ی ایمان نے پہر گلاس توڑ دیا۔۔۔یا میرے خدایا میں کیا کروں اس لڑکی کا مجال کوئی کام صیح کیا ھو آج تک ھر کام الٹا ھے اس کا پریشاں ھو گئی ھوں میں اب پتا نہں اگلے گھر جا کے یے کیا کریگی۔۔۔ممی میں اگلے گھر جاوگی ھی کیوں جو کچھ کرنا پڑے ایمان نے سر یون پے بٹھے بٹھے کہا۔۔۔شادی تو ان مہا رانی نے جسے کرنی نہیں کبھی۔۔۔نہیں مما اپسے کتنی بار تو کہا ھے نیہں کرنی آج بھی وہ اپنی بچپن والی بات پے قائم تھی کے شادی نہیں کریگی اور آج بھی اسے آمینا بیگم سے ٹھیک ٹھاک کھانی پڑی تھی جس کی وجھ سے وہ اب کمرا بند کیے رو رھی تھی۔۔۔آمینا بیگم کی تین بیٹاں تھیں بڑی بیٹی روشنی جو ھر کام میں پرفیکٹ تھی اس کے بعد ایمان تھی جسے کبھی کوئی کام ٹھیک نھیں ھوتا تھا۔۔اس کے بعد اروما تھی جو ابھی چھوٹی تھی اور چھٹی کلاس کی تعلب علم تھی۔۔آمینا بیگم کو ایمان کی بہت فکر رھتی تھی کیوں ک وہ ھر بات موں پے بول دیتی تھی بغیر کسی بات کی پرواھ کیے اور آمینا بیگم اسی بات سے ڈرتی تھیں کیوں کے وہ جنتی تھیں ایماں بھت ماسوم ہے وہ تیزیاں چلاکیاں نھیں سمجھتی تھی بس جو آتا تھا مون میں بول دیتی تھی اسے اپنی زندگی میں بس ایک چیز سے خوفھتھی۔۔۔ ا وہ تھی شادی۔۔۔ آج بھی اسے اس بات پے دانٹ پڑی تھی اور وہ بنا ک،ھ کھاے روتی روتی سو گئی تھی۔۔۔ایمان اوٹھ گئی مما نے روشی سے پوچھا ھاں مما لیکن وہ اب بھی کچھ کھانے کو تیار نیہں۔۔۔کیا کروں میں اس لڑکی کا اچھا اسے کہو می بلا رہی ہیں۔۔۔کچھ دیر بعد ایماں آئی جی مما۔۔آو بیٹھو یہان مما نے اسے اپنے پاس بیٹھنے کا کہا وہ بیٹھ گئی۔۔۔دیکھو بیٹا میں تمہیں کچھ گلت تو نہیں کہتی میرا ساتھ پتا نیہں کب تک ہے ایسا نا کہیں مما پلیز۔۔۔تمیہں نا ایک دن شادی کرنی ھوگی بیٹا اور یھی زندگی کا دستور ہے اس میں کوئی کچھ نھیں کر سکتا۔۔۔امی نہیں ایمان تڑپ کے رونے لگی امی اسے چپ کرانے لگیں اور سوچنے لگی ک میری اس ماسوم بیٹی کا کیا ھوگا۔۔۔وہ نب بچپن میں منا کرتی تھی تو آمینا بیگم مزاک میں ٹال دیتی تھیں لیکن اب وہ ایماں کے لیے بہت پریشان رھتی تھیں کیوک ایمان اب 21 سال کی ہو گئی تھی اور اب تک اس کی وھی ضد تھی۔۔۔ ایمان کا ایدمیشن ڈگری کالیج میں ھوگیا تھا وہ اب بی ایس سی کی طعلب علم تھی۔۔ایمان پڑھائی میں کافی اچھی تھی اس لیے وہ سنجیدگی سے پڑھ رھی تھی۔
__________
روشی بیٹا میں ذرا ذرینا کے گھر جا رھی ھوں دروازا بند کردو۔۔جی مما کہ کے روشنی نے دروازا بند کیا اور کھانا بنانے چلی گئی ایمان آروما بھی آنے والے تھے ایک بج رھا تھا ایمان کی چٹی سوا ایک اور آروما کی ایک بجی ھوتی تھی۔۔آروماتو آگئی تھی اور آتے ھی بھوک لگی ھے کی رٹ لگا دی روشی اسے کھانا دینے چلی گئی 1.30 بجنے لگا ایمان اب تک نہیں آئی روشی کو پریشانی ھونے لگی۔۔اور ایمان اندر آتے دکھائی دی۔۔۔ایمان اتنی دیر کھاں کردی چھولے کھانے گئی تھی آپی آپ کھاوگی ۔۔روشنی نے ایک رکھ ک لگائی ایمان کے تمھیہں شرم آتی ھے یھاں میں پریشان ھو رھی ھوں اور تم چھولے کھا رھی تھیں۔۔۔اووھووو آپی اب آپ آمی نا بنا کرو ایک تو ابھی انسے بھی ڈانٹ کھانی رھتی ھے۔۔شکر کرو بچ گئی آمی نہیں ہیں گھر روشنی نے کھا۔۔کھاں گئی ہیں مما۔۔۔ ذرینا چاچی کے گھر کیوں کامراں بھائی کا رشتا تے ھو گیا ہے کیا کیا پتا ہو گیا ہو تو ۔۔۔یار ملتان کون جائگا ایمان مون بناتے ہوے بولی ہان یار صیح کہ رہی ہو۔۔یار تھوڑا قریب رکھ لیتے۔۔ہاں تم سےپوچھ ک تو تے کرنا تھا رشتا ھینا۔۔۔ہان بلکل ایماں نے کھا…اچھا چلو کھانا کھاو ۔۔نیہں آپی بھوک نہیں میں نے چھولے جو کھا لیے تھے۔۔ایمان تم ایک دن مما سے پٹ جاوگی…ھاھاھا۔۔آپی مجھے چھولے تو کھانے ملیں گے نا کوئی بات نہیں مار بھی کھالوںگی۔۔۔ ایمان سدھر جاو تم۔۔۔اچھا آپی مما کب تک آئین گی پتا نہیں بتا کے نہیں گیئں۔۔اچھا آپی مین سو رھی ھوں مما آئیں تو مجھے اٹھا دینا۔۔۔مما آپ آگئی بیٹہں میں کھانا لگاتی ھوں نہیں میں کھا کےآئی ہوں۔۔۔اچھا مما کیوں بلایا تھا ذرینا چچی نے۔۔۔ہان بیٹا وہ کامران کی شادی کی ڈیٹ رکھ رھی ھے اگلے مھینے میں۔۔کیا مما پھر اتنی دور کسے جائیں گے۔۔جسے سب جائیں گے۔۔۔۔۔۔اچھا ایمان اور آروما کھان ھیں ایمان سو رھی ھے اور آروما کھلنے گئی ھوئی ھے۔۔اچھا ایمان کو اٹھا دو مغرب ھونے والی ھے۔۔جی مما روشی کھتے ایمان کو اٹھانے چلی گئی۔۔۔مما مجھے ملتان نہیں جانا۔۔ایمان نے مون بناتے ھوے کھا۔۔۔کیوں کیا تکلیف ھو گئی ھے اب تمہیں۔۔۔مما بھت دور ھے میں تھک جاوگی۔۔۔چپ کر جایا کرو ایمان تنگ مت کیا کرو مجھے مما کا موڈ بگڑتے دیکھا تو ایمان چپ کر گئی۔۔۔دن گذرتے گئے آج انہیں بارات لے کے جانا تھا ایمان کا موڈ آف تھا وہ موں پھولاے ایک جگھ بیٹھ تھے بس میں۔۔پوری رات سفر میں گذری آخر کار منزل آ گئی سب نے سکون کا سانس لیا اور اندر جانے لگے سب نے بہت اچھی طرح استقبال کیا اب بارات آرام کر رھی تھی دوسرے دن مہندی تھی اور سب بہت تھک چکے تھے۔۔۔۔آج مہندی تھی کامران کی سب بھت خوش تھے سب لڑکیان عورتیں تیاریوں میں لگے تھے۔۔ایمان نے آج گرین کلر کی فراک کے ساتھ پیلا دوپٹا لیا ھوا تھا اور وہ بے ھد حسیں لگ رھی تھی سب کی نظریں اس پے ٹہر رھی تھیں آمینا بیگم امان کی خوبصورتی سے بہت ڈرتی تھیں آج بھی وہ ایمان کو دیکھ کے روشی سے کھ رھی تھیں ایمان کی نظر اتار دینا بیٹا۔۔۔جی مماروشنی نے کھا اور گانوں میں لگ گئی۔۔۔۔ایمان سب کے ساتھ گانے گاتے گاتے تھک گئی تو پانی پینے کے لیے جانے لگی کے اچانک اس کا ٹکراو ایک مضبوط چیز سے ھوئی۔۔۔۔آآآآ امی۔۔۔میرا سر۔۔۔امان نے ایک دم ایمان کو پکڑ لیا تاکے وہ گر نا جائے۔۔۔ایمان نے جب آنکھیں کھولیں تو خد کو کسی کی بازؤں میں دیکھ کے غسے سے پاگل ہو گئی۔۔اندھے ہو چھوڑو مجھے تمھاری ھمت کسے ہوئی مجھے ھاتھ لگانے کی۔۔۔دیکھیں بیبی اگر میں نا پکڑتا آپ گرجاتی۔۔۔تو گر جاتی آپکو کیا مسلا تھا ٹھیک ھے اگلی بار پکڑوں گا نہیں دھکا دے دونگا اب ٹھیک ھے امان نے چڑانے والے انداز میں کھا۔۔۔ جاھل کھ کے ایمان وھاں سے چلی گئی لکن وہ اس بات سے انجان تھی اسنے کتنی بڑی غلطی کردی ھے۔۔۔امان غسے سے وھاں سے نکل گیا اور سوچنے لگا آج تک خاندان میں کبھی کسی نے اسے اف تک نہیں کھا تھا تو یے کون تھی۔۔۔امان ایمان کے تایا کا بیٹا تھا لکن کبھی یے لوگ ملے نہیں تھے کیوکے نا کبھی ایمان ملتان آئی تھی نا کھبی وہ کراچی گیا تھا ایمان اور امان کی آپس میں لڑائی ہو چکی تھی اور ایمان کو رھ رھ کے غسا آرھا تھا کے اسکی ھمت کسے ھوئی مجھے پکڑنے کی۔۔
________
ا یمان کیا ھوا ھے تمہیں کیون یھاں آکے بیٹھی ھو۔۔روشنی جو کمرے سے گذر رھی تھی ایمان کو دیکھ کے رک گئی۔۔۔کچھ نہیں آپی بس تھک گئی ھوں اچھا تم ایسا کرو سو جاو صبح پہر بارات ھے تو فریش ھو جاوگی۔ٹھیک ھے آپی لائٹ بند کرتی جانا۔۔۔ صبح ھر جگھ ھل چل مچی تھی ھر کوئی اپنے کام نپٹانے میں لگا تھا اسے افرا تفری میں رات ھو گئی اور سب تیاریوں مین لگ گیے۔۔ایمان نے آج بلیک اور اسکن کنٹراس پہنا تھا اور وہ بھد خوبصورت لگ رھی تھی سب نے اسکی بہت تعریف کی۔۔۔ امان کی نظریں ایمان پے ٹہر گئیں۔۔وہ اسے دیکھے جا رھا تھا ایمان کی جب نظر پڑی تو اسے بہت غسا آیا امان پے ابھی تک ایمان اور امان نہیں جانتے تہے کے وہ آپس میں کزن ھیں۔۔ایمان کو اب بھی غسا آرھا تھا کیونکے امان اب تک اس پے نظریں جمائے ھوئے تھا ایمان ایک دم اپنی آپی کے پیچھے چھپ گئی ٹھڑکی کھتے ہوئے جو امان نے سن لیا اور اسکا اور بھی پارا چھڑگیا ایمان پے..رحمان یے لڑکی کون ھے۔۔کون رحمان نے امان سے پوچھا۔۔یے جو بلیک اور اسکن کلر کے سوٹ میں ہے۔۔یے تو ایمان ہے اسد چچا کی بییٹی۔۔۔واٹ really is that true…امان کو ایک جھٹکا سا لگا کے وہ اسکی کزن ھے۔۔۔تو یے ھماری کزن ھوتی ھے میڈم…چلو آسانی ھوگی بدلا لینے میں۔۔۔امان اکلوتا ہونے کی وجھ سے بہت ضدی اور غمنڈی تھا اسے اس بات کا غسا تھا کے ایمان نے اسے انداھ اور جاھل کھا تھا اور اب وہ چاھتا تھا کے کسی طرح ایمان سے اسکی بےعزتی کا بدلا لے۔۔۔۔ اس نے سارا وقت ایمان پے نظر گاڑے رکھی ایمان بہت پریشان ہو رہی تھی غسا بھی بہت آراھا تھا۔۔۔آپی یے مجھے بہت دیکھ رھا ہے کون روشنی نے امان کو دیکتے ہوئے کھا وہی جسے آپ دیکھ رھی ھو۔۔ایمان وہ تو ارسلان تایا کا بیٹا امان ہے۔۔ہان تو کیا وہ مجھے دیکھے گا؟؟؟آری اچھا ھے نا پورے خاندان میں امیر اور ھینڈسم لڑکا ھے آپی آئندہ آپنے ایسا کہا میں آپسے کبھی بات نہیں کرونگی۔۔اچھا نہیں کھتی آپی مجھے گھر جانا ھے چپ چاپ کھڑی رہو یے کراچی نہیں کے تم اکیلی کھیں بھی چلی جاؤ۔۔۔ایمان چپ کر کے کھڑی ھو گئی ایمان کو پیاس لگ رہی تھی پر وہ کہیں جا نہیں رہی تھی کیونک امان کی نظرین ایمان پے ہر وقت گڑھی ھوئی تھیں اور ایمان اس بات سے بہت پریشان ہو رھی تھی۔۔۔انایا پلیز یار ایک گلاس پانی لادو ایمان میرے ھاتھ مین پہولوں کی ٹوکری ہے یار یے تھوڑا آگے ہی ہے پانی لے آؤ ۔۔اچھا ایمان بس اتنا ہی کھ سکی آخر جب پیاس بڑھ گئ تو ایمان پانی پینے چلی گئی ابھی وہ پانی پی رھی تھی کے پچھے سے امان آگیا۔۔ hi miss Emaan کسی ہیں آپ۔۔ایمان نے امان کو دیکھا تو اسے شدید غسا آنے لگا وہ بغیر کوئی جواب دئے وھاں سے جانے لگی تو امان نے اگے آ کے اسے روک لیا۔۔۔کیا بدتمیزی ہے یے؟؟شزم نیہیں آتی آپکو۔۔نیہں مجھسے شرم کی کبھی بنی نیہں ھاں تو میں کیا کروں راستا چھوڑیں میرا۔۔اگر نا چھوڑون تو۔۔تو میں آپکا موں توڑ دونگی۔۔۔ھاھاھا امان کو اس کی بات پے ھسی آگئی realyتم میرا مون توڑو گی۔۔۔iii cant believe itتم نے یے مجھ سے کھا امان ایمان کا مزاک اُڑانے لگا تو ایمان کو اور بھی غسا آگیا اس نے امان کو تھپڑ مار دی اور بھاگ گئی۔۔امان کا خون خول اُٹھا وہ غسے میں گاڑی لے کے گھر چلا گیا یہاں سب اسے دھنڈنے میں لگے تھے ایمان جا کے سکوں سے فنکشن انجوائی کرنے لگی اس نے سوچا کے اب وہ سبق سکھ جائگا اور مجھسے دور رہے گا لکن یے ایمان کی بھول تھی امان جس کو پہلے ایمان پے غسا تھا اسکا غسا حد سے زیادہ بڑھ گیا سمجھتی کیا ہے وہ خود کو ہے کیا میرے سامنے مسل کے رکھ دونگا آج تک میرے بابا نے مجھ پے ھاتھ نہں اُٹھایا اس کی ھمت کیسے ہوئی نہیں چھوڑونگا تمیں ایمان کھاں جاؤگی اب تم مجھ سے بچ کے تمیہں تو اب کسی بھی واسطے سے نیہں چھوڑنگا you will pay for that miss Emaan یے کہتے ہوے امان نے اپنا موبائل دیوار میں دے مارا اور غسے سے یھان واھاں ٹہلنے لگا۔۔۔شادی کا فنکشن ختم ہوا تو بارات کے جانے کی بھاگ دوڑ چل اُٹھی آج بارات کی روانگگ تھی ایمان آج بھت خوش تھی کیو کے آج وہ گھر جا رھی تھی اور امان بھی آج نہیں دکھا تھا۔۔۔بارات رونا ہو گئی اور ایک دن بعد سب نے گھر پہنچ کے سکون لیا ایمان اور آروما نے آج بھی چھٹی کی تھی کیونک وہ بہت تھک گئں تھیں۔۔۔اس لیے آرام کر رھی تھی
_________
کچھ دن گذر گئے امان اب تک چپ تھا اسنے اب تک کسی سے کچھ نہا کھا تہا پہر ایک دم اُٹھا اور اور انایا کے گھر گیا جو ایمان کی دوست بن گئی تھی شادی میں۔۔۔انایا مجھے ایک فیور چاھیے تم سے۔۔۔تمھیں مجھ سے فیور چاھے انایا حیران ہوئی۔۔ہاں مجھے ایمان کا نمبر چاھے۔۔کیوں۔۔۔انایا کی حیرت میں اٍزافا ھوا۔۔۔اس میں حیران ہونے والی کیا بات ہے کزن ہے میری۔۔۔ہان لکن جاتے ٹائم اس نے کافی برائی کی تھی تمھاری اور اس کا تو یھی مطلب ہے وہ تم سے بات نہیں کرنا چاھے گی ۔۔۔امان کو غسا تو بہت آیا لکن اس نے ٹال دیا ھاں وہ کچھ مس انڈراسٹنڈنگ ھو گئی تھی وہی کلئر کرنا چاھتا ھوں اچھا چلو صیح ھے یے لو اس نے ایمان کا نمبر امان کو دے دیا۔۔اماننمبر لیتا کچھ سوچتا ہوا چلا گیا۔۔۔ایمان تمہارا فون بج رھا ھے۔۔۔آپی دیک لو کس کا ھے۔۔۔میں نوکر نہیں ہون تمھاری ے لو اور خد نپٹاؤ اپنے کام۔۔۔توبا ہے آپی۔۔۔ایمان فون اُٹھایا تو امان نے کھا ایمان دیکھو کال مت کاٹنا تم سے کچھ بات کرنی ھے۔۔۔مجھ سے تمھں کیا بات کرنی ہے اور تمھاری ھمت سے ہوئی مجھے کال کرنے کی اور تمھیں میرا نمبر کس نے دیا ہے۔۔۔ایمان سانس تو لے لو سب بتاتا ہوں۔۔۔ایمان جو بولے جا رھی تھی ایک منٹ کے لیے چپ ہوئی پہر کھا خبردار تم نے آئنداہ مجھے کال کی ہے مجھے تمہاری کسی بکواس میں کوئی اِنٹریسٹ نھیں ھے یے کھ. کے ایمان نے کال کاٹ دی امان کا غسا بڑھ گیا لکن اس نے پہر کال کی ایمان کاٹتی رھی آخر پہر سنانے کے لیے اُٹھائی تو ایک دم امان نے بولا im sorry Emaanمیں بس تم سے معافی مانگنا چاھتا تھا کیو کے مجھے لگا میری غلطی تھی۔۔۔ایمان پہلے تو حیران ہوئی پہر کھا اچھا ٹہیک ہے کھ کے کال کاٹ دی اب کے امان نے دوبارا کال نہیں کی تھی بس وہ کچھ اور ھی سوچ رھا تھا جس سے ایمان بلکل انجان تھی…
ایمان کالج سے واپس آئی تو امان کی کال آرہی تھی اب اس کو کیا مصیبت پڑ گئی ہے۔۔ایمان نے کال کاٹ دی پہر کال آنے لگی ایمان نے اُٹھا کے بیزاری سے کھا کیا چاھیے۔۔بہت کچھ آگے سے جواب آیا مطلب۔۔ایمان نے پوچھا۔۔کچھ نہیں مجھے ایک فیور چاھے تھا تمسے ۔۔امان نے کھا۔۔تمہیں مجھ سے کیا فیور چاھیے اور میں کیو کرونگی تمھارا فیور۔۔۔پلیز ایمان امان نے کہا۔۔۔ایمان پہلے چپ ہوئی پہر پوچھا کیا فیور۔۔وہ یار مجھے سندھ کے نوٹس چاھے کیا تم بیھج سکتی ہو۔۔کونسے نوٹس بایو کے یار اوکے پر آءندہ مجھے یار مت کھنا بھیج دون گی۔۔۔اوکے تھنکس۔۔اور سوچنے لگا تمھین تو میں پتا نہیں کیا کیآ کہونگا۔۔۔تم بس دیکھتی جاؤ اب میں کیا کیا کرتا ہون تمہارے ساتھ۔۔ایمان بہت ماسوم تھی وہ کبھی یے اندازا نہیں لگا پاتی تھی کے کوئی اسے سچ بول رھا ھے یا جھوٹ اس لیے اس نے امان کی بات کو بھی سچ مانا تھا کے اسے نوٹس چاھئے وہ نہیں جانتی تھی کے امان کا مقصد کچھ اور ھے۔۔۔اب امان بھانے بھانے سے ایمان کو کال کرنے لگا تھا لکن ایمان اُٹھاتی نہیں ھی لکن امان پہر بھی اسے کال کرتا تھا کیونک اس نے جو سوچ رکھا تھا اس کے لیے یے ضروری تھا۔۔۔کل ایمان کا ٹیسٹ تھا اور وہ پڑھ رھی تھی گھر پے اس وقت کوئی نہیں تھا سب ذرینا چچی کے گھر گئے ہوے تھی ایمان ٹیسٹ کی وجھ سے نہیں جا سکی تھی اب وہ موبائل بند بھی نہیں کر سکتی تھی نا ھی سائلینٹ پے لگا سکتی تھی اس لیے مجبورن اسے کال اُٹھانی پڑی۔۔۔ھیلو جی کیا مسلا ہے آپ کے ساتھ ٹیسٹ کیوں نہیں یاد کرنے دے رے آپ مجھے ایما نے چھوٹتے ہی کہا۔۔۔کس سبجیکٹ کا ٹیسٹ ہے امان نے پوچھا۔۔کیون آپنے حل کر کے دینی ہے مجھے۔۔۔کیا پتا دے دون حل کر کے تم پوچھ سکتی ہو مجھ سے۔۔ایمان نے سوچا آیا بڑا اور کال کاٹ دی امان کو غسا آنے لگا تھا ایمان کسی طرح اس کے ھاتھ نہیں آرھی تھی۔۔۔اس نے پہر کال کی اور کہا میں تمیں ٹیسٹ کی تیاری کرواؤں۔۔ایمان کو وسے کچھ سمجھ مین نہیں آرھا تھا تو ٹوپک اسے بتاتے بولی سمجھاؤ۔۔۔امان نے ایمان کو سمجھانے شروع کیا اور اتنی اچھی طرح سمجھایا ایمان کو پورا ٹیسٹ یاد ھو گیا ایمان کو بہت خوشی ھوئی کے اسے ٹیسٹ یاد کرنے میں مشکل نہیں ہوئی اس نے بغیر تھنکس کہے کال کاٹ دی اور خوش ہونے لگی۔۔۔
کیا حرف ع جس لغت میں ہو وہ عربی کا ہو گا؟
اردو کا ہر وہ لفظ، جس میں حرفِ "عین" آتا ہو، وہ اصلاً عربی کا ہو گا! مرزا غالب اپنے...