آج اتوار ہے آفندی ہاؤس میں سب ڈائننگ ٹیبل پر بیٹھے ناشتہ کر رہے ہیں بیٹا آپ کی یونیورسٹی کیسے جارہی ہے ٹھیک جارہی ہے پاپا- زوہیب بیٹا میں تمہاری شادی کے بارے میں سوچ رہی ہوں امی جان اتنی جلدی کیا ہے یہ اتنی جلدی کب ہے چوبیس سال کے ہو گئے شادی کی یہی عمر نہیں ہوتی اور کون سی ہوتی ہے – زوہیب بیٹا تمہاری ماں ٹھیک تو کہہ رہی ہیں -کیوں برخوردار کوئی لڑکی پسند تو نہیں کر بیٹھے ہو- “چاچو آپ بھی ناں ایسی بات نہیں ہے “پھر انکار کیوں کر رہے ہو چاچو میں تو ویسے ہی کہہ رہا تھا ” ٹھیک ہے جیسے آپ لوگوں کی مرضی ” بھائی شکر ہے آپ آج شادی کے لیے مان تو گئے – مجھے تو آپ کی شادی کا کب سے انتظار تھا- بیگم جی اب تو آپ خوش ہیں آپ کا بیٹا شادی کے لیے تیار ہے اب آپ لڑکی تلاش کریں -کیوں نہیں بھابی اور میں آج سے ہی اس کے لیے چاند سے دلہن تلاش کرنا شروع کر دیں گئے -اب سب ناشتہ کرو باتیں تو آپ لوگوں کی ختم نہیں ہونے والی ہیں-فائزہ کی بچی مجھے بھی میسج کر دیتی میں آج یونیورسٹی نہیں آرہی میں کم ازکم اکیلی اب بور تو نہیں ہوتی چلو اب لائبریری میں جا کر ہی ٹائم پاس کرتی ہوں –
یہ لڑکی بھی آج تو لائبریری میں اکیلی بیٹھی ہوئی ہے – کیوں ناں میں بھی اس کے پاس بیٹھ جاؤں – آج تو فرقان اور احمد بھی ساتھ نہیں اسی بہانے اس لڑکی سے بات بھی ہو جائے گئی – السلام علیکم کیسی ہیں آپ ؟ “جی “کیا میں یہاں بیٹھ سکتا ہوں “آپ کے اطلاع کے لیے عرض ہے کہ آپ پہلے سے بیٹھ چکے ہیں ” جی سوری ” میں آپ کے آنے کامقصد جان سکتی ہوں اس
دن گھور گھور کر دیکھ رہے تھے آج یہاں بھی آ گئے آپ” جی ویسے آپ کو یہاں دیکھ کر میں آ گیا “تو پھر آپ یہاں سے جاسکتے ہیں -کیا ہم بات کر سکتے ہیں “نہیں “اور اب آپ یہاں سے جاسکتے ہیں
ٹھیک ہے آپ کہتی ہیں تو چلا جاتا ہوں –
جی بہت شکریہ -ویسے آپ کا نام پوچھ سکتا ہوں ” نہیں ”
“پتہ نہیں عجیب لڑکی ہے نام تک نہیں بتایا زندگی میں پہلی بار ایک لڑکی کے پاس خود چل کر گیا ہوں کتنی شرمندگی کی بات ہے ناں میرے لیے شکر ہے آج فرقان اور احمد نہیں تھے ان کے سامنے مذاق بن جاتا ورنہ ”
“پتہ نہیں یہ سکندر شاہ آج کہاں سے منہ اٹھا کرچلا آیا بیٹھ کر پوچھ رہا تھا بیٹھ جاؤں ہوں بدتمیز ” امی جان اور چچی کیا باتیں ہو رہی ہیں وہ لاؤنج میں داخل ہوتے ہوئے بولی تمہارے بھائی کی شادی کی بات ہی کر رہے تھے یہ دیکھو ہم نے مل کر یہ لڑکی دیکھی ہے زوہیب کے لیے ” تصویر میں تو بہت پیاری لگ رہی ہے کیا نام ہے “فوزیہ نام ہے تصویر میں ہی نہیں ویسے بھی بہت پیاری بچی ہے میری دوست جو ہے اس کی بھانجی ہے چاچی جان وہ جو آنٹی فرحت آپ کی دوست ہیں ان کی بھانجی ہیں -ہاں بیٹا وہی بس زوہیب کو پسند آ جائے پھر باقاعدہ رشتہ لے کر جاتے ہیں- ساجدہ بھابی ہمارے زوہیب کو آپ دیکھنا بہت پسند آ گئی ماشاءاللہ بہت پیاری بچی ہے -جی بھابی وہ تو ہے امی جان بھائی کو پسند آ گئی تو سچ میں بھائی اور فوزیہ کی جوڑی بہت پیاری لگے گئی -السلام علیکم کیا کانفرنس ہو رہی ہے آپ لوگوں کی زوہیب آفس سے آتے ہی ان کے پاس ہی بیٹھ گیا بھائی آپ کی شادی کی بات ہو رہی ہے زوہیب بیٹا آج آفس سے جلدی آ گئے ہو جی امی جان کوئی خاص کام نہیں تھا اس لیے آ گیا -چاچو اور بابا کی تو میٹنگ تھی میں فری تھا تو آ گیا بھائی یہ تصویر دیکھیں یہ “کون لڑکی ہے ایمان بھائی آپ کے لیے امی جان اور چچی نے یہ لڑکی دیکھی ہے” ایک تو آپ لوگوں کو شادی کی کتنی جلدی ہے بھائی باقی باتیں بعد میں پہلے یہ بتائیں لڑکی کیسی ہے آپ لوگوں کو پسند ہے تو اچھی ہی ہو گئی -بیٹا ہمیں تو بہت پسند آئی ہے اب آپ بتاؤ -آپ لوگوں کو پسند ہے تومجھے بھی پھر پسند ہے وہ تصویر کو ایک نظر دکھتے ہوئے بولا نہیں بیٹا تمہاری پسند بھی ہمارے لیے اہم ہے اب بتاؤ کیسی ہے ٹھیک ہے امی جان -اس کا مطلب تمہیں کوئی اعتراض نہیں اس رشتے پر “جی بالکل “میں فریش ہونے جا رہا ہوں میرے روم میں ہی کچھ دیر تک آپ چائے بھجوا دینا ٹھیک ہے بیٹا ” تمہارے اس فیصلے سے میں بہت خوش ہوں جیتے رہو ہمیشہ خوش رہو “پیاری ڈائری آج پھر جب میں نے اس کو لائبریری میں دیکھا تو خود کو اس کے پاس جانے سے نہ روک سکا پتہ نہیں جب بھی میں اس لڑکی کو دیکھو میرا دل کرتا ہے اس سے باتیں کرو اس لیے میں لائبریری میں اس لڑکی کو بیٹھا دیکھ کر اس کے پاس چل گیا لیکن اس نے تو میری کوئی بات سنی نہیں بالکل مجھے تین چار باتیں سنا کر بولی جاسکتے ہو اب میں ہی بیوقوف تھا جو اس کے پاس چلا گیا بس آج کے لیے اتنی باتیں بہت ہیں پیاری ڈائری خداحافظ
سکندر رات کو روم میں داخل ہوا تو وہ ڈریسنگ ٹیبل کے سامنے بیٹھی ہوئی تھی – سکندر کو دیکھتے ہی دوپٹہ شانوں پڑا ہوا سر پر لے لیا وہ بھی اس کے پاس چلا آیا اور سامنے کھڑا ہو کر اس کو دیکھنے لگا – ایمان ڈریس تبدیل کرنے کی آپ کو کتنی جلدی تھی آج ولیمے کے ڈریس میں آپ بہت خوبصورت لگ رہی تھیں ویسے –
میں کوئی تمہارے لیے تیار نہیں ہوئی تھی جو یہاں بیٹھ کر تمہارا انتظار کرتی سمجھے -سوری یاد دہانی کا شکریہ میں تو بھول گیا کہ میں اتنا خوش قسمت کہاں کہ میری بیوی میرے لیے تیار ہو خیر آپ ہر روپ میں بہت پیاری لگتی ہیں اس وقت سادہ سے ڈریس میں بھی بہت اچھی لگ رہی ہیں مجھے تو محبت بھی آپ کی یہی سادگی دیکھ کر ہوئی تھی -ہوں یہ انسان پھر میرا سر کھانے لگا گیا -کچھ کہا آپ نے ؟نہیں وہ اٹھتے ہوئی بولی اور بیڈ پر جا کر سو گئی -وہ بھی ایک نظر اس کو دیکھ کر ڈریسنگ روم میں چلا گیا –
کیسی ہو ایمان ؟میں ٹھیک تم سناؤ-میں بھی ٹھیک ہوں -فائزہ یہ بتاؤ کل یونیورسٹی کیوں نہیں آئی تم -یارکچھ طبیعت خراب تھی اس لیے نہیں آئی تھی -مجھے تو بتا دیا کرؤ فائزہ یار کل تم نہیں آئی سارا دن میں بور ہوتی رہی ہوں اور دوسرا وہ لڑکا کل لائبریری میں میرا دماغ خراب کرنے آ گیا – ایمان یار کون سا لڑکا فائزہ “وہی سکندر شاہ” اچھا کیا کہہ رہا تھا ؟
میری سامنے بیٹھ کر پوچھ رہا تھا میں بیٹھ سکتا ہوں یہاں اور کیا ہم بات کرسکتے ہیں میں نے بولا نہیں پھر بس چلا گیا -اچھا چلو فائزہ لیکچر شروع ہونے والا ہے
السلام علیکم آج تو نائلہ آپی آئی ہوئی ہیں ایمان ٹی وی لاؤنج میں داخل ہوتے ہوئے بولی -وعلیکم السلام میں تو صبح سے آئی ہوئی ہوں تم ہی یونیورسٹی تھی -مجھے پتہ ہوتا کہ آپ آج آ رہی ہیں تو میں یونیورسٹی جاتی ہی نہیں -کوئی بات نہیں ایمان کون سا میں آج گھر جا رہی ہوں کچھ دن یہاں ہوں اب تو زوہیب کی منگنی کروا کر جاؤں گی -اچھا آپی یہ تو بہت اچھی بات ہے آپی سنی کہاں ہے نظر نہیں آ رہا مجھے تو کچھ دنوں سے بہت یاد آ رہا تھا آپ کا پیارا سا بیٹا -وہ بس ابھی سویا ہے -ایمان بیٹی فریش ہو جاؤ کچھ کھا لو پھر باتیں کر لینا نائلہ جا تو نہیں رہی ہے صبح بھی ٹھیک سے ناشتہ نہیں کرتی ہو -ہاں ایمان چاچی جان ٹھیک کہہ رہی ہیں -آپی آپ بھی امی کے ساتھ مل گئی ہیں آپ تو جانا پڑے گا -ہاں تو ٹھیک ہی کہہ رہی ہیں -اف جا رہی ہوں
یہ لڑکی مجھے لگتا ہے سونے نہیں دے گئی کیوں پتہ نہیں میرے دماغ اور دل میں آ رہی ہے جب سے اس کو دیکھا ہے دماغ اور دل اس کے بارے میں سوچ رہے ہیں شاید میں اس لڑکی کو پسند کرنے لگا ہوں کیا پتہ محبت بھی ہو گئی ہو یہ محبت کوئی عجیب چیز ہے بندے کو پاگل کر دیتی ہے مجھے لگتا ہے میں بھی اس لڑکی سے محبت کرنے لگا ہوں جس کا نام تک نہیں جانتا اس لیے تو اس کے بارے میں سوچ سوچ کر پاگل ہو رہا ہوں ایک تو لڑکی بھی غصے والی بات کرنا پسند نہیں کرتی- ویسے کوئی بات سنتی نہیں ہے وہ میری باتوں کا یقین کیسے کرے گئی “اگر میں جو بول دو مجھے آپ سے محبت ہو گئی ہے میں تو پاگل ہو رہا ہوں آج آدھی رات کو –
کیا حرف ع جس لغت میں ہو وہ عربی کا ہو گا؟
اردو کا ہر وہ لفظ، جس میں حرفِ "عین" آتا ہو، وہ اصلاً عربی کا ہو گا! مرزا غالب اپنے...