تتلی بولی ننّھے راجہ یوں بھاگو نہ پیچھے
گرِ نہ جاؤ دائیں بائیں دیکھو اوپر نیچے
رنگ برنگے باغ میں میر ے پیچھے پڑ گئے کیوں؟
مجھ کو چُھُونے کی خواہش میں ضد پر اڑ گئے کیوں؟
بولا بچّہ پیاری تتلی سنو نا میری بات
میرے دل میں خواہش جا گی تمہیں لگاؤں ہاتھ
رنگ برنگی پیاری پیاری تم وہ رنگیلی ہو
چُھونے کی خواہش جاگی ہے تم وہ چمکیلی ہو
بولی تتلی اچّھے بچّے دیکھو لطف اٹھاؤ
کچّے رنگ ہیں میرے مجھ کو ہاتھ ذرا نہ لگاؤ
چُھونے کی ضِد چھوڑو اور کرو ِمرا دیدار
رنگ برنگی دِکھتی ہوں تو دِکھنے دو نا یار
بولا بچّہ تتلی رانی سمجھ مجھے آیا
میری نادانی تھی تم کو چُھُونے کو للچایا
بس تم کو دیکھوں گا اپنا جی بہلاؤں گا
اب ہر گز کچّے رنگوں کے پاس نہ آؤں گا
اُڑتے اُڑتے ُگل پر بیٹھی تتلی مسکائی
اپنے پروں کو پھیلا کر پھر رنگ نئے دکھلائی
تتلی نے پر پھیلائے تو فضا ہوئی متوالی
چمک اٹھیں بچّے کی آنکھیں بجا دیا پھر تالی