(Last Updated On: )
کیا بات ہے بیگم ہے بیگم پریشان لگ رہی ہیں محمود صاحب نے شبانہ کو یہاں وہاں ٹہلتے دیکھا
تو پوچھا۔۔۔
صارم ابھی تک گھر نہی آیا 11 بج رہے ہیں ڈیوٹی تو 9 بجے ختم ہو جاتی ہے۔۔
تو کال کر لے اور وہ کوئی بچہ نہی ہے جو آل ایسے پریشان ہو رہی ہے۔۔
کی ہے کال نہی اٹھا رہا۔۔
تو پھر ٹرائی کر لو بزی ہو گا۔۔
کرتی ہو بول کر نمبر ملایا اور کال اٹینڈ ہونے کا انتظار کرنے لگی
جیسے ہی کال اٹینڈ ہوئی وہ جلدی سے بولی
صارم بیٹا کدھر ہو آئے کیوں نہیں کال بھی نہی اٹھا رہے تم ٹھیک تو ہو نا
انہوں نے ایک ہی سانس میں کہی سوال کر ڈالے۔۔۔
میں ٹھیک ہو اور آج نائٹ ڈیوٹی بھی کرو گا جن کی نائٹ تھی انہیں ایمرجنسی میں گھر جانا پڑا
تو میں اس کی جگہ ڈیوٹی پر ہو۔۔
کیوں تم کیوں کرنے لگے تمہارا بھی گھر ہے میں کتنا پریشان ہو تمہارے لئے۔۔
میرا نہی آپ کا گھر ہے جہاں آپ کی حکمرانی ہے میں آپ کی دل آزاری نہی کرنا چاہتا
پلیز پریشان نہی ہو میں آ جائو گا صبح تک اللہ حافظ۔۔
شبانہ کیا ہوا کس سوچ میں پڑ گئ صارم ٹھیک تو ہے نا محمود نے انہیں سوچ میں گم دیکھا
تو اپنی طرف متوجہ کیا۔۔
ہاں ٹھیک ہے اور بول رہا کہ یہ میرا گھر ہے اس کا نہیں وہ بہت دور ہو گیا ہے مجھ سے
شبانہ بیگم نے خود کلامی کے انداز میں کہا۔۔
ابھی بھی وقت ہے بیگم صارم کو دور مت کرو خود سے زینب سے پیار نہی عشق کرتا ہے وہ
تب سے جب بچہ تھا گیارہویں کا طالب علم اب وہ ایک بھو پور مرد ہے
کیسے نکالوں گی تم اس کے دل سے زینب کو کیوں بیٹے کو تنہائیوں کے حوالے کرنا چاہتی ہو۔۔
آپ ٹھیک کہہ رہے ہیں میں صارم جیسا چاہتا ہے ویسا کرو گی اس کی خوشی کو اپنی خوشی بنائوں گی
اس کی اس بات نے کہ یہ گھر میرا ہے اس کا نہی دل چیر دیا ہے میں اپنے بیٹے کو اکیلا نہی ہونے دو گی
شبانہ نے ایک عزم سے کیا
محمود اسے دیکھ کر مسکرانے لگے اچھا اب سو جائوں صبح صارم کو خوشخبری دے گے۔۔
ہاں بہت خوش ہو گا وہ۔۔
💕💕💕💕💕💕💕💕💕
امی مجھے آپ سے بات کرنی ہے زینب نے ماں کو فارغ بیٹھے دیکھا تو ان سے بات کرنے چلی آئی۔۔
ہاں بو لو کیا بات ہے بہت پریشان ہو۔۔
امی وہ صارم اتنا بول کے وہ رونے لگی۔۔۔
ارے کیا ہوا صارم کو ٹھیک تو ہے نا نجمہ نے پریشانی سے پوچھا۔۔۔
کچھ نہی ہوا اسے مجھے پریشان کر رہا ہے وہ زینب نے ساری بات ماں کو بتا دی۔۔
زینب سچ بولو تو صارم مجھے بہت عزیز ہے اگر تمہاری پھوپھو تمہیں اپنی خوشی سے بہو بنا لیتی تو
میرے لئے اس سے بڑھ کر کچھ نہی تھا پر ابھی تمہاری پھوپھو مانے گی نہی اس رشتے کے لئے
تو تم پریشان نا ہو اور صارم اتنا اچھا لڑکا ہے کہ وہ ماں باپ کی مرضی کے بنا کچھ نہی کرے گا
اب کال آئے تو مجھ سے بات کروانا سمجھائوں گی اسے خود کو برباد نا کرے
اور ایک دو رشتے مجھے بتائے ہے کسی نے تمہارے لئے سوچ رہی ہو بلا لیتی ہو ان کو
کیا پتہ بات بن جائے۔۔
امی میں نے بولا تھا نا پہلے عمر کی کرے شادی۔۔
میں نے بات کی تھی عمر سے وہ کہتا ہے پہلے تمہاری اچھے طریقے سے دھوم دھام سے کرے گا پھر اپنے بارے میں سوچے گا۔۔۔
دیکھ لو گی میں اس عمر کے بچے کو۔۔
ارے اسد تم کدھر جا رہے ہو زینب نے اسد کو باہر جاتے دیکھا تو پوچھنے لگی۔۔
آپی فائنل ہونے والے ہیں سب نے گروپ سٹڈی کا پلان بنایا ہے ایک دوست کے گھر جا رہا ہو
ادھر ہی سب اکھٹے ہو گے۔۔
اچھا جائوں دھیان سے جانا ادھر ادھر مت دیکھنا۔۔
کیا آپی ادھر ادھر کیا ہوتا ہے۔۔
کچھ نہی جائو پڑھائی کرو۔۔
جا رہا ہو اللہ حافظ امی اینڈ آپی۔۔
خدا حافظ دونوں نے ایک ساتھ کہا۔۔۔
💕💕💕💕💕💕💕💕💕💕
ہیلو زینب۔۔
میں نے منع کیا تھا نا کہ مجھے کال نہی کرنا اب تمہاری امی سے بات کرواتی ہو
وہ ہی تمہیں سمجھائے گی ڈاکٹر کس نے بنا دیا تمہیں عقل نام کو نہی تم میں
پتہ نہیں مریضوں کا کیا حال کرتے ہو گے اب تم ڈاکٹر ہو تمہیں زیب نہیں دیتی یہ حرکتیں
زینب نے ساری دل کی بھڑاس نکالی۔۔
ہو گیا تمہارا لیکچر صارم نے مسکرا کر پوچھا۔۔۔
تم کتنے بےشرم ہو گئے میں ڈانٹ رہی ہو تم پر کوئ اثر نہی ہو رہا چاہتے کیا ہو تم۔۔
میں بس تمہیں چاہتا ہو صارم نے گھمبیر لہجے میں کہا بے انتہا کیسے سمجھائوں تمہیں
کہ کتنا چاہتا ہو۔۔
تم ____________زینب سے شرم کے مارے کچھ بولا نہی گیا کہاں سنی تھی اس نے
اس طرح کی باتیں اس کا دل ایسے دھڑکنے لگا جیسے ابھی باہر آ جائے گا
کیا تم بولو زینب۔۔
کچھ نہیں کیا یہ فضولیات کے لئے کال کی ہے۔۔
پلیز میرے جزبوں کی یوں بےعزتی نا کرو تمہارے نزفیک یہ فضول ہو گے میری زندگی کا حاصل ہے
اور ہاں امی مان گئی ہے دل سے تمہارے لئے اب پلیز تم بھی مان جائوں۔۔
ہو گیا تمہارا یہ امی سے بات کرو وہ ہی تمہیں سمجھا سکتی ہے۔۔۔
ارے بات تو سنو تب تک زینب ماں کو فون پکڑا چکی تھی۔۔
کیسے ہو بیٹا صارم نجمہ نے اپنے ازلی نرم لہجے میں پوچھا امی ابو کیسے ہیں۔۔
جی ممانی سب ٹھیک ہے آپ سنائے عمر اسد سب کیسے ہیں۔۔۔
جی ہم سب ٹھیک ہے۔۔
ممانی مجھے آپ سے بات کرنی ہے انکار مت کیجئے گا صارم نے آس سے کہا۔۔
بولو بیٹا میں سن رہی ہو۔۔
ممانی جان امی آنا چاہتی ہے میرا رشتہ لے کر اور پچھلے روئیے پر معافی مانگنا چاہتی ہے۔۔۔
بیٹا شبانہ کے بھائی کا گھر ہے جب چاہے آئے اور ہم لوگ اس بات کو بھول گئے ہے معافی کی کوئی بات نہیں۔۔
اور وہ زینب کو مانگے گی تو آپ انکار تو نہی کرے گی نا۔۔
بیٹا تم جانتے مجھے تم عمر اسد جتنے عزیز ہو تم سے بڑھ کر میرے لئے کوئی نہیں
پر زینب نہیں مانے گی بہت ضدی ہے وہ۔۔
میں اسے منا لو گا پلیز آپ مان جائے صارم منت کرنے والے انداز میں بولا
اگر زینب نہی تو میری زندگی میں اور بھی کوئی نہی مجھے امی کو منانے میں بہت دن لگ گئے
آپ کو بھی منا لو گا میں۔۔
مجھے کوئی اعتراض نہیں ہے بلکہ مجھے تو خوشی ہو گی اگر وہ آئے گی تو
زینب کےلئے اس سے بڑھ کر کوئی رشتہ ہو نہی سکتا پر میں چاہتی ہو کہ زینب اپنے دل سے
یہ رشتہ قبول کرے۔۔
زینب کی اپ فکر نا کرے اسے میں منا لو گا بس اپ لوگ میرا ساتھ دے
صارم نے اک عزم سے کہا۔۔۔
ہم تمہارے ساتھ ہے بیٹا اچھا امی کو سلام کہنا رکھتی ہو فون۔۔
اوکے اللہ حافظ۔۔
جی خدا حافظ۔۔۔
صارم کی آنکھوں سے خوشی سے آنسوں نکل آئے بس اب زینب کو منانا ہے۔۔
💕💕💕💕💕💕💕💕💕💕💕
صارم پھر کب چلنا ہے زینب کی طرف شبانہ بیگم نے خوشی سے صارم سے پوچھا
جب سے انہوں نے صارم کی خوشی کو دل سے مانا تھا ان کے دل کی بھی یہی خواہش بن گئی تھی
کہ جلد سے جلد زینب کو ہمیشہ ہمیشہ کے لئے اس گھر میں لے آئے۔۔
امی ابھی تو مجھے زینب کو منانا ہے آپ نہی جانتی کتنی ضدی ہے وہ
دو سال میں نے اس گھر میں گزارے ہیں جانتا ہو وہ آسانی سے نہی مانے گی
بہت پاپڑ بیلنے پڑے گے صارم نے شرارتی انداز میں کہا۔۔۔
اچھا پھر جلدی پاپڑ بیل اور منا لے اسے۔۔
جی آج ہوسپٹل سے واپسی پر ممانی کی طرف جائو گا دعا کیجئے گا۔۔۔
ارے میری دعائیں تمہارے ساتھ ہے اللہ تمہیں کامیاب کرے ہر نیک مقصد میں۔۔
اچھا میں چلتا ہو۔۔
💕💕💕💕💕💕💕💕💕
امی آپ نے سوچا بھی کیسے میں اس رشتے کے لئے کبھی بھی نہی مانو گی
چاہے کچھ ہو جائے میں ساری زندگی کنواری رہنا پسند کر لو گی پھوپھو کے گھر نہی جائو گی
نجمہ نے زینب کو ساری بات بتا دی تھی اور وہ تب سے آگ بگولہ ہو رہی تھی۔۔
دیکھ زینب میں اس رشتے پر دل سے خوش ہو لیکن اگر تو راضی نہی ہو گی
تو میں بھی نہی مانو گی تو اتنا بھڑک کیوں رہی ہے۔۔
بس کرے امی آپ تو ساری زندگی پھوپھو نے ہمیں کبھی منہ نہی لگایا اس دن بھی آئی اور بےعزتی کر کے چلی گئ
اور آپ پھر بھی اس رشتے پر دل سے خوش ہے
پر مجھ سے کوئی امید نا رکھئے گا مجھے پھوپھو کی باتیں بھولی نہی ہے۔۔
ارے تیری پھوپھو بھی انسان ہے وہ شرمندہ ہے اپنی باتوں پر مجھ سے معافی بھی مانگی ہے انہوں نے
اور میں نے انہی معاف کر دیا ہے تم بھی دل بڑا کرو اور معاف کر دو پھوپھو کو
تم سے بڑی ہے کچھ کہہ دیا تو کیا ہوا
اگر ان کی جگہ میں تمہیں کچھ ایسا کہہ دیتی تو مجھ سے بھی اتنی نفرت کرتی کیا۔۔۔
امی آپ ________________ زینب سے آگے کچھ بولا ہی نہی گیا۔۔
دیکھو بیٹا معاف کرنے سے انسان چھوٹا نہی ہو جاتا بلکہ معاف تو وہی کرتا ہے
جس کا ظرف بڑا ہو اور مجھے یقین ہے میری بیٹی بڑے ظرف والوں میں ہے۔۔
جب آپ سب کچھ تہہ کر کے بیٹھی ہے تو مجھ سے کیا پوچھ رہی ہے جو دل کرتا ہے کرے
وہ پائوں پٹختی روم سے نکل گئی۔۔
💕💕💕💕💕💕💕💕💕💕
عمر ہو یا اسد مجھے کسی سے بات نہی کرنی نکل جائو میرے روم سے
زینب اپنے روم میں منہ تکیہ میں دے کر لیٹی تھی جب قدموں کی آہٹ ہوئی
اسے لگا عمر یا اسد ہو گے وہی اس ٹائم گھر آتے ہیں۔۔
عمر اسد نہیں میں ہو۔۔
تم تمہاری ہمت کیسے ہوئی میرے روم میں آنے کی زینب صارم کی آواز پر غصے سے کھڑی ہو گئی۔۔
مجھے تم سے بات کرنی ہے۔۔
مجھے تم سے کوئی بات نہی کرنی امی مجھ سے بات کر چکی ہے تمہارا مقدمہ انہوں نے
بہت اچھے سے لڑا اور جیت گئی ہے جائو اب مجھے تم سے کوئی بات نہی کرنی
اپنی کم مائیگی کا سوچ کر زینب کی آنکھوں سے آنسو بہنے لگے۔۔
زینب پلیز رو نہی صارم کو اس کے آنسوئو سے تکلیف ہو رہی تھی۔۔
میں رو نہیں رہی مسٹر صارم مجھ پر ہمدردی دکھانے کی ضرورت نہی ہے
نکلوں میرے روم سے۔۔۔
میری بات سن لو میں چلا جائو گا۔
ہاں بولو اب کیا رہتا ہے بولنے کو زینب نے طنزیہ انداز سے کہا۔۔
زینب میں تم سے شادی کرنا چاہتا ہو پر تمہاری خوشی سے کوئی زبردستی نہی کرے گا
تمہارے ساتھ میں تمہاری آنکھ میں آنسو نہی دیکھ سکتا اور امی نے جو بھی کہا وہ شرمندہ ہے
اپنے الفاظ پر میں یہ بھی نہی کہوں گا کہ امی کو معاف کر دو کیونکہ تمہیں پورا حق ہے
کہ کسی انسان نے تمہاری بےعزتی کی ہے تو بدلہ لو اس سے بس اتنا کہوں گا
محبت کرنا تمہارے بس میں نہی ہے تو ٹھیک ہے پر مجھ سے نفرت نہی کرو
میں نے تو کبھی خواب میں بھی نہی سوچا کہ تم ہارو اور میں جیتوں
اگر تم ہارو گی تو میں بھی ہارو گا۔۔
اور تم مجھے خود سے محبت کرنے سے نہیں روک سکتی کیونکہ یہ میرے بس میں نہیں ہے
تم سے محبت میرے لہو میری رگ رگ میری سانسوں میں بسی ہے
تمہیں تب سے چاہتا ہو جب چاہت کے معنی بھی نہیں پتہ تھے اور اب تو میں بہت آگے نکل آیا ہو
اس راستے پر منزل ملے نا ملے میں واپس نہیں مڑ سکتا چاہیے ساری زندگی بھٹکتا رہو
سر ٹکرا ٹکرا کے مر جائو
بس تم خوش رہو مجھے تمہاری خوشی عزیز ہے چلتا ہو
اور ہاں وہ دروازے کے پاس رک گیا
میں ممانی سے بھی بول دو گا تم سے اس بارے میں کوئی بات نہیں کرے گا
اللہ حافظ۔۔
💕💕💕💕💕💕💕💕💕