امان بہت خوش تھا ایمان کہ گھر سے ہاں ہو گئی اگلے ھفتے انگیگمینٹ رکھی گئی تھی۔۔۔دن سندھ آنے کی بعد دیسائیڈ کرنے کا کہا گیا تھا۔۔۔ایمان چپ تھی۔۔۔۔اس کی ممان پریشان تھیں انہیں اب تک سمجھ نہیں آیا تھا ایمان راضی کیسی ہوئی تھی۔۔۔
امان اور اس کہ گھر والے آ چکے تھے اور باقی سب راستے میں تھی سب کی رھائش کا انتظام چھت پہ کیا گیا تھا۔۔ایمان کو چیسے پتا چلا امان آگیا ھے اسے گھبراھٹ ہونے لگی۔۔۔۔اس کا ڈر دن بہ دن بڑھتا جا رھا تھا۔۔امان سے۔۔۔
امان موقع دیکھ کہ اندر روم میں گیا جھان ایمان تھی ایمان سوئی ھوئی تھی امان اس کہ برابر میں بیٹھ گیا اور اسے دیکھنے لگا۔۔۔اور پھر ایک دم جھکا۔۔اور ایمان کہ گالوں پہ اپنے لب رکھ دیے۔۔۔ایمان تھوڑا کسمائی۔۔۔امان جھکا رھا۔۔۔اس کہ بعد امان نے ایمان کہ لبوں پہ لب رکھ دیے۔۔۔اور وہ پھر کسمائی۔۔۔۔امان کو کسی کی آنے کی آواز آئی تو سیدھا ھوا۔۔۔اور ایمان کو پیار کر کہ واہس چلا گیا۔۔۔۔ایمان سوئی رھی۔۔۔
_________
ایمان اُٹھ جاؤ تمھاری منگنی ہے کل اور گدھے گھوڑے بیچ کہ سو رہی ہو۔۔جب تک ایمان کا موبائل بھی بجنے لگا۔۔۔۔یہ لو تمھارا موبائل بھی بجنے لگا اری یہ کیا یہ تو امان بھائی کی کال ھے۔۔ایمان کو پسینے آنے لگے۔۔۔یہ لو بات کرو مین پھر آتی ہوں۔۔۔امان کی کال لینا ایمان کی مجبوری بن گیا تھا اب۔۔۔ہیلو۔۔۔ایمان نے پسینہ صاف کرتے ہوئے کہا۔۔کیسی ہو سوئٹو۔۔۔۔امان نے پیار بھرے لہجے میں کہا۔۔۔ٹھیک ہوں۔۔۔ایمان بس اتنا کہہ پائی کمال ہے میرے اتنا سب کرنے کی بعد بھی تم ٹھیک ہو امان ھسنے لگا اور ایمان نہ سمجھی کی کیفیت سے پوچھنے لگی کیا مطلب کیا کیا ھے آپ نے۔۔۔امان ھسنے لگا۔۔۔بھت کچھ ۔۔۔امان نے کہا۔۔۔۔کیا۔۔۔کیا ہے ایمان پریشان ہونے لگی۔۔۔۔مذاق کر رھا ہوں اچھا مجھے میٹھا کھانا ھے جلدی لے کہ آو میرے لیے۔۔۔لیکن میں کیسے. ایمان نے کہا۔۔۔جیسے آتے ہیں دو منٹ کہ اندر آؤ۔۔پر دو منٹ میں کیسے بنیےگا۔۔۔ایمان کو پریشانی ھوئی۔۔۔۔تم آجاو میں خود بتاؤگا دومنٹ مین کیسے بنتا ھے۔۔۔ایمان حیرت سے موبائل کو دیکھ کہ سوچ میں پڑ گئی۔۔۔ھاھاھا کیا ہوا کچھ نہیں کہہ کہ ایمان نہ فون کاٹ دیا۔۔۔
ایمان کو تیار روشنی نے کیا تھا روشنی جب سے آئی تھی ایمان سے ہاں کی وجھ پوچھ رھی تھی پر ایمان نے اس بار روشنی کو بھی کچھ نہیں بتایا۔۔۔روشنی نے جب ایمان کو تیار کرلیا تو وہ خود ایمان کو دیکھ نہیں پا رھی تھیں کہ کہیں اسی کی نظر نہ لگ جائے ایمان کو۔۔۔ایمان تم بہت خوبصورت لگ رھی ھو۔۔۔ایمان بس مسکرا کہ رھ گئی۔۔۔اتنے میں اور کزنزنس بھی آگئیں روشنی ایمان کو لی کہ آو آنٹی کہہ رھی ھیں۔۔۔اور ایمان کو گھبراھٹ کی وجھ سے پسینے آنے لگے اس نے روشنی کا ھاتھ زور سے تھاما۔۔۔راشنی جانتی تھی ایمان کوئی بات چھپا رھی ھے پر جب تک وہ نہیں بتائے گی روشنی کچھ نہیں کر سکتی تھی سوائے اسے ایسے دیکھنے کہ ابھی بھی وہ ایمان کی ھر حرکت نوٹ کر رھی تھی پر چپ تھی اور اب کچھ کہہ بھی نہیں سکتی تھی ایمان نے خود ھاں کی تھی اور اسے بابا کا پتا تھا ایک بار ھاں کر کہ وہ کبھی بات واپس نہیں لیتے۔۔۔روزنی ایمان کو لے کہ چھت پہ گئی منگنی کا فنکشن چھت پہ رکھا گیا تھا کیونکہ ایمان نہ حال کا منع کردیا تھا اور امان ویسا ھی کر رھا تھا جیسا ایمان کہہ رھی تھی ارسلان صاحب نے ایک دع بار حال کا کہا پر بیٹے کہ آگے ان کی ایک نہیں چلتی تھی۔۔امان کی مما بہت خوش تھیں انہوں نے ایمان کو آتے دیکھا تو اسے لینے کہ لیے آگے گیں امان نے جب ایمان کو دیکھا تو دیکھتا رھ گیا ایمان اتنی خوبصورت لگ رھی تھی کہ اس پہ سے نظریں ہٹانا مشکل ہو رھا تھا جو دیکھتا دیکھتا جاتا۔۔ ایمان کو امان کہ برابر میں لا کہ بیٹھایا۔۔۔۔امان نے ایمان کہ کان میں سرگوشی کی۔۔۔۔ایمان قسم سے آج تم میرا ایمان خراب کر رھی ہو۔۔۔امان نے ایمان کا ھاتھ پکڑ لیا جیسے وہ چھوڑانے لگی۔۔ایمان جو پہلے اتنی ڈری ہوئی تھی امان کی باتوں نے اسے اور ڈرا دیا تھا۔ ۔۔۔۔امان چھوڑو میرا ھاتھ ایمان رونے جیسی ہوئی۔۔۔ایمان قسم سے رونا مت آج ورنہ ایک تھپڑ رکھ کہ دینی ھے اب تمہیں۔۔۔اور امان کی اس بات پہ ایمان کہ آنسو نکل آئے۔۔۔اوووففف اچھا نہین مارتا رو مت۔۔ایمان اب بھی ھاتھ چھوڑا رھی تھی پر امان کہ گرفت سخت تھی منگنی کی رسم شروع ھونے کی بات چلی تو امان نے ھاتھ چھوڑ دیا۔۔۔۔اور امان نے ایمان کو رِنگ پہنائی۔۔اب ایمان کی باری تھی امان کب سے ھاتھ آگے کیے تھا ایمان نے اب تک نہیں پہنائی تھی جب امان کی آواز پر ایک دم پہنا دی۔۔۔اور سب تالیاں بجانے لگے۔۔ ایمان اور امان کو ساتھ بیٹھا کہ سب تصویریں لینے لگے اور ہر تصویر میں امان ایمان کو دیکھ رھا تھا۔۔۔ اور اسی طرح منگنی کا فنکشی اختطام پہ پہنچا۔۔۔۔
امان اور سب لوگ واپس جا چکے تھے شادی کی ڈیٹ ایک مہینے بعد رکھی گئی تھی۔۔۔ااور ایمان کا سوچ سوچ کہ برا حال تھا کہ وہ کیسے رھی گی امان کہ پاس وہ ابھی کسی کی نہیں سنتا اگر میں پاس گئی تو مجھے نہیں چھوڑے گا ایمان سوچ کہ بھی کانپ۔جاتی جب کہ امان وھاں بہت خوش تھا۔۔۔اس کی خوشی کا کوئی عالم نہیں تھا۔۔۔۔
_____________
امان سو کہ اُٹھا تو اس نے ایمان کو کال ملائی۔۔ایمان سوئی ہوئی تھی کال پہ اُٹھ گئی۔۔۔ہیلو۔۔۔کیسی ہو مسزز امان۔۔۔ ایمان دیکھو۔۔۔۔دنیا کی نظر میں منگنی ھوئی ہے پر تم اور میں تو اچھی طرح جانتے ھے نہ ھم ھزبینڈ وائف ھیں ایمان نے اس بات پہ ڈر کہ فون رکھ دیا۔۔۔۔امان نہ پھر کال کی۔۔۔کال کیون کاٹی۔۔۔امان کو غسہ آیا آپ مجھ سے یہ سب باتیں مت کیا کریں۔۔۔ایمان نے ھمت کر کہ کہا۔۔۔اچھا تو ٹھیک ھے میں وہ باتین کرتا ہوں جو ھمہیں کرنی چاھیے۔۔۔۔امان نے شرارت سے کہا۔۔۔۔ایمان سٹپٹا گئی کون سی باتیں۔۔ایمان نے پوچھا۔۔۔۔یہی کہ تمھارے ہونٹون کا ذائقہ نہیں بھولا میں اب تک۔۔ایمان کی امان کی اس بات پہ آنکھیں پھٹ گئیں ایمان نے فورن فون کاٹ کہ سوئچ آف کردیا امان کال کرتا رھا ایمان نے مابائل آن نہیں کیا امان کو غسہ آرھا تھا بہت اس طرح کبھی کیسی نے اس کہ ساتھ نہیں کیا تھا۔۔۔۔کہاں جاؤگی ایمان تم اگلے مہینے شادی ھے اس کہ بعد میں ھر بات عملن کرونگا تب کہاں بھاگو گی تم ابھی تو موبائل آف کردیتی ھو تب میں تمھارا موبائیل آف رکھون گا تم بس میری ہو تمھارا پورا ٹائم میرا ہوگا ایک منٹ کہ لیے بھی تمہیں کہیں نہیں جانے دونگا چاھے تم جتنابھی کہہ لو۔۔۔۔امان غسے میں سوچ کہ ذین کہ پاس چلا گیا
__________
جیسے جیسے شادی کہ دن قریب آرھے تھی ایمان کی بیچینی بڑھتی جا رھی تھی۔۔۔۔وھاں امان کا خوشی سے برا حال تھا اور یہاں ایمان کا ڈر سے۔۔۔
کل بارات نے نکلنا تھا۔۔امان نے ایمان کو کال کی اس دن کہ بعد اامان جب کال کرتا ایمان بات نہین کرتی تھی اور امان کا غسہ بڑھ جاتا لیکن وہ ابھی کچھ غلط نہین کرنا چاھتا تھا کیونکہ شادی کے دن ویسے بھی قریب آرھے تھی پھر تو ویسے بھی ایمان نے ہمیشہ کہ لیے اس کہ پاس آجانا تھا آج بھی ایمان نے امان کی کال.نہیں اُٹھائی۔۔۔۔امان نے اس بار رشید چچا کو کال کرلی۔۔۔چچا مجھے ایمان سے کچھ بات کرنی ھے آپ پلیز اسے فون دیجیے اس کا فون بند جا رھا ھے۔۔۔۔پہلے تو رشیید صاخب حیان ہوئے پھر سوچا ویسے شادی ھونے والی ھے کوئی کام ھوگا انہون نے ایمان کو موبائل بجھوا دیا آروما کہ ھاتھوں۔۔۔ایمان نہ سمجھی سی پوچھنے لگی کسکا ھے اس نے کہا پتا نہیں آپی بابا نے بھیجا ھے۔۔۔ایمان نے ہیلو کی تو ایک دم امان نے کہا۔۔۔کیا بکواس کی تھی میں نے کال اُٹھانی ھے تمہیں میری تم کیوں خود کہ لیے مشکلیں بڑھا رھی ھو۔۔۔۔ایمان نے امان کی آواز سنی تو ا گھبرا گئی۔۔۔وہ آپ ایسی باتیں کرتے ہو مجھے اچھی نہیں لگتیں ایمان نے سمبھل کہ کہا۔۔۔۔تم باتوں کی بات کر رھی ھو میں یہ سب عملن کرونگا تمھارے ساتھ اور بھی بھت کچھ کرونگا تب کیا کروگی تم کہاں بھاگوگی۔۔۔تم جس طرھ کر رھی ھو اپنی مشکل اور بڑھا رھی ھو۔۔۔اور پھر امان نے ایمان کو کو بہت کچھ کہا وہ رونے لگی تو امان چلا گیا۔۔۔۔
بارات روانا ھو گئی تھی ایمان کا دل بیٹھا جا رھا تھا۔۔۔وہ سوچ سوچ کہ گھبرا رہی تھی کہ وہ امان کہ پاس کیسی جائگی اور امان اس کہ ساتھ کیا حشر کریگا۔۔۔۔
بارات پہنچ چکی تھی سب تیاریوں میں لگے تھے امان ایمان کو دھوڈنے میں لگا تھا لیکن دلہن کہ کمرے میں جانا اتنا بھی آسان نہیں تھا امان اوپر ہی تھا سب کہ ساتھ لیکن اسکی پوری کوشش تھی وہ نیچے جا کہ ایمان سے ملے۔۔۔
جو کوئی کامیاب نہیں ہونے دے رھا تھا۔۔۔۔ کل ایمان کی مہندی تھی ایمان کی حلت بہت بری تھی روشنی سب دیکھ رھی تھی لیکن وہ چپ تھی کیونکہ ایمان نے خود ھان کی تھی اور اب بارات گھر مین تھی۔۔۔ایمان طبیعت خراب ہو گئی تھی سوچ سوچ کہ۔۔۔۔
روشنی اسے دوائیں دے کہ پاس بیٹھی تھی۔۔۔ایمان کیا میں تم سے ایک بات پوچھوں۔۔۔سچ بتاؤ گی۔۔۔۔ایمان نے روشنی کی طرف دیکھتے ھوئے کہا جی آپی۔۔۔ایمان تم نے ہاں کیوں کی میں جانتی ہوں اس کہ یچھے کوئی بہت بڑی وجھ ھوگی۔۔۔اور میں یہ بھی جانتی ہوں مین کچھ کر نہیں سکتی پر تم اپنا دکھ اپنی آپی کو تو بتا سکتی ہو نہ۔ ایمان روشنی کی یہ بات سن کہ اس کے گلے لگ کہ رونے لگی۔۔۔ آپی آپ وعدہ کرو کیسی کو نہیں بتاؤ گی ورنہ امان کسی کو نہیں چھوڑیگا۔۔۔نہیں بتاؤنگی بتاؤ مجھے سب۔۔۔۔آپی اس رات میرا اکسیڈینٹ نہیں اغوہ ھوا تھا جو امان نے کیا تھا اس نے مجھ سے ذبردستی نکاح بھی کرلیا آپی اس کہ بعد اس نہ کہا اگر میں نے کسی کو کچھ بتایا وہ سب کا برا حال کردیگا۔۔۔اور آپی آپ تو جانتی ھیں کہ امان جو بھی کہتا ھے کرتا ہے ایمان سب بتاتے ھوئے بری طرح رو رہی تھی اور روشنی کی آنکھون میں بھی آنسو آگئے۔۔۔ایمان تم اتنا سب اکیلی برداشت کرتی رہیں مجھے تو کچھ بتاتیں۔۔۔۔نہیں آپی آپ امید سے تھیں میں آپ کو پریشان نہیں کرنا چاھتی تھی۔
__________
امان واپس روم میں ایا تو ایمان کہ پاس ھی بیٹھ گیا ایمان سوئی ھوئی تھی امان نے اس کے ماتھے پہ ھاتھ رکھا تواسے بخار ہو رھا تھا ۔۔۔۔امان کو بہت دکھ ھوا۔۔۔اس نے ایمان کا ھاتھ پکڑا اور اس کہ پاس بیٹھا رھا ساری رات۔۔صبح جب ایمان کی آنکھ کھلی تو اسنے دیکھا امان نے اس کا ھاتھ پکڑا ھے اور بیڈ سے ٹیک لگائے وہ سو رھا تھا۔۔۔ایمان نے اپنا ھاتھ چھوڑوایا اور چینج کر کہ نیچے چلی گئی۔۔۔اسے امان سے نفرت ھونے لگی تھی۔۔۔امان کی جب آنکھ کھلی تو اس نے دیکھا ایمان کہیں نہیں ھے تو سیدھا نیچے بھاگا اور دیکھا تو ایمان سب کہ ساتھ بیٹھی تھی کل ان کا ولیما تھا سب اسے کو ڈسکس کر رھے تھے۔۔امان ایمان کہ پاس آیا اور کہا طبیعت کیسی ھے تمہاری۔۔۔ایمان سب کہ سامنے تماشا نہ ہو اس لیے بس اتنا کہا ٹھیک ہوں امان مطمعیں ہو کہ اوپر چلا گیا اور چینج کر کہ باھر نکل گیا۔۔۔۔
رات میں جب امان واپس۔آیا ایمان سو گئی تھی بخار کی وجھ سے کمزوری ہو گئی تھی امان نے ایمان کو صوفے سے اُٹھایا اور بیڈ پہ لٹایا اور خود بھی چینج کر کہ اس کہ پاس لیٹ گیا۔۔۔ایمان تم نہیں جانتیں تم میری زندگی ہو پتا نہیں تم یہ کب سمجھو گی۔۔۔۔امان نے ایمان کو قریب کیا اور دیکھا اسے بخار تھا اب بھی کل۔ولیما تھا اور امان پریشان تھا وہ کیسے بیٹھے گی اتنی دیر۔۔۔امان ایمان کو خود سے لگایا اور پیار کرتا سوگیا۔۔۔
امان کی آنکھ کھلی تو ایمان اب تک سو رھی تھی امان گھبرا گیا اس نے ایک دم اس کا بخار چیک کیا بخار کم تھا۔۔۔ایمان امان نے ایمان کے گال تھپتھپائے۔۔۔ایمان نے آنکیھں کھولیں تو امان کو دیکھ کہ اُٹھنے لگیااالیٹی رھو طبعیت ٹھیک نہیں تمہاری امان نے اسے واپس لیٹا دیا۔۔۔اور ناشتے کا کمرے میں لانے کا کہہ دیا۔۔۔ایمان لیٹی تو اسے پھر نیند آگئی امان چینج کرنے چلا گیا تھا واپس آیا تو ایمان سوتے ہوئے ملی۔۔۔۔جب تک ناشتا بھی آگیا تھا امان نے ایمان کو اُٹھایا ایمان فریش ہونے چلی گئی۔۔۔امان اس کا انتظار کرنے لگا۔۔۔جب وہ آئی اسے اپنے سامنے بیٹھایا اور کہا ناشتا کرو پھر دوائیں کھانی ہیں ایمان چپ چاپ ناشتا کرنے لگی۔۔۔۔ناشتا کروا کہ امان.نے ایمان کو دوائیں کھلائین اور کہا تم سو جاؤ میں شام میں تمہیں اُٹھا دونگا ولیمے میں بیٹھنا پڑیگا اس لیے ابھی سو جاؤ۔۔۔ایمان کو سردی بھی لگ رھی تھی اس لیے وہ چپ چاپ واپس سو گئی اور امان صوفے پہ لیپ ٹاپ پہ کام کرنے لگا۔۔۔
امان پورا دن ایمان کا بخار چیک کرتا تھا اب بخار کم تھا شام ہو گئی تھی امان پریشان تھا ایمان کی طبیعت نہ خراب ہو جائے ولیمے میں۔۔۔۔وہ ایمان کہ پاس گیا اور اسکا بخار چیک کیا۔۔۔اور اسے اُٹھانے لگا۔۔۔ایمان۔۔۔امان نے ایمان کہ گال تھپتھپائے۔۔۔ایمان سوئی رہی۔۔۔امان نے دوبارا پکارا۔۔ایمان۔۔۔۔ایمان نے آنکھیں کھولیں۔۔۔ذیادہ طبیعت خراب ھے میری جان کی۔۔۔ایمان چپ رھی۔۔۔اچھا ولیمے مین جانا ھے تم بس تھوڑی دیر بیٹھنا پھر میں تمہیں لے آونگا۔۔۔ایمان چپ کر کہ اُٹھنے لگی اسے کمزوری ھو گئی تھی امان نے اسے سہارا دینا چاھا تو اس نے ھاتھ ھٹا دیا لیکن وہ امان ھی کیا جو پیچھے ہٹ جائے امان نے ایمان کو سہارا دیا اور وہ فریش ہونے چلی گئی۔۔۔۔۔امان باہر ھی کھڑا رھا وہ جیسے باہر آئی امان نے اسکا ھاتھ پکڑ کہ بیڈ تک لے آیا۔۔۔چھوڑو ایمان نے کہا۔۔۔چپ رہو ایمان۔۔۔اور تمہیں میں تیار کرتا ہوں آج چلو۔۔۔ایمان نے حیرت سے امان کو دیکھا۔۔۔ھاھا مذاق کر رھا ہوں بیوٹیشن بلائی ہے آرھی ھوگی۔۔۔اور جب تک دروازا نوک ہوا امان نے دروازہ کھولا تو روشنی تھی۔۔۔آئیے سالی صاحبہ میں یہی سوچ رھا تھا 2 دن اپنے کیسے اپنے بہن کو اکیلا چھوڑ دیا۔۔۔امان دروازے پے شروع ہو گیا۔۔۔ایمان نے بہن کو دیکھا تو اُٹھ کہ ملنے آنے لگی تو امان نے اسے ٹوک دیا ایمان وہیں بیٹھی رہو آرھی ھے تمہاری بہن۔۔۔امان نے روشنی کو اندر بھیجا۔۔۔روشنی کو دیکھ کہ ایمان اسے لگ گئی روشنی نے دیکھا وہ کمزور لگ رھی تھی اور اسے بخار بھی تھا۔۔۔روشنی نے امان سے کہا اس لیے لائے ہو دو دن میں کیا حالت کردی ھے تم نے میری بہن کی۔۔۔۔بس ساس بن جایا کرو تم ھر بار۔۔۔روشنی تم اپنا کام کیا کرو میرے معملوں میں مت گھسا کرو اور ایک بات اور اب تک کچھ نہیں کیا ھے میں پر جلد ھی کرونگا خوشخبری تمہیں مل جائیگی۔۔۔امان مزے سے کہہ کی صوفے پہ بیٹھ گیا۔۔۔امان تمہیں بلکل بھی شرم نہیں آتی اتنی بے بک گفتگو کرتے ہوئے۔۔۔روشنی پھٹ پڑی۔۔۔نہیں مجھ سے شرم کا واستا نہیں رھا کبھی اور تم اب لیکچر بند کرو بیوٹیشن آرھی ھے میری بیوی کو تیار کرو اور خیال سے اسے بخار ہے بیوٹیشن کو بھی یہ بات سمجھا دینا اگر ایمان کو…