تجارتی روابط بنانے میں ذاتی مراسم کی بڑی اہمیت تھی۔ خاندان کے افراد، پرانے دوست، قابلِ اعتبار واقف کار۔
انیسویں صدی کا ایک اہم ترین ٹریڈنگ ہاوس رالی برادران کا تھا۔ دنیا بھر میں پھیلی ان کی سلطنت اناطولیہ کے قریب چھوٹے یونانی جزیرے سے آغاز ہوا۔ دو بھائی برطانیہ گئے۔ سٹراٹی رالی نے مانچسٹر میں کاروبار شروع کیا۔ ان کے بھائی جان رالی نے اڑیسہ میں سیٹ اپ کیا۔ ایک اور بھائی پنڈیا رالی نے لندن میں آفس کھولا، چوتھے بھائی نے استنبول اور پریشیا میں۔ پانچویں بھائی آگسٹس رالی نے فرانس میں کاٹن فرم شروع کی۔
انڈیا میں یہ بڑھتی گئی۔ کلکتہ میں 1851، کراچی میں 1861، ممبئی میں 1861 میں دفاتر بن چکے تھے۔ پھر امریکہ میں پہنچے۔ (رالیز انڈیا آج انڈیا کے سب سے بڑے صنعتی گروپ ٹاٹا کا حصہ ہے)۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
گریک تاجر عثمانی سلطنت کی تجارت پر حاوی رہے۔ خاص طور پر مصر میں۔ آرمینن، پارسی اور یہودی اس کاروبار میں اہم رہے۔ اور اس کی وجہ تھی۔ یہودیوں پر روس اور مشرقی یورپ میں زراعت میں جانے پر پابندی تھی۔ نتیجے میں، وہ اس شعبے کی طرف زیادہ آئے۔ دور دراز کی یہودی کمیونیٹی سے تعلقات بنانا آسان تھا۔ اور یہی اس تمام کاروبار کا سب سے بڑی رکاوٹ تھی۔ جب روش چائلڈز نے مانچسٹر میں ٹیکسٹائل ٹریڈ شروع کیا تو ان کو آسانی سے فرینکفرٹ میں اپنے ہم مذہب کسٹمر مل گئے۔ انیسویں صدی کے آغاز تک یورپ میں کاٹن کے کاروبار میں فرینکفرٹ کے یہودیوں کا اہم کردار بن چکا تھا۔
راتھ بون نے قاہرہ، عدن، فلسطین، سکندریہ اور فرانس میں بزنس پارٹنر بنائے۔ لے ہاورے نے سکندریہ، ممبئی اور لیورپول میں۔ دور دراز رہنے والی یہ قدیم فیملیاں ایک کمیونیٹی کی صورت مں رہتی تھیں۔ ایک جیسی اقدار، ایک جیسی وضع قطع، ایک جیسے گھر، اور ایک جیسے سیاسی نظریات ۔۔۔ یہ سوشل کلاس ان بڑے ٹریڈنگ ہاوسز کی گوند تھی۔
جس طرح یہ امیر ہوتے گئے، ویسے ہی سیاسی اثر رسوخ بھی آتا گیا۔ کیونکہ اس تجارت میں ریاست کی پشت پناہی کی ضرورت تھی۔ جاپان اور چین کے برعکس یورپی ریاستوں میں یہ اثر زیادہ تھا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ان تاجروں کے مطالبات میں تجارت کا انفراسٹرکچر تھا۔ ریلوے کی تعمیر، گوداموں کی سہولت، بندرگاہوں کی توسیع، آبای راستے، انفارمیشن کا انفراسٹرکچر ان کی مانگ تھی۔
ان کی دوسری مانگ مضبوط قانونی نظام تھا جس میں معاہدوں کی پابندی ہو سکے۔ “قانون” خاص طور پر اہم جزو تھا۔ اس کی اہمیت کی مثال کے لئے برٹش انڈیا کو دیکھا جا سکتا ہے۔
ممبئی میں تاجر برٹش حکومت پر قوانین پر زور دیتے رہے اور یہ دلچسپ ہے کہ کاٹن کے کاروبار سے متعلقہ قوانین برٹش انڈیا کی حکومت کی طرف سے بنائے جانے والے پہلے قوانین تھے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سوشل پاور کے درمیان بدلتا توازن معاشروں میں ایک بڑی تبدیلی تھی۔ اشرافیہ کے الگ طبقوں کے درمیان ہونے والی کشمکش ایک وجہ تھی جو 1861 میں امریکہ میں پھٹ پڑی۔ اس نے امریکی خانہ جنگی شروع کر دی۔ نہ صرف یہ اس نوجوان ملک کے لئے بلکہ معیشت کی عالمی تاریخ کے لئے ایک ٹرننگ پوائنٹ تھا۔
ساتھ تصویر میں رالی برادرز کی طرف سے بنایا گیا ایک پوسٹر جو لال قلعے میں ہونے والی نمائش میں دیا گیا۔ اس میں درمیان میں ملکہ برطانیہ نظر آ رہی ہیں جبکہ ساتھ برصغیر کے شہروں کے نام ہیں جہاں پر اس ٹریڈنگ ہاوس تھے۔ یونانی بھائیوں کا یہ کاروبار وکٹورین عہد کا کامیاب ترین مرچنٹ بزنس تھا۔