(Last Updated On: )
تاجدار عادل
زندگی میں کوئی کمی ہے کہیں
لاکھ ڈھونڈا پتہ چلا بھی نہیں
اس طرح اس کی یاد آتی ہے
جیسے بادل برس رہا ہو کہیں
زندگی دھند اداس جنگل کی
کھوگئے ہو تم اس میں دور کہیں
دل کی دنیا میں آکے دیکھو تو
اس سے بہتر نہ آسماں نہ زمیں
روز تازہ فریب کھایا ہے
زندگی بھی تو خود فریب نہیں
میری منزل ہی اس کی منزل ہے
خوش گمانی پہ کررہا ہوں یقیں
طے کیا تھا کبھی نہ ملنا ہے
بھول کر عہد چل دیئے ہیں وہیں
رقص کیوں ہو رہا ہے خوشبو کا
تم تو ملنے کبھی بھی آئے نہیں
غم کی شدت میں خاص جوہر ہے
آگ لگنے لگی ہے دل کے قریں
آج دل کو کسی کی یاد آئی
بھول بیٹھے پھر آج کفر و دیں
تیرے درشن کا یہ کرشمہ ہے
زندگی ہوگئی ہے کتنی حسیں
میں نے عادلؔ اسے بھلایا بہت
دل نے لیکن کہا سنا ہی نہیں