ابّا ابّا سُنو تو ابّا!
گاؤں میں اک میلا آیا
میں نے سُنا ہے اس میلے نے
دنیا بھر کی خوشیاں لایا
چھُک چھُک کرتی ریل وہاں ہے
بندوقوں کا کھیل وہاں ہے
جھولے بجلی سے چلتے ہیں
بچّے رسّی پہ چلتے ہیں
اچھل کود کو سُرکنڈی ہے
نئے کھلونوں کی منڈی ہے
ایک کنواں ہے موت کا گہرا
چاروں جانب اس کے پہرا
اس میں موٹر سائیکل والا
نیچے سے اوپر کو آتا
اوپر سے نیچے کو جاتا
ہاتھ چھوڑ کے خوب چلاتا
اک بچّوں کی دنیا بھی ہے
رستہ بھول بھلیّا بھی ہے
اک آئینہ خانہ بھی ہے
بس ہنستے ہی جانا بھی ہے
میری دلچسپی کا سبب ہے
بولو آپ کو چھٹّی کب ہے؟؟؟
ابّا ابّا سنو تو ابّا!
گاؤں میں اک میلا آیا
میں نے سنا ہے اس میلے نے
دنیا بھر کی خوشیاں لایا
سنڈے کو پکّا جی ابّا
وعدہ ہے وعدہ جی ابّا