ایک نئی اُردو غزل آپ کی خدمت میں عرض کروں گا۔
جب مِلا وہ خفا مِلا ہم کو بخت کیا چاند سا مِلا ہم کو
غیر تو رحم دل نہیں ہوتے یار بھی کج اَدا ملا ہم کو
بخت کیا چاند سا مِلا ہم کو جب ملا وہ خفا ملا ہم کو
چند رنگین تہمتوں کے سوا تیرے چاہت سے کیا ملا ہم کو
بخت کیا چاند سا مِلا ہم کو جب ملا وہ خفا ملا ہم کو
ہم نے تو یہ راہ چھوڑ دی تھی مگر تیرا دَربان آ ملا ہم کو
بخت کیا چاند سا مِلا ہم کو جب ملا وہ خفا ملا ہم کو
چارہ سازوں کا کوئی جُرم نہیں درد ہی لا دُعا ملا ہم کو
بخت کیا چاند سا مِلا ہم کو جب ملا وہ خفا ملا ہم کو
سلطنت مِل گئی عدمؔ جِس شب گھر میں اِک بوریا ملا ہم کو
بخت کیا چاند سا مِلا ہم کو جب ملا وہ خفا ملا ہم کو