زہرہ کے الٹے کاموں میں سرفہرست تھا کہ وہ کسی بھی کام کو کرنے کے لیے کچھ بھی کھانے پینے کے لیے رشوت کے طور بر لیتی تھی۔ سو یہ ڈراٸ فروٹس بھی اسی کے مرہون منت تھے۔
وہ ساتھ ساتھ پریکٹس کروا رہی تھی اور ٹھونس بھی رہی تھی کہ ہیری نے اسکا باٶل اچک لیا اور خود بیٹھ کر کھانے لگا۔ زہرہ کو غصہ تو بہت آیا مگر بچیوں کے سامنے ظبط کر گٸ اور پریکٹس کروانے لگی۔
لیکن اب یہاں بھی ایک مصیبت شروع ہو گٸ تھی ہیری زہرہ کو چڑانے کے لیے بیچ بیچ میں اب کمنٹس پاس کر رہا تھا اور زہرہ کا غصے کے مارے برا حال ہو رہا تھا۔
چلو اب تم ایسے کرو۔۔۔۔ زہرہ منورہ اینڈ ٹیم کو اب اگلا سٹیپ سکھا رہی تھی۔
ارے نہیں نہیں یہ تو بہت ہی بونگا سا سٹیپ ہے میں تم لوگوں کو سکھاتا ہوں۔ ہیری زہرہ کی بات بیچ میں کاٹتا ہوا بولا اور زہرہ۔۔۔ زہرہ تو غصے سے پاگل ہو رہی تھی۔ جانے اسکے کون سے گناہوں کی سزا اسے دنیا میں ہی مل رہی تھی جو یہ ہیری پورٹر دی منحوس مارا اس کے متھے لگ گیا تھا۔
ہیری اب فیری اسٹاٸل دکھاتا ہوا اسے سخت اوچھا لگ رہا تھا۔ شودا کہیں کا۔۔۔۔
چونکہ منورہ ہیری کی ٹیم میں ہو گٸ تھی اس کے سکھاۓ گۓ سٹیپ کو پسند کر کے تو زہرہ اسکی یہ غداری ہرگز معاف کرنے والی نہیں تھی۔
اور اسکا یہ نتیجہ نکلا کہ زہرہ نے اگلے دو دن کے لیے پریکٹس کروانے سے منع کر دیا۔
اسے لگا تھا منورہ ہر بار کی طرح اب بھی اسکو مناۓ گی۔ مگر یہ کیا۔۔۔۔۔۔۔۔
منورہ اس کی بات سنتے ہی ہیری کو ایگری کرنے چلی گٸ تھی کہ اب وہ ان کو پریکٹس کرواۓ۔
ہیری اپنے کسی ضروری کام سے نکلنے والا تھا اس کا ارادہ آج بارڈر کے قریب والے گاٶں میں جانے کا تھا مگر اس سے پہلے ہی منورہ منہ لٹکاۓ وہاں آ گٸ۔
کیا ہوا پرنسس اتنی کیوں سیڈ کیوں ہو؟؟؟؟ اپیا نے پریکٹس کروانے سے منع کر دیا ہے اور پانچ دن بعد ہماری پرفارمنس ہے۔ منورہ رونے والی ہو گٸ۔
کیوں آپکی اپیا کیوں پریکٹس نہیں کروا رہیں۔
کیونکہ ہم آپکی ٹیم میں ہو گۓ ہیں اور دی گریٹ زہرہ اپنے غداروں کو کبھی معاف نہیں کرتی۔ منورہ نے زہرہ کی کہی بات من و عن ہیری کو بتا دی۔ جبکہ ہیری کو طیش آیا تھا اسے زہرہ سے اس قدر بچپنے کی امید نہیں تھی۔ وہ اپنی ناراضی میں بچیوں کی محنت پر پانی پھیر رہی تھی۔
ہیری غصے سے اسکے کمرے میں آیا جہاں وہ کارٹون دیکھنے میں مگن تھی۔
کیا میں دی گریییییٹ زہرہ سے پوچھ سکتا ہوں کہ وہ پریکٹس کیوں نہیں کروا رہیں ہیں؟؟؟؟؟؟
نہیں مسٹر ہیری پورٹر آپ بالکل بھی نہیں پوچھ سکتے زہرہ اپنی مرضی کی مالک ہے۔
انداز ٹا ٹا باۓ باۓ والا تھا۔
ہیری باہر آگیا اور آج کا جانا کینسل کر دیا ۔ اور انھیں پریکٹس کا کہا کہ وہ کرواۓ گا۔ انہوں نے پریکٹس شروع کر دی دراصل زہرہ انھیں اتنی اچھی طرح سے ہر ایک اسٹیپ حفظ کروا چکی تھی کہ اب مزید پریکٹس کی ضرورت نہیں تھی ہیری کو انہیں دیکھتے انداذہ ہو گیا تھا مکر شاید بچیاں ابھی بھی کانفیڈنٹ نہیں تھیں۔
اوہ تو دی گریٹ زہرہ کو مجھ پر غصہ ہے اور اتارا ان پر جا رہا ہے تو پھر زہرہ جسٹ ویٹ اینڈ واچ اب تو بہت مزہ آنے والا ہے تمہیں تنگ کرنے میں۔ ہیری کے ہونٹوں پہ جاندار مسکراہٹ تھی۔ The devilish smile (شیطانی مسکراہٹ)
***********************************
خیر ہیری نے اب سچ مچ منورہ کو الٹی سیدھی پٹیاں پڑھا کر اپنی طرف کر لیا تھا۔ ساتھ ساتھ وہ زہرہ کے اس پر کیے ظلم بھی پوچھ پوچھ کر اسکو مکمل اپنی طرف کر رہا تھا۔ منورہ جو پہلے ہی ہیری سے حد درجہ امپریس تھی اسکی تو لاٹری ہی نکل آٸ تھی کہ اب وہ اس چارمنگ پرنس کی ٹیم میں تھی اور اسے مزید زہرہ کے ظلم و ستم بتا رہی تھی جن میں سرفہرست شدید سردی میں کچن سے آٸسکریم منگوانا تھا۔
اور اتنی منتوں کے بعد بھی زہرہ اسے کبھی اپنے ساتھ گھوڑے پہ نہ بٹھاتی تھی۔ اسے لگتا تھا کہ منورہ ابھی چھوٹی ہے وہ گھوڑے پر نہیں بیٹھ سکتی جبکہ سچ تو زہرہ کو ہی معلوم تھا کہ اسے ڈر لگتا تھا منو کو ساتھ بٹھاتے ہوۓ۔ مگر دی زہرہ اپنی شان سے نیچے آ جاۓ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ناممکن۔
************************************
آخر کار پرفارمنس ڈے آپہنچا اور شدید ناراضگی کے باوجود بھی زہرہ نے ہی منو کو ریڈی کیا وہ چھوٹی سی پیاری سی بچی اتنی خوبصورت لگ رہی تھی کہ خوشی سے نہال ساری ناراضی بھلاۓ زہرہ سے لگی بیٹھی تھی۔
اپیا یو آر گریٹ آپ جتنا اچھا دنیا میں کوٸ بھی نہیں۔ وہ محبت سے بہن کی باتیں سن رہی تھی اور اسکی محبت سے پرسکون ہو رہی تھی آخر وہ دونوں ہی تو ایک دوسرے کی مکمل دنیا تھیں ہر بات ایک دوسرے سے شٸیر کرتی نٹ کھٹ سی دو بہنیں۔ اور اب انکی محبت کو نظر لگانے آگیا تھا وہ ہیری پورٹر دی منحوس چَول سارے زمانے کا۔
ہیری کا سوچتے زہرہ کا حلق تک کڑوا ہو گیا سامنے نظر پڑی تو وہ وہی کھڑا محبت کے اس حسین احساس کو انجواۓ کر رہا تھا مگر زہرہ کو سبق بھی تو سکھانا تھا نہ۔ سو وہ جلدی سے آگے آیا اور منورہ سے بولا۔۔۔۔۔
کم آن لٹل پرنسس وی آر گیٹنگ لیٹ۔۔۔۔۔ آپکی اپیا تو شاید پرفارمنس مس کروانے کے چکر میں ہیں۔ ہیری تیلی لگانا نہ بھولا تھا۔
ایسی بات نہ تھی کہ اسے زہرہ سے کوٸ خاص قسم کی چڑ تھی بلکہ وہ تو اپنی ممانی کا پیارا بیٹا بننے کی کوششوں میں تھا۔ جس پر وہ اپنی محبتیں نچھاور کر رہی تھیں تو اسکا بھی تو فرض بنتا تھا نہ کہ وہ انکا پیارا بیٹا بن کر زہرہ کو سدھارنے میں انکی مدد کرۓ۔ جن کے بقول نالاٸق زہرہ نے انکی ناک کٹوانے میں کوٸ کسر نہ چھوڑی ہوٸ تھی۔ اور ہزار بار کہنے کے باوجود بھی بمشکل بی اے پاس کیا تھا اور آگے نہ پڑھنے کی قسم کھا لی تھی۔ کتنی سبکی محسوس ہوتی تھیں انہیں جب انکی ساتھی ٹیچرز اپنے بچوں کی قابلیت کے قصے بڑھ چڑھ کر سناتی تھیں تو وہ دل مسوس کر رہ جاتی تھیں۔
مگر اب ہیری تو ان کے لیے فرشتہ بن کر آیا تھا جس نے زہرہ کو سدھارنے کا بیڑہ اٹھا رکھا تھا۔
*************************************
منورہ کی پرفارمنس سپر ہٹ گٸ تھی۔ زہرہ کی خوشی کا تو کوٸ ٹھکا نہ ہی تھا اسکی محنت رنگ لاٸ تھی۔ منورہ کی ہر کامیابی وہ خوب سیلیبریٹ کرتی تھی۔ اسی لیے پہلے ہی گھر آ کر سرپراٸز پارٹی کی تیاری شروع کر دی تھی۔
ادھر منورہ پراٸز لے کر سیدھا ہیری کے پاس گٸ اور تھما دیا کہ وہ اسکی وجہ سے جیت گٸ ہے اپنی خوشی میں وہ زہرہ کو بالکل فراموش کر گٸ تھی۔ ماٸدہ بیگم کو زہرہ یہی کہہ کر گھر آٸ تھی کہ اسکی طبیعت خراب ہے اسی لیے وہ گھر جا رہی ہے۔ اور اس بات پر انکا غصہ آسمان چھو رہا تھا۔
اور اب وہ ہیری کے سامنے اپنی بھڑاس نکال رہی تھیں۔
ذرا جو اس لڑکی کو احساس ہو مگر نہیں اس نے تو بس اپنی کرنی ہے کم سے کم بہن کی خاطر ہی رک جاتی۔
جبکہ ہیری زہرہ کو جتنا جان پایا تھا اسے زہرہ کے چلے جانے کا کچھ کچھ اندازہ ہو چکا تھا مگر فلحال اس نے خاموش رہنا مناسب سمجھا۔
جس وقت وہ لوگ گھر میں داخل ہوۓ زہرہ مکمل تیاری کر چکی تھی۔ ارباز نے اسکی بھرپور مدد کرواٸ تھی۔ اور جیسے ہی وہ گھر میں داخل ہوۓ لاونج کو دیکھ کر حیران رہ گۓ زہرہ نے بہت کم وقت میں سب کیا تھا اور اتنا پرفیکٹ کیا تھا کہ سبھی حیران تھے۔ شاید اسے پہلے سے ہی منو کے جیت جانے کا یقین تھا تبھی وہ تین چار دن سے مسلسل بازار کے چکر لگا رہی تھی۔
ماٸدہ بیگم کا تو غصہ بھک کر کے اڑ گیا جبکہ منورہ تو پراشتیاق نظروں سے اس سب میں کھو سی گٸ تھی اور زہرہ سے محبت سے لپٹ گٸ تھی۔ تھینک یو سو مچ اپیا یہ سب بہت بیسٹ ہے اور ارباز تھینک یو تمہیں بھی اور ارباز تو اس تعریف پہ شرما ہی گیا تھا۔ اب منورہ اسے پوری سٹوری سنا رہی تھی۔ دونوں بہنیں آپس میں پیار لٹاٸیں اور ہیری دیکھتا رہے یہ تو ناممکن تھا تبھی بول پڑا۔
ڈٸیر لٹل پرنسس اپنی اپیا کو پراٸز نہیں دینا کیا انہی نے ہی تو سکھایا تھا نہ تمہیں۔
زہرہ تو اسکی بات سن کر حیران ہو گٸ اب کیا کرنے والا ہے یہ۔
نہیں اپیا نے مجھے پریکٹس کرواٸ تھی مگر اپیا نے لاسٹ ڈیز میں ایک بار بھی نہیں پوچھا تو اس پراٸز کا کریڈٹ صرف ہیری برو کو جاتا ہے کیونکہ لاسٹ ڈیز فاٸنل پریکٹس تو انہوں نے ہی کرواٸ تھی۔
اور اسکی اس بات پر جہاں زہرہ کا چہرہ تاریک ہوا تھا وہی ہیری کے چہرے پہ مسکراہٹ ابھری تھی۔۔۔۔۔۔۔۔۔ وہی اسکی مخصوص مسکراہٹ The devilish smile (شیطانی مسکراہٹ)۔
کتنے آرام سے اس نے زہرہ کی ساری محنت کا کریڈٹ خود لے لیا تھا۔ یہ دراصل ہیری کی طرف سے زہرہ کی سزا تھی جسکی وجہ سے وہ بارڈر ایریا نہیں جا سکا تھا۔
جبکہ زہرہ اسکی سوچوں سے انجان آنسو پیتی رہ گٸ۔ وہ زہرہ تھی دی گریٹ زہرہ خضر جو ان کے سامنے رو نہیں سکتی تھی۔ اور اس منحوس انسان کے سامنے تو بالکل بھی نہیں۔۔۔۔۔۔
کیا حرف ع جس لغت میں ہو وہ عربی کا ہو گا؟
اردو کا ہر وہ لفظ، جس میں حرفِ "عین" آتا ہو، وہ اصلاً عربی کا ہو گا! مرزا غالب اپنے...