اک بچّے نے چاند سے بولا چندا ماما سُن
جب آتی ہے رات اندھیری سب گائیں ترے گُن
بدلی میں تُو چھپ جائے تو ناچ دکھائے تارے
جگمگ جگمگ جگمگ جگمگ چاندنی جیسے سارے
تُو بدلی سے جب نکلے تو تارے منہ لٹکائے
تیرے اجیاروں کے آگے شرما کے چھپ جائے
دل تاروں کا تُو نے دُ کھایا کر لے یہ احساس
مانا تاروں سے بھی زیادہ نور ہے تیرے پاس
اپنا سمجھے جو اوروں کو وہی بڑا ہے چاند
تاک رہا ہے سُن کے ابھی تک اور کھڑا ہے چاند
جا جا کر تاروں کو منا لے تیرے اپنے ہیں
ان بیچاروں کے دل میں بھی پیارے سپنے ہیں
تُو نے میرا کہنا مانا جاتا ہے ما ما
میرا دل بھی اب تیرے گن گاتا ہے ما ما