زرہ پہنے ہوئے جب لشکر نور سحر نکلا
شر خاور اٹھا بہر مدد سینہ سپر نکلا
فضائے دہر سے اب اٹھ چلی شب کی علمداری
خدا دینے لگا باطل کو پاداش سیہ کاری
شعاعیں برچھیاں بن کر اندھیروں کی طرف لپکیں
بلائیں بھاگ اٹھیں اپنے ڈیروں کی طرف لپکیں
تکبر، ظالم، گستاخی، دل آزاری، من و مائی
تشدد، کینہ توزی، ناز، خود بینی، خود آرائی
ستانے کے طریقے قتل کر دینے کی ایجادیں
یہ بچے مادر شب کے اندھیرے کی یہ اولادیں
ہوئے آ آ کے سب شامل گروہ اہل باطل میں
یہ فتنے آبسے کفار کے تہ خانہ دل میں
خودی نے بھر دیئے تھے کبر کے طوفان ہر سر میں
ڈبونے جا رہے تھے کشتئی حق آب خنجر میں
لگایا بدر کے میدان میں کفار نے ڈیرا
یہاں تدبیر کی تزویر کو تقدیر نے گھیرا