یہ تم کیا کہہ رہے ھو حسین ؟؟؟؟
ھوش میں تو ھو تم ؟؟؟؟
انیلہ بیگم کی آواز میں بلا کا جلال تھا۔۔۔۔
میں ٹھیک کہہ رہا ھوں امی جان !!!
اپ کو تو خوش ھونا چاھیے اپ ہی تو کہا کرتی تھی کہ وہ دن میری زندگی کا بہترین دن ھوگا جب اپ کا بیٹا شادی پر راضی ھوگا۔۔۔
کیا اپ کو شرمین نہیں پسند امی جان ؟؟؟
حسین ماں کا انداز دیکھ کر گھبرا سا گیا۔۔۔
یہ دن میرے لیے واقعی بہترین دن ھوتا اگر تمھاری پسند کوئی منحوس لڑکی نا ھوتی حسین !!!!!
آنیلہ بیگم نے گویا حسین پر bomb پھوڑا تھا ۔۔۔
امی جان پلیز!!!!!
حسین چیخ اٹھا اور حیرت سے اپنی ماں کو دیکھ رہا تھا۔۔۔۔
چیخنے کی ضرورت نہیں ھے حسین ؟؟؟
تم کیا سمجھتے تھے کہ تم چھپا لو گے تو مجھے کچھ پتا نہیں لگے گا ؟؟؟؟
ہمیں تمام حالات کا علم تھا اور ہم کسی بھی صورت میں اپنا گھر اور اپنا بیٹا تباہ نہیں کرسکتے۔۔۔۔اک منحوس لڑکی سے ہمددری تو کی جاسکتی ھے۔۔۔۔مگر اسے گھر کی بہو نہیں بنایا جاسکتا حسین !!!!!!
حسین کو لگا جیسے اس کی دنیا ھی لوٹ گئ ھو ۔۔۔وہ ایک دم ھی تڑپ اٹھا۔۔۔۔
یہ آپ کیا کہہ رہی ھیں امی جان ؟؟؟
یہ سب تو جہالت کی باتیں ھیں !!!
فضول کے خیالات ھیں۔۔۔۔
کوئی منحوس نہیں ھوتا۔۔۔خدا کی بنائ کوئی بھی چیز منحس نہیں ھوتی امی ۔۔۔۔۔
اور اس دور میں یہ دقیانوسی باتیں کوئی نہیں مانتا امی جان !!!!
آپ سمجتی کیوں نہیں امی جان !!!!!
حسین بے حد بے بسی سے بولا۔۔۔۔
چپ رہو حسین !!!!
میں کچھ سنا نہیں چھاتی !!!!
آنیلہ بیگم نے حسین کی بات کاٹ دی۔۔۔۔تم میرے ایک لوتے بیٹے ھو حسین اور میں اپنے ایک لوتے بیٹے کو جانتے بوجھتے صرف اس کے پیار کی خاطر خطرہ میں نہیں ڈال سکتی۔۔۔
اور یہ میرا آخری فیصلہ ھے حسین مرزہ !!!!!!
امی جان پلیز ایسا مت کہیں پلیز !!!!
میں شرمین کے بغیر نہیں جی سکتا امی !
میری ایک ایک سانس شرمین کی امانت کے ھے امی ۔۔۔۔وہ زندگی ھے میری۔۔۔
وہ بہت دھکی ھے بہت معصوم ھے امی۔۔۔۔
فرشتہ کی طرح صاف اور پاکیزہ ھے۔۔۔
امی جان پلیز اپ سکون سے دھنڈے دماغ سے سوچیں۔۔۔۔
اس معصوم لڑکی کا اس سب میں کہا قصور ھے ؟؟؟
اس نے زندگی میں کوئی خوشی نہیں دیکھی ۔۔۔دنیا والوں نے اس سے دل کھول کر نفرت کی ھے امی جان۔۔۔۔
وہ پیار کے ایک ایک بول کو ترستی ھے۔۔۔اور اب میں بھی اس سے زندگی کا حق چھین لو امی ؟؟میں بھی انھی چھوٹی سوچ کے لوگوں میں شمار ھو جاوں امی ؟؟؟؟
حسین کی انکھیں نم ھوگئ تھی۔۔۔
نہیں امی سوری میں شرمین کو ایسے نہیں چھوڑ سکتا۔۔۔
وہ میرے بغیر جی نہیں پائے گئ۔۔۔میری بے وفائی کے بعد وہ کسی اور کی بے وفائی کو سہنے کے لیے دنیا میں نہیں رہے گی۔۔۔
میرا یہ عمل اسکی زندگی کے لیے آخری ثابت ھوگا۔۔۔۔۔
میں ایسا ہرگز نہیں کرسکتا۔۔۔۔
وہ مر جائے گی امی۔۔۔
وہ مر جائے گی۔۔۔۔۔
اس نے بری طرح روتے ھوئے ماں سے گڑگڑا کر بھیک مانگی تھی۔۔۔مگر دوسری طرف کوئی اثر نا تھا۔۔۔۔
ایک ماں اپنے ایک بیٹے کو کس طرح ایک منحوس لڑکی کے حوالے کردے۔۔۔
تم یہاں سے چلے جاو حسین جاو !!!!!
میں کیسی بھی قیمت پر اس بات کے لیے راضی نا ھونگی۔۔۔۔
وہ رحم کے قابل ھے۔۔۔۔
مگر صرف رحم کے۔۔۔۔
اس کے لیے ہم اپنا گھر اپنا سکون اپنی زندگی تباہ نہیں کر سکتے۔۔۔م۔
یہ اس کی منحوسیت کا ھی سایہ تو ھے کہ۔۔۔۔۔۔۔
امی جان !!!!!!
حسین اتنی زور سے چیخا کہ آنیلہ بیگم حیرت سے چپ ھو کر رہے گئ۔۔۔۔اور پھٹی پھٹی نظروں سے اپنے بیٹے کو دیکھنے لگی۔۔۔۔ جس بیٹے نے کبھی ان سے انکھ ملا کر بات نا کی تھی وہی بیٹا آج ماں کے سامنے پوری قوت سے چیخ رہا تھا۔۔۔ثوبی بھی بھائی کی آواز سن کر اگئی تھی۔۔۔اور ایک کونے میں سہمی کھڑی تھی۔۔۔۔
اپ بار بار اسے منحوس نا بولیں امی !!!!
وہ اپ کے بیٹے کی زندگی ھے۔۔۔۔۔
اگر اپ کے بیٹے کی زندگی اپ کے لیے منحوس ھے ۔۔۔تو ٹھیک ھے اس زندگی کو ہی ختم کر دیتے ھیں۔۔۔۔امی جان اااا
شرمی منحوس نہیں ھے امی
وہ۔بہت معصوم ھے۔۔۔
بے حد پاکیزہ
اسے بھی تو زندہ اور خوش رہنے کا حق ھے امی جان ۔۔۔
اس کے جسم میں بھی تو دل نام کی کوئی چیز ھے۔۔۔میں نے ہی اسکو جینا سکھایا اور میں ہی اسے چھوڑ کر موت کے قریب کردوں۔۔۔۔۔!!!!
حسین کی آواز درد کی شدت سے کانپ رہی تھی شدت ضبظ سے اسکا چہرہ سرخ ھو رہا تھا۔۔۔۔۔
بھائ ٹھیک تو بول رہے ھیں امی !!!!
شرمین واقی بہت اچھی لڑکی ھے !!!!!
وہ تو معصوم ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تم چپ رہو ثوبیہ !!!!میں اب ایک لفظ نہیں سنا چھاتی۔۔۔۔حسین کی شادی میری مرضی سے ھوگی بس۔۔۔۔بات ختم !!!
اور میں جلدی ھی بھائ جان سے حسین کے لیے ثنا کو مانگنے والی ھوں۔۔۔۔
اور آنیلہ بیگم کی اس بات پر ھسین کا سارہ ضبط جیسے ٹوٹ سا گیا۔۔۔
تو پھر اپ بھی غور سے سن لیں امی جی !!!!
اگر اپ کے دل میں خدا کا خوف نہیں ھے
تو پھر میرے دل میں بھی کسی کا احترام باقی نہیں رہا ۔۔۔۔۔
میں اگر شادی کروں گا تو صرف اور صرف شرمین سے۔۔۔ورنہ دینا کی کوئی دوسری لڑکی میری بیوی نہیں بن سکتی۔۔۔
۔یہ میرا بھی آخری فیصلہ ھے۔۔۔
اگر اس گھر میں شرمین نا ائ تو اپ کا بیٹا بھی اپنے تمام نقوش مٹا کر اس گھر سے چلا جائے گا۔۔۔۔۔۔
اور ہاں میں فیصلہ بدلہ نہیں کرتا اپ کا ہی بیٹا ھوں !!!!!
حسین کے لہجے میں بے پناہ اعتماد اور جلال تھا۔۔۔
اپنی بات مکمل کر کے ھسین جا چکا تھا۔۔۔مگر آنیلہ بیگم بیٹے کی باتین سن کر سکتے میں اگئ تھی۔۔۔۔۔وہ پوری طاقت سے چیخ اٹھی۔۔۔
حسین !!!!!!!!!!!!!!
اور بےسد ھو کر زمین پر گیرنے لگی تبھی ثوبی نے اگے بڑھ کر ماں کا سنبھالا تھا۔۔۔۔
☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆
حسین کی حالت بہت عجیب ھورہی تھی۔۔۔وہ سوچ سوچ کر پاگل ھورہا تھا کہ وہ کیا کرے ؟؟؟
کیس طرح ماں کے دل کو موم کرے کسی طرح حالت کو قابو کرے۔۔۔
ایک طرف ماں کی ضد تھی اور ایک جگہ اس کی زندگی شرمین تھی۔۔۔۔۔
وہ اچھی طرح جانتا تھا شرمین اس کے بغیر جی نہیں پائے گی۔۔۔
وہ ٹوٹ کر بکھر جائے گی۔۔اور یہ ہی خیال ھسین کو اندر تک جلا دیتا ھے۔۔۔۔کیوں کہ وہ جود بھی شرمین کے بنا ادھورا سا تھا۔۔۔۔
اس کو کوئی راستہ سمجھ نہیں ارہا تھا۔۔۔
وہ شرمین کے بنا ایک پل نہیں جی سکتا تو پھر وہ کیا کرے ؟؟؟
کافی دیر سوچ لینے کے بعد اس کے زہن میں ایک بات آئ
ایک راستہ دیکھائی دیا۔۔وہ راستہ شرمین اور ھسین دونوں کے لیے بہت اچھا تھا وہ سوچ کر مطمئن ھوا اور ثوبیہ کے کمرے کی طرف چل دیا۔۔۔۔
☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆