؤ۔۔۔۔تمہارا نکاح ولی کے بغیر نہیں ہو رہا ۔۔۔سبین کی بچی تو یہ سب تمہارا پلان تھا۔۔۔نہیں میرا تو نہیں تھا لیکن عبداللہ میری امی اور تمہاری امی کے درمیان گفت و شنید کا سلسلہ طویل عرصے سے چلا آرہا ہے۔ عبداللہ کتنی بار تمھاری امی سے بھی ملا ہے ۔۔۔تمہاری بہنوں کے نکاح کے انتظامات بھی اسی نے کروائے تھے وغیرہ وغیرہ ۔۔۔۔مجھے امی نے کیوں نے بتایا یہ سب کچھ؟؟ عائشہ گہری سوچ میں ڈوب گئی۔۔۔۔
تو یہ کمینہ ابھی بھی میرے گھر کے سارے حالات سے باخبر رہا ہے عائشہ تلملائی۔۔۔سو چوہے کھا کر بلی حج کو چلی۔۔۔عائشہ اندر ہی اندر جل رہی تھی لیکن امی کے سامنے کسی قسم کی چوں چراں کی جرات نہ تھی۔۔۔عائشہ تمہیں تو خوش ہونا چاہیے اس نے تو کسی قسم کی کوئی ڈیمانڈ نہیں کی امی نے اسکو تمھیں دیکھنے کے لیے بلایا ہے تو کہتا ہے مجھے آپ لوگوں پہ بھروسہ ہے۔۔۔ بسم اللہ کریں اور نکاح پڑھوایں ۔۔۔کمینہ دیکھ جو چکا ہے اس لیے زیادہ شرافت دکھا رہا ہے عائشہ اندر ہی اندر غصے سے تلملا رہی تھی۔۔۔
آدھے گھنٹے کے دوران عائشہ نکاح کے دو بولوں میں عبداللہ جمال کے ساتھ بندھ چکی تھی بسیلہ احمر نہال ہو رہے تھے ان کی خوشی دیدنی تھی۔۔ عبداللہ کی زندگی کی سب سے بڑی خواہش پوری ہو گئی تھی اس کی دعائیں رنگ لے آئیں۔۔
ٹیچر اب توہم آپ کو اپنے گھر لے کر جائیں گے ارے نہیں میں نے ابھی تو نہیں جانا مجھے اپنے گھر جانا ہے ابھی عائشہ کوپسینے آرہے تھے۔۔۔۔۔ امی چلیں گھر چلتے ہیں ابھی۔۔ امی نے لیٹے لیٹے اس کو پاس بلایا اور ماتھا چومنا عبداللہ کو بتا دو ہمیں واپس جانا ہے.... میں کیوں بتاؤں ؟؟؟ کیونکہ تم اسکی بیوی ہو۔۔۔ میں بسیلہ احمر کو بتا دیتی ہوں وہ بتا دیں گے۔۔۔۔
سبین اسکی امی اور باقی تمام عورتیں اس دوھری خوشی پہ اپنے جذبات کا اظہار پرجوش طریقے سے کررہی تھیں۔۔ سبین مجھے گھر جانا ہے ابھی پلیز کوئی رکشہ منگوا دو پلیز۔۔۔
توبہ توبہ تمھارا خاوند تمھیں ابھی رکشےپہ بھیجے گا ابھی ؟؟؟ ہوش کے ناخن لو لڑکی!! امی عبداللہ کو بولیں اپنی ساس اور اپنی بیوی کو گھر پہنچا آئے۔۔۔
اور پھر رخصتیی کا دن بھی مقرّر کر لے ۔۔۔۔ عائشہ حیرانگی سے سبین کی شکل دیکھتی رہ گی۔۔۔
امی کو سہارا دے کر سر سے پاوں تک ڈھکی عائشہ باہر آئی تو عبداللہ کی طرف دیکھنے کی ہمت نہ تھی اس نے خودہی آگے بڑھ کر سلام کیا اور گاڑی کا دروازہ کھولا ایک اگلا اور ایک اگلا پچھلا امی کو آگے بٹھایا اور خود پیچھےبیٹھ گئی۔۔۔۔
آنٹی کیسی طبیعت ہے آپ کی ؟؟؟ ابھی بیٹا کافی بہتر ہوں ماشاءاللہ۔۔۔ بیٹا میری عائشہ کا دھیان رکھنا میری زندگی کی سب سے بڑی خواہش پوری ہو گئی ہے ۔۔ میں چاہتی تھی کہ اس کا بھی گھر بس جائے۔۔۔۔آپ فکر نہ کریں آپ کو کبھی شکایت کا موقع نہیں ملے گا۔۔۔۔آنٹی اگلے ہفتے جمعہ کے بعد رخصتی ٹھیک ہے پھر؟؟؟ ہاں ہاں بیٹا ٹھیک ہے ... میں زینب رقیہ کو بھی بلوا لوں گی تو وہ بھی اپنی بہن کی خوشی میں شامل ہو جائیں گی ابھی تو ضروری فرض نبھایا ہے۔۔۔
عائشہ آپ کا کیا خیال ہے؟؟؟ اب" آپ " پہ آگیا ہے۔۔۔ مجھے کوئی اعتراض نہیں ہے جیسے امی کی خوشی ہے ۔۔۔۔
عائشہ اس کی دیدہ دلیری پہ جل بُھن رہی تھی۔۔۔ آپ کپڑے اور زیورات اپنی مرضی سے خریدنا چاہتی ہیں تو میں کل آپ کو ساتھ لے جاؤں گا۔۔
نہیں نہیں مجھے نہیں جانا ۔۔۔۔اچھا پھر آپ اپنا درست سائز دے دیں مجھے۔۔۔ آپ کو مل جائے گا۔۔۔ عبداللہ کو بھی لفظ "آپ "پہ ہنسی آ رہی تھی۔۔۔۔۔۔
رخصتی کا دن بھی آگیا دونوں بہنیں خوشی سے نہال ہو رہی تھیں۔۔۔ آپی آپکو پتہ ہے عبداللہ بھائی کتنے اچھے ہیں ہم دونوں کے خاوندوں کو نکاح کے فوراً بعد رابطہ کیا اور رخصتی میں شمولیت کی دعوت دی وہ دونوں تو عبداللہ بھائی کے اخلاق کے دیوانے ہیں۔آپی آپ بھی عبداللہ بھائی کو سچے دل سے معاف کردیں۔۔۔۔
انہوں نے ہماری بہت مدد کی ہے بغیر ہمارے علم میں لائے بابا کی وفات کے بعد فورا امی سے معافی مانگ لی تھی اور ہر قسم کی مدد کی پیشکش کی تھی۔۔۔ وہ تو کب سے نکاح کی درخواست کر رہے تھے۔۔۔یہ تو صرف آپ نہیں مان رہی تھیں٬ جس کی وجہ سے امی بھی مجبور تھیں۔۔۔۔
عائشہ ان نئے انکشافات پر حیران و پریشان تھی کہ امی نے کتنی دفعہ فون پر کسی سے بات کر تے ہوئے اسے باہر جانے کا اشارہ کیا تھا تو وہ یقیناً عبداللہ جمال ہی ہو گا ۔۔۔اب تو کمینہ بھی نہیں کہہ سکتی٬ مجازی خدا جو بن گیاہے ۔۔مہندی سے سجے عائشہ کے خوبصورت ہاتھ خوبصورت گولڈ لہنگا جس کے اوپر گولڈ ٬سلور اور ہرےرنگ کے جلمل کرتے موتی٬ اس کے ساتھ نازک میچنگ جیولری اس کے قدرتی حسن کو چار چاند لگا رہی تھی۔۔۔۔بالکل ہلکا میک اپ اس کے چاند سے چہرے کی رونق بڑھا رہا تھا ۔۔۔
عائشہ عبداللہ کے کمرے میں بسیلہ احمر کے ہمراہ انکے ساتھ خوش گپیوں میں مصروف تھی٬ انکی خوشی کی انتہا نہ تھی بار بار اس کے ہاتھوں کو چوم رہے تھے ۔۔۔ اب ہم آپ کو ٹیچر نہیں اپنی چاچی بولیں گے٬ باتونی بچے اس کو دل وجان سے پیارے لگتے تھے٬ وہ ان کی باتوں پہ کھلکھلا کر ہنس رہی تھی کہ عبداللہ کا نزول ہوا۔۔۔۔
اہم اہم اہم السلام وعلیکم محترمہ عائشہ عبدالشکور زوجہ عبداللہ جمال ہم سب آپ کا تہہ دل کے ساتھ استقبال کرتے ہیں۔۔۔ بچے بھی عبداللہ کے ساتھ اسی سر میں بول رہے تھے٬عبداللہ نے مسکرا کر کن اکھیوں سے عائشہ کا پرتپاک استقبال کیا۔۔۔
بسیلہ احمر آپ باہر تشریف لے جائیں میں نے آپ دونوں کے لیے آپ کے کمروں میں کچھ سرپرائزز رکھے ہیں انکو کھولو اور پھر کھیلنے کے بعد دانتوں کی صفائی اور پھر سیدھے دعا پڑھ کے اپنے اپنے بستروں میں سونے کی تیاری کرو ۔۔۔ ٹھیک ہے اور گھبرانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے آپکی چاچی اب کہیں نہیں جا رہیں۔۔ 24 گھنٹے ادھر ہماری آنکھوں کے سامنے رہیں گی۔۔۔واقعی چاچو؟ جی ہاں آپ خود پوچھ لو چاچی سے ۔۔۔
دونوں نے عائشہ کی طرف سوالیہ نظروں سے دیکھا٬ عائشہ نے دونوں کو اپنے ساتھ لگا کر بولا چلو میں آپ کو آپکے کمروں میں چھوڑ آؤں۔۔۔۔۔
عائشہ جی واپسی کا بھی ارادہ بنے گا یا پھر مجھے دروازے کے باہر ہی ساری رات سڑنا ہو گا ؟؟؟ عبداللہ نے مصنوعی پریشانی ظاہر کی ۔۔۔ آپ بھی ساتھ ہی تشریف لے آئیں اگر آپ کو اعتبار نہیں ہے ۔۔۔ عبداللہ نے زور کا قہقہہ لگایا۔۔۔۔
بھاری لہنگے میں چلنا تھوڑا دشوار تھا لیکن بچوں کو خوش کرنے کے لئے عائشہ انکے ساتھ گئی لیکن تھوڑی دیر بعد ہی واپسی کی راہ لی۔۔۔
اس کے اندر داخل ہوتے ہی عبداللہ بولا جی بیگم صاحبہ آج ناک توڑیں گی یا پھر پسلیاں توڑنے کا ارادہ ہے ؟؟؟
عائشہ نہ چاہتے ہوئے بھی ہنس پڑی۔۔۔
جی نہیں مجھے خاوند کے حقوق و واجبات ازبر ہیں٬لہذا آپ اپنا خون نہ جلائیں۔۔۔
ماشاءاللہ یہ تو بہت خوشی کی بات ہے ۔۔۔اس نے آگے بڑھ کر دراز سے ایک چھوٹا سی ڈبیہ نکال کر عائشہ کو دی ٬ میرے لیے یہ سب سے زیادہ عزیز اور قیمتی چیز ہےجسکو میں بلا ناغہ کھول کر رات کو دیکھتا تھا ۔۔۔۔
عائشہ نے ڈبیہ کو کھولا تو اس کے اندر اس کا کالا دستانہ اور سونے کی بالی تھی۔۔۔ اس کو دیکھتے ہی آنسو امڈ آئے۔۔۔
نہیں نہیں بالکل بھی نہیں رونا ابھی٬ ہم دونوں ہی پچھلے ایک سال سے رو رہے ہیں ٬٬آپ اپنے ساتھ ہونے والی زیادتی پہ اور میں اپنے گناہوں پہ ۔۔۔
میں پچھلے ایک سال سے آپکی امی سے رابطے میں تھا ٬ میں نے انکو سب کچھ بتا دیا تھا اور معافی بھی مانگی تھی الحمدللہ۔۔۔
عائشہ میں نے آپ سے پہلے بھی معزرت کی تھی اور ابھی بھی میرے جڑے ہوئے ہاتھ سامنے ہیں۔۔۔مجھے معاف کر دو میں نے اس غلطی کا بہت خمیازہ بھگتا ہے ۔۔۔
عائشہ نے اسکے بندھے ہاتھوں کو دیکھ کر تھوڑی دیر سوچا تو پھر بولی۔۔۔
آپ کو پتا ہے جب آپ نے میری گردن کو دبوچا تھا اس کے نشان گہرے جامنی اور نیلے رنگ کے ہو گئے تھے جن کو جانے میں پورا مہینہ لگا تھا ۔۔۔۔میں جب بھی آئینہ دیکھتی تھی مجھے تکلیف ہوتی تھی٬ دل کرتا تھا کہ آپ کا سر پھاڑ دوں۔۔
یہ لو عائشہ میں حاضر ہوں جو بدلہ لینا ہے ابھی لے لو قیامت والے دن نہ مطالبہ کر دینا ۔۔۔
ویسے یہ "تم " سے "آپ "والی تبدیلی کافی اچھی ہے مجھے بہت پسند آئی ہے۔۔۔عبداللہ نے گہری نظروں سے دیکھا تو وہ شرما گئی۔۔۔
عائشہ آپکی ایک جھلک نے میری نیندیں چرا لی تھیں۔۔لیکن کردار نے مجھ جیسے پتھر دل انسان کو پگھلا کر رکھ دیا
آپکی کہی ایک ایک بات پہ میں نے غور کیا ہے ۔۔پھر میں نے اپنی تحقیق شروع کر دی اور اپنی اصلاح کے لیے مسجدوں اور مدارس کا رخ کیا ۔۔میں نے شریعت کے رموز و اوقاف کو سمجھا تو آپکی باتیں شدید گرمی میں پھوار کی مانند لگیں۔۔
مجھے بہت فخر ہے کہ میری بیوی باکردار ہے جو کبھی بھی دنیاوی لالچ میں آکر اپنا دین اور ایمان نہیں بیچے گی۔۔۔
میرے پاس سب کچھ تھا لیکن دل کا سکون و اطمینان نہیں تھا ٬ جو کہ مجھے اللہ کے بتائے ہوئے راستے پہ چلتے ہوئے ملا ہے ۔۔۔ویسے لفظ "شریعت"کیسے لگتا ہے ابھی میرے منہ سے نکلتے ہوئے؟ اس نے شرارت سے عائشہ کی طرف دیکھا تو اس نے بھی پلکوں کی جھالر گرا لی۔۔۔۔
شکل نہیں دیکھو گی میری؟؟؟ چہرے پہ لمبی داڑھی٬ شلوار ٹخنوں سے اوپر وغیرہ وغیرہ ۔۔۔وہ چھ فٹ کا نوجوان اس کے سامنے کھڑا پوچھ رہا تھا ۔۔۔۔
ارے نہیں ابھی نہیں٬ خود کلامی کرتے ہوئے سر کھجایا٬میں تو ایک سنت بھول ہی گیا
اللهم انى اسلك من خير ها و خير ما جبلتها عليه و اعوذ بك من شرها و شر ما جبلتها عليه ...(بخاري؛ابوداؤد؛ابن ماجه)
""اے اللہ! میں تجھ سے سوال کرتا ہوں اس کی بھلائی کا اور وہ بھلائی جو اسکے اندر پیدا کی گئی اور تیری پناہ چاہتا ہوں اس کے شر سے اور اس چیز کی برائی سے جو اس کے ساتھ پیدا کی گئی ہے"۔۔۔
عبداللہ نے عائشہ کی پیشانی پکڑ کر یہ دعا پڑھی ۔۔۔پھر بولا ٹھہرو میں آتا ہوں۔۔۔
عائشہ سال پہلے والے عبداللہ اور آج کے عبداللہ کو دیکھ کر اللہ کی قدرت پر حیران تھی کہ کیسے اللہ نے اپنی رحمت سے اس کے دل کو بدل ڈالا۔۔۔۔
""رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ جس کی بہتری چاہتا ہے اسے دین کی سمجھ دے دیتا ہے"" ......(سنن ترمذی)
عائشہ یہی سوچ رہی تھی کہ عبداللہ دودھ کا گلاس لے آیا٬ چلو یہ والی سنت بھی پوری کر لیتے ہیں۔بیشک سنت میں ہی خیروبرکت ہے۔ عائشہ مسکرا دی اور دودھ کا گلاس اپنے ہونٹوں سے لگا لیا۔۔۔۔
پتا ہے پورے ایک سال سے میں آپکی امی کو نکاح کا کہہ رہا تھا ٬ نہیں امی نے مجھ سے کبھی بھی ذکر نہیں کیا ۔کیونکہ وہ سمجھدار ہیں انکو پتا تھا کاٹ کھانے کو آؤ گی۔۔۔ جو میرا حال کیا تھا وہ مجھے پتا ہے ٬ کتنے دن تو ناک کو ہاتھ نہیں لگا سکتا تھا ٬ عائشہ کی بے ساختہ ہنسی نے کمرے میں جلترنگ کا سماں پیدا کر دیا... تکلیف اور اذیت کے بادل چھٹ چکے تھے۔ آپ ہنستی ہوئی کتنی اچھی لگتی ہو ۔۔۔
گردن لاؤ ادھر!! کیوں پھر گردن سے دبوچنا ہے؟؟؟
نہیں یہ نیکلس ہے جو میں نے پہناناہے ۔۔۔
خوبصورت وائٹ گولڈ کا ہار جس کے ساتھ جھلمل کرتا چھوٹا سا ڈائمنڈ۔۔ عبداللہ نے خود اپنے ہاتھوں سے پہنایا ٬٬
خوشی سے عائشہ کی آنکھیں بھر آئیں۔۔۔۔ بلکل بھی ایک آنسو نہیں آنے دوں گا آپکی آنکھوں میں اب سمجھی یا نہیں؟یا پھر دوسرے طریقے سے سمجھاؤں؟
عائشہ نے خوشی سے لبریز ٹمٹماتی آنکھیں عبداللہ کے چوڑے سینے پہ ٹکا دیں ۔۔۔۔
ایک ہے عائشہ جو اب میری اور صرف میری ہے ۔۔۔ یہ کہہ کر عبداللہ نے اسے اپنی باہوں میں سمو لیا ۔۔۔۔۔۔۔
ختم شد ۔۔۔۔۔۔۔۔۔