"زین، احمد تم لوگوں کا فیصلہ ہی مانا جائے گا-بتاؤ کس سے شادی کرنا چاہتے ہو تم دونوں-"
آغاجان نے احمد اور زین کو اپنے کمرے میں بلایا تھا تاکہ ان کو بتا سکے کہ وہ اپنے بچوں کو خوش دیکھنا چاہتے ہیں-
"آغاجان جو آپکی پسند وہ ہماری پسند۔۔۔"زین ریان کو آنکھ مارتے ہوئے بولا-
"زین سیریس ہوجاؤ۔۔۔جو پوچھا جارہا ہے اسکا جواب دو-" ریان کو غصہ آگیا تھا
"بھائی ہم جانتے ہیں آغاجان کی پسند کو۔۔۔اور وہی ہماری بھی پسند ہے-"
احمد شرماتے ہوئے مشرقی لڑکیوں کی طرح بول رہا تھا اور زین کو اسکی شکل دیکھ کر ہنسی آگئی-
"چھپے رستم نکلے دونوں۔۔۔"ریان دونوں کو گھونسا مارتے ہوئے بولا تھا۔۔!
بس!! لڑائی شروع کردی تم لوگوں نے تو۔۔۔!!ﺫرا اپنے آغاجان کا احساس نہیں ہے- آغاجان انکو ﮈپٹتے ہوئے بولے-
"آئے ہائے آغاجان آپکو بھی چاہیے ایک عدد۔۔۔!! آپ فکر نہ کریں آج ہی بندوبست کرتا ہوں۔۔" زین کی چونچ بند ہوتی ہی نہیں تھی-
"چل دفع دور۔۔۔تم تینوں کی شادی کرکے میں سکون سے سؤوں گا-"
"آغاجان ایسی باتیں نہ کریں اس موقع پر۔۔۔آپ ہمارے ساتھ ہیں اور رہیں گے-"
ریان،احمد اور زین اب انکے گلے کا ہار بنے بیٹھے تھے۔۔۔!!
♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡
"کوئی نہیں۔۔میں اس چلبلے زین سے کبھی شادی نہیں کروں گی۔۔۔ہر وقت تنگ کرتا ہے-"
"ہاں ہاں! بچو پہلے بڑا بولتی تھی کہ مجھے زین جیسے ہی لڑکے پسند جو ہر وقت ہنساتے رہتے ہیں۔۔۔۔" عافیہ خوش تھی کیونکہ اسکی دعائیں رنگ لائیں تھیں-
"ہاں تو زین ہی تو نہیں بولا تھا- مہک کے دل میں لڈو پھوٹ رہے تھے۔۔-
"ٹھیک ہے۔۔میں بتانے جارہی آغاجان کو کہ مہک کو یہ رشتہ نہیں قبول ہے۔۔!!
"اوئے نہیں ظالم لڑکی میں تو بس مذاق کررہی تھی-" مہک اسکا ہاتھ پکڑ کر اسے بٹھاتے ہوئے-
"آہم آہم کوئی کہیں کھویا ہوا ہے عافی۔۔۔" مہک عشال کو دیکھتے ہوئے بولی جو اپنا لال جوڑا دیکھ رہی تھی- اسے یقین ہی نہیں آرہا تھا کہ وہ اب دلہن بنی گی اور پرانی باتیں یاد کرکے اسے اپنی بےوقوفیوں پہ ہنسی آگئی تھی۔۔!
"نن۔۔نہیں بس پرانی بات یاد آگئی تھی-" عشال ان دونوں کو اپنی طرف متوجہ پاکر گڑبڑا کے بولی تھی-
"آہاں پرانی بات۔۔۔نکاح والی بات یاد آگئی تھی؟"
"نہیں پہلے کی بات تھی۔۔جب میں دلہن۔۔۔۔" عشال ریان کو وہاں آتے دیکھ کر خاموش ہوگئی تھی-
"بھابھی کیا۔۔آپ پہلے دلہن بن چکیں۔۔۔۔کس کی اور کیسے؟ زین اور احمد اسکی ادھوری بات سن چکے تھے فوراً بول پڑے اور ریان اس بات کو یاد کرکے مسکراتا رہا-
"نن۔۔نہیں کچھ بھی نہیں۔۔!! عشال شرم سے پانی پانی ہوچکی تھی۔۔۔اور خود کو کوس رہی تھی کہ یہ بات کیوں چھیڑی-
"عشال بھابھی بتائیں ورنہ سزا ملے گی آپکو۔۔۔! زین اسے دھمکی دیتے ہوئے بولا-
"کیسی سزا؟ سزا کا سنتے ہی عشال کے چودہ طبق روشن ہوگئے تھے۔۔اسے لگا تھا زین اسکی ٹیچر کی طرح اسے تھپڑ مارے گا-
"پہلے بات بتائیں پوری۔۔۔!! زین اب بھی وہیں چپکا ہوا تھا-
"وہ۔۔۔میں دلہن بنی تھی اپنی آمین پر۔۔۔" عشال سے آگے بولا ہی نہیں گیا تھا-
"واہ دلہا کون بنا تھا؟؟ مہک کو پورا یقین تھا وہ ریان کا نام لے گی-
"پتہ نہیں۔۔۔۔!! عشال منہ چھپاتے ہوئے اندر کی طرف بھاگ گئی اور سب کے منہ کھلے رہ گئے جبکہ ہنسنے والا صرف ایک ہی شخص تھا اور وہ تھا۔۔۔۔۔ریان شاہ۔۔۔۔۔!!!
♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡
وہ دن بھی آچکا تھا جسکا انتظار سب کو تھا۔۔آج شاہ حویلی کے تینوں بیٹوں کا نکاح تھا اور کل رخصتی تھی-
ریان کی خواہش پر اسکا دوبارہ نکاح پڑھایا گیا تھا-
حسن کی ساری فیملی بھی صبح سے آگئی تھی۔۔!! سب عشال اور ریان کی جوڑی کو سراہ رہے تھے۔۔۔!
"کچھ دیر ہمیں بھی اپنا مکھرا دیکھانے دے۔۔۔بس چڑھ کے بیٹھا ھے-" زین کو اسکی تعریفیں سنتے غصہ آگیا تھا۔۔۔!!
عشال سٹیج سے اتر کر مہک اور عافیہ کے پاس چلی آئی تھی۔۔!!
♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡
"ریان آغاجان نے کچھ بات کرنی ہے۔۔۔اندر چل!! حسن اسکا ہاتھ پکڑ کر اسے اندر لے آیا تھا جہاں سب پہلے سے موجود تھے-
"ریان بیٹا آجاؤ۔۔۔آغاجان عشال کو ایک طرف اپنے ساتھ لگائے بیٹھے تھے اور دوسری طرف ریان کو بلا رہے تھے-
"بیٹا مجھے معاف کردو۔۔۔میں نے بہت غلط کیا تمہارے اور اپنے بیٹے کے ساتھ۔۔۔ساری زندگی میرا بیٹا اور میری پوتی۔۔۔تم میرا خون مجھ سے۔۔۔میرے غلط فیصلوں کی وجہ سے دور رہے ہو۔!!
آغاجان عشال کے آگے ہاتھ جوڑ کر اس سے معافی مانگ رہے تھے-
"آغاجان میں نے اپنے ماں بابا کو کبھی نہیں دیکھا۔۔۔آپ کو دیکھ کر مجھے لگا تھا کہ آپ میرے بابا ہیں۔۔پر میں اس وقت آپ سے بہت دور تھی۔۔!! عشال انکے سینے سے لگ کر بلک بلک کر رودی تھی اور ریان کو اب ساری بات سمجھ آئی تھی کہ عشال اسکے جان سے پیارے چاچو کی بیٹی ہے۔۔۔!!!!
"عشال تمہاری کزن ہے۔۔۔ریان!! آغاجان ریان کی طرف دیکھتے ہوئے بولے تھے-
"جی میں جان چکا ہوں۔۔!! ریان کا چہرا سپاٹ تھا۔۔عشال کو سمجھ نہیں آئی کی اسنے ایسا کیوں کہا۔۔۔اسے تو خوش ہونا چاہیے تھا-
"آغاجان آپ نے میرے ساتھ بہت غلط کیا ہے اسکے لیے میں آپکو کبھی معاف نہیں کروں گا۔۔۔!!!
♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡
"پتر میں جانتا ہوں۔۔میں نے تیرے ساتھ بھی بہت غلط کیا ہے۔۔۔مجھے معاف کردے-"
"ہاں آغاجان آپ اب بھی نہیں ٹھیک کر رہے۔۔۔آپکی پوتی آئی تو آپ نے مجھ سے منہ موڑ لیا-" ریان عشال کو چھپکے سے آنکھ مارتے ہوئے بولا تھا اور وہ شرم سے سر جھکا گئی تھی۔۔!!
"ہاں آغاجان یہ ناانصافی ہے ہمارے ساتھ۔۔۔" زین کی چونچ کبھی بند ہونا ناممکن تھا-
"ہاں تو آجا میرے سر بیٹھ جا۔۔۔۔۔میری پوتی اتنے سالوں بعد میرے ساتھ بیٹھی ہے۔۔۔!!
"ہائے کاش ہمارے بھی ایسے نصیب ہوتے-" زین کی ایکٹنگ پہ سب کو ہنسی آگئی تھی-
"جانے والے کبھی واپس آیا نہیں کرتے۔۔انکو خوشی کے لمحوں میں یاد رکھا جاتا ہے-"
اور سبکو اپنے پیارے ان خوشی کے لمحوں میں یاد تھے- ان سب کی خوشی بھی کیمرے میں مقید ہو چکی تھی۔۔!!
آغاجان کو سب کچھ یہ خواب سا لگا تھا۔۔۔جب اس گھر سے ریان گیا تھا۔۔۔انکی زندکی رک سی گئی تھی اور اب انکی زندگی کے پہیے واپس دوڑنے لگے تھے کیونکہ انکے سارے خواب کی تکمیل ہوچکی تھی۔۔!!
♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡
عشال آج حویلی کی سب سے بڑی بہو بن کر ریان کے کمرے میں آچکی تھی-
ریان کے روم میں داخل ہوتے ہی اسنے اپنا گھونگٹ اٹھا لیا تھا ویسے بھی مہک اور عافیہ کا کہنا تھا کہ گھونگٹ نکالنے کی ضرورت ہی کیا ہے۔۔۔ریان بھائی تو اسکو دلہن بنے دیکھ چکے ہیں اور عشال انکی باتیں سن کر شرم سے پانی پانی ہوگئی تھی-
"آہم۔۔کہاں کھوگئی ہو عشو؟" ریان اسکے پاس بیٹھتے ہوئے بولا تھا-
"کہیں نہیں۔۔آپکا کمرہ دیکھ رہی تھی۔۔۔میں بھی اپنا ایسا ہی سجاؤں گی-" عشال روم کی طرف نظرے دوڑاتے ہوئی بولی-
"یہ بھی عشو کا کمرہ ہے۔۔۔جو ریان کا ہے۔۔وہ سب عشال کا ہے اور عشال بس ریان کی ہے۔۔۔!! عشال اسکی باتوں پہ سر جھکا گئی تھی-
"مجھے منہ دکھائی نہیں دی آپ نے۔۔۔!! عشال سر جھکائے بولی تھی اور ریان اسکی بولڈنیس پہ عش عش کرتا رہ گیا-
"تم نے منہ دکھایا ہی کب ہے مجھے؟" ریان اسکی ٹھوڑی اونچی کرتے ہوئے بولا تھا-
"یہ لیں خود اونچا کرکے دیکھ لیں- عشال نے واپس گھونگٹ نکال لیا تھا-
ریان نے اسکا گھونگٹ اٹھایا تھا اور ہنس دیا-
"سوری عشو۔۔۔میں منہ دکھائی نہیں لاسکا۔۔۔ٹائم ہی نہیں ملا-" عشال کے آنسو بہنے لگے تھے-
"ارے ارے۔۔۔۔ابھی میں نے تمہیں دیکھا بھی نہیں تھا سہی سے اور تم نے چہرہ بگاڑ ﮈالا-"
"مجھے نہیں کرنی آپ سے بات۔۔آپ بہت گندے ہیں۔۔۔۔!"
"یہ لو۔۔۔تمہاری منہ دکھائی۔۔۔اب خوش ہو۔۔۔" وہ چاکلیٹس نکال کر اسکے ہاتھ میں پکڑا چکا تھا-
"واؤ اتنی ساری میں اکیلے کیسے کھاؤں گی؟"
"میں ہوں نا۔۔۔دونوں مل کر کھائیں گے-" ریان اسکے آنسو صاف کرتے ہوئے بولا-
"پر ایک شرط پر دوں گی۔۔۔" عشال چاکلیٹ کا ریپر اتارتے ہوئے بولی-
"کیسی شرط؟؟
آپ روز رات کو چاکلیٹ لائیں گے اور ہم مل کر کھائیں گے- ٹھیک ہے نا شاہ۔۔!!!! وہ اسی کی طرح آج اسکے گالوں پہ پیار کر رہی تھی--
ٹھیک ہے۔۔!! وہ بھی اسی کی طرح بولا تھا-
"اب یہ کھلا بھی دو-" ریان چاکلیٹ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بولا-
"یہ لیں۔۔۔عشال ریان کو اپنے ہاتھ سے کھلا رہی تھی اور ریان نے اسکے ہاتھ سے چاکلیٹ کا پیکٹ لے کر زبردستی اسکے منہ میں سارا ٹھونس دیا تھااور اسے اپنی بانہوں میں سمیٹ کر ہنس دیا تھا۔۔!!
♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡
بڑے جو بھی ہمارے لیے فیصلے کرتے ہیں اس میں انکی نیک نیتی ہی شامل ہوتی ہے بڑوں کے فیصلے اپنی اولاد کیلئے غلط ہوسکتے ہیں پر نیت نہیں۔۔۔اور اگر اولاد خود کوئی فیصلہ کرے تو اسے چاہیے بڑوں کو اپنے فیصلے سے آگاہ کردے اور بڑوں کو چاہیے کہ وہ اپنی اولاد کے فیصلوں میں اسکا ساتھ دے تاکہ انکی اولاد مضبوط ہوسکے۔۔۔!!
"زندگی کا ہر فیصلہ سہی ہوسکتا ہے اگر سوچ سمجھ کر کیا جائے۔۔۔ریان کا فیصلہ بھی ٹھیک تھا اور یہ وقت نے ثابت کردیا تھا-"
♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡
" The End "