اگر ہم ایک ذرے کو ایک وقت میں ایک معین جگہ پر تصور کریں تو غیریقینیت کا اصول ہمیں بتاتا ہے کہ اس کا مومینٹم یا رفتار غیرمعین ہیں۔ یہ تصور مشکل نہیں۔ اگلے لمحے میں بھی یہ کہیں نہ کہیں ہے لیکن چونکہ رفتار اور سمت معین نہیں، اس لئے یہ جگہ کوئی بھی ہو سکتی ہے۔ یہ رینڈم جمپ کر رہا ہے۔
اب اسے دوسری طرح سے تصور کرتے ہیں کہ اس کا مومینٹم معین ہے لیکن جگہ نہیں۔ اس کے کہیں نہ کہیں ملنے کا امکان ہے اور یہ پھیلا ہوا ہے۔ لیکن اس کا مومینٹم معین ہے۔ اس کا ذہنی تصور کیسے کیا جائے؟
اس کا جواب یہ ہے کہ اس کا ایک پارٹیکل نہیں بلکہ ایک ویو کی صورت میں تصور کیا جا سکتا ہے۔ ایک خالص ویو جو صرف ایک ہی فریکونسی پر ہے۔
اب اگر اس پارٹیکل پر کوئی فورس نہیں لگ رہی تو اس کی انرجی بھی معین ہے، جس کا تعلق اس ویو کی فریکونسی سے ہے۔
اور یہ یونیورسل ہے۔ کوانٹم دنیا کی ہر شے کو، ویو اور پارٹیکل، دونوں کے طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔ اور یہ جس بنیادی اصول کا نتیجہ ہے، وہ یہی ہے کہ کسی پارٹیکل کے مومینٹم کی پیمائش بھی کی جا سکتی ہے اور پوزیشن کی بھی۔ لیکن دونوں کی پیمائش بیک وقت نہیں کی جا سکتی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جب ہم اس کی پوزیشن کی پیمائش کرنا چاہیں تو اس کو پارٹیکل کے طور پر تصور کریں گے جو ایک وقت میں سپیس میں ایک نقطہ ہے۔ اور اس کا مومینٹم نامعلوم ہے۔ یعنی جب اس کو ہم اگلے لمحے دیکھیں گے تو یہ کسی اور رینڈم جگہ پر جمپ کر چکا ہو گا۔ یہ ایک جگہ پر ہی کیوں نہیں رہے گا؟ کیونکہ اگر یہ ایک جگہ پر رہا تو اس کا مطلب یہ ہو گا کہ اس کا مومیٹم صفر ہو گا، جو ایک معلوم عدد ہے۔ اس لئے اس کا مومینٹم صفر ہونا ممکن نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جبکہ دوسری طرف، اگر ہم اس کے مومینٹم کی پیمائش کریں تو ہمیں معلوم ہو گا کہ اس کی ایک خاص ویلیو ہے لیکن یہ خود کسی ایک مقام پر نہیں۔ اس لئے ہم اس کا بطور ویو تصور کریں گے جس کی ویولینتھ اور فریکوئنسی خاص ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اور اس میں جو چیز حیران کن ہے وہ یہ کہ پارٹیکل اور ویو بڑی مختلف چیزیں ہیں۔ پارٹیکل سپیس میں کسی خاص مقام پر ہوتا ہے اور اس کی حرکت کو ہم ٹریس کر سکتے ہیں جو اس کا راستہ ہے۔ اور نیوٹونین فزکس میں اس کی رفتار بھی خاص ہوتی ہے اور مومینٹم بھی۔ جبکہ ویو اس سے متضاد ہے۔ یہ ایک خاص مقام پر نہیں ہوتی اور اسے جتنی جگہ دستیاب ہو، اس میں پھیلی ہوتی ہے۔
لیکن ہم اب یہ سیکھ رہے ہیں کہ پارٹیکل اور ویو ایک duality کی دو اطراف ہیں۔ یعنی کہ ایک ہی حقیقت کو تصور کرنے کے دو انداز ہیں۔ ایک حقیقت جس کی دہری نیچر ہے۔ یہ ویو اور پارٹیکل کی دوئی ہے۔ ویو اور پارٹیکل کی دوئی، اور پوزیشن اور مومینٹم کی غیریقینیت ایک ہی مظہر ہے۔
کوانٹم پارٹیکل ایک پوزیشن رکھتا ہے۔ ہم پوچھ سکتے ہیں کہ یہ کہاں ہے؟ اور ہمیں یہ مل جائے گا۔ لیکن اس کا کبھی بھی ایک “راستہ” نہیں ہو سکتا۔ کیونکہ اگر ہمیں ٹھیک سے معلوم ہو جائے کہ یہ کہاں ہے تو یہ اس کی اگلی پوزیشن مکمل طور پر رینڈم ہو جاتی ہے۔ اس لئے ہمیں یہ عادت بنانی پڑتی ہے کہ پارٹیکلز کو خاص پوزیشن پر تصور کر لیں لیکن کسی راستے پر نہیں۔ اسی طرح اگر اس کا مومینٹم دریافت کرنا ہے تو اس کی پیمائش بھی بالکل ٹھیک ہو جائے گی لیکن پھر یہ ہر طرف ایک ویو کی طرح پھیلا ہو گا۔ اور اس صورت میں اگلی پیمائش پر اس کی پوزیشن کہاں ملے گی؟ اس کا نہیں بتایا جا سکتا۔
اور یہ بہت نفیس اور شاندار سکیم ہے۔ اور اس کا سب سے دلکش فیچر یہ ہے کہ یہ یونیورسل ہے۔ اس کا اطلاق روشنی پر بھی ہے۔ الیکٹرون پر بھی اور تمام بنیادی ذرات پر۔ اور ان ذرات کے ملاپ پر بھی۔ یعنی ایٹم اور مالیکیولز پر۔ یہ ہمیں بہت بڑے مالیکیولز (جیسا کہ پروٹین یا بکی بال) کی حرکت کا بھی بتاتا ہے۔ کوئی بھی ایسا تجربہ نہیں جو اتنا حساس تھا کہ کسی شے کی کوانٹم نیچر پکڑ سکتا تھا اور اس نے نہ پکڑی ہو۔ سائز اور پیچیدگی کوانٹم اثرات کو محدود نہیں کرتے۔ ہمیں ابھی یہ معلوم نہیں کہ اس duality کا اطلاق بلیوں، انسانی، سیاروں اور ستاروں پر بھی ہوتا ہے یا نہیں، لیکن ایسی کوئی وجہ نہیں کہ یہ نہ ہوتا ہے۔
ہر جگہ پر بنیادی اثر ایک ہی ہے۔ مستقبل کی پریسائز پیشگوئی کرنے کے لئے جتنا جاننے کی ضرورت ہے، ہم اس کا صرف نصف جان سکتے ہیں۔
یہ کوانٹم مکینکس کا بنیادی اصول ہے۔
کیا حرف ع جس لغت میں ہو وہ عربی کا ہو گا؟
اردو کا ہر وہ لفظ، جس میں حرفِ "عین" آتا ہو، وہ اصلاً عربی کا ہو گا! مرزا غالب اپنے...