رات کو اک گھر کی کھڑکی سے کودی بلّی
اس کے پیچھے دھم سے آئی دوجی بلّی
چپکے چپکے کچن کے اندر دونوں پہنچیں
ان دونوں نے گیہوں کی اک روٹی پائیں
روٹی لے کر پیڑ کے نیچے دونوں بیٹھیں
یہ میری روٹی ہے مل کر دونوں بولیں
پہلی بلّی بولی اس کو میں کھاؤں گی
دوجی بولی دے دے ورنہ لڑ جاؤں گی
دیکھ رہا تھا پیڑ پہ بیٹھا بھورا بندر
بولا میں انصاف کروں گا نیچے آکر
ایک ترازو لے کر آیا بندر نیچے
اک اک پلڑے میں رکھّے دو ٹکڑے کر کے
جو پلڑا جھکتا تھا اس کا ٹکڑا توڑے
توڑ کے ٹکڑا بندر اپنے منہ میں ڈالے
دھیرے دھیرے پوری روٹی کھائی اس نے
اپنی عقل سے اپنی بھوک مٹائی اس نے
منہ تکتے رہ گئیں دونوں بھورے بندر کا
جھانک رہا تھا آنکھ سے ان کے غم اندر کا
بچّو آپس میں لڑنے سے ہوتا ہے نقصان
مل جل کر رہنے سے ہوتا جینا بھی آسان