اڑتے اڑتے جنگل سے اک کوّا آیا
پانی پینے کی خواہش وہ ساتھ ہی لایا
کچّے گھر کے باہر تھا اک مٹکا خالی
لیکن اس کے اندر دیکھا تھوڑا پانی
مٹکے میں جب چونچ کو ڈالا چونچ نہ پہنچی
لگی ہوئی تھی زور کی اس کو پیاس بھی ایسی
اس نے سوچا چونچ میں پانی کیسے آئے
پیاس کی شدّت دیکھو کیسے عقل جگائے
ڈال رہا تھا مٹکے میں وہ اک اک کنکر
اِس تدبیر سے تھوڑا پانی آیا اوپر
جی بھر کے کوّے نے اپنی پیاس بجھائی
کیسے سوچ سمجھ کے من کی منزل پائی
پیارے بچّو سوچ سمجھ کر کام کرو سب
تدبیروں سے ہو جاتا ہے چاہے جو رب