(Last Updated On: )
عبد الصمد جاوید(علامہ گنبد)
یہ لیڈر پر نوازش ہو رہی ہے
سڑے انڈوں کی بارش ہو رہی ہے
سموسے کھا لئے تھے کل سڑک پر
گلے میں آج خارش ہو رہی ہے
وہ غیروں پر کرم فرما رہے ہیں
ہماری آزمائش ہو رہی ہے
ریا کاری کا آیا ہے زمانہ
محبت کی نمائش ہو رہی ہے
تمنا ہے انھیں عمرِ خضر کی
مرے مرنے کی خواہش ہو رہی ہے
میاں مٹھو ہیں گنبدؔ سارے شاعر
خود اپنی ہی ستائش ہو رہی ہے
۲۔
ہو نہ جائے جس بات سے ڈر لگتا ہے
ضبطِ تولید کی سوغات سے ڈر لگتا ہے
کل پریشان تھے حالات بدلنے لئے لیے
آج بد لے ہوے حالات سے ڈر لگتا ہے
سر پہ آفات و حوادث کا ہے اس درجہ ہجوم
اب تو خوشیوں کے بھی لمحات سے ڈر لگتا ہے
کر دے غارت نہ کوئی حاتمِ ثانی بن کر
ہم کو الطاف و عنایات سے ڈر لگتا ہے
جانے کس وقت مریدوں کا صفایا کر دیں
پیر صاحب کی کرامات سے ڈر لگتا ہے
ہر طرف جال سیاست کے بچھے ہیں گنبدؔ
رہنماؤں کے مفادات سے ڈر لگتا ہے