ہم نے تم سے پیار کیا ہے اور دیوانہ وار کیا ہے
کیوں ہم سے ناراض ہو اتنے کیا ہم نے سرکار کیا ہے
دل بھی حاضر جان بھی حاضر کب ہم نے انکار کیا ہے
تم کو ہی کل دکھ یہ ہو گا کیوں مجھ کو بیمار کیا ہے
اور قدرت کی ستم ظریفی دیکھیے
جب ملا وہ خفا ملا ہم کو بخت کیا چاند سا ملا ہم کو
غیر تو رحم دل نہیں ہوتے یار بھی کج اَدا ملا ہم کو
بخت کیا چاند سا مِلا ہم کو جب ملا وہ خفا ملا ہم کو
شعر آپکی توجہ کے قابل ہے
چند رنگین تہمتوں کے سوا تیرے چاہت سے کیا ملا ہم کو
بخت کیا چاند سا مِلا ہم کو جب ملا وہ خفا ملا ہم کو
چارہ سازوں کا کوئی جُر م نہیں درد ہی لا دُعا ملا ہم کو
بخت کیا چاند سا مِلا ہم کو جب ملا وہ خفا ملا ہم کو
سلطنت مِل گئی عدمؔ جِس شب گھر میں اِک بوریا ملا ہم کو
بخت کیا چاند سا مِلا ہم کو جب ملا وہ خفا ملا ہم کو