(Last Updated On: )
محزوں۔ میر حیدر
یوں گرے جنبش مژگاں سے گہر ٹپ ٹپ ٹپ
جھڑے جیوں نخل ہلالی سے ثمر ٹپ ٹپ ٹپ
کیونکر آرام ہو اوس شخص کے تئیں اے یارو
ٹپکے برسات میں جس کا گھر ٹپ ٹپ ٹپ
جال کاکل کا تیری دیکھ کے دام و دانہ
مرغ دل گر پڑے سب باندھ کے پر ٹپ ٹپ ٹپ
جی بچانے کے لیے ہاتھ سے اس کافر کے
شیخ کعبہ کو چلا ہانک کے خر ٹپ ٹپ ٹپ