میری عبارت ہے میری جان
میرا قلم ہے میری پہچان
جو بھی بولا ہاتھ کٹے ہیں (٢٢)
کب تک ہوں گے سوچ پہ پہرے
ہم کو رہو گے کب تک گھیرے
روح کے پنچھی اڑ جائیں گے (٢٣)
مارا جاتا ہے دیکھو تو
انساں کے ہاتھوں ہی انساں
تخمِ تعصب بویا کس نے (٢٤)
ہر گلی میں موت کا آسیب ہے
دہشتوں کے سائے میں ہے زندگی
منجمد ہونے کو ہے جیسے لہو (٢٥)