٭٭ امریکہ کو دہشت گردی کے نئے خطرات کا سامنا ہے ،دشمن کے حملے میں تین لاکھ سے زیادہ امر یکی ہلاک ہو سکتے ہیں ۔
(رمز فیلڈ کا اخبار”دی نیوز“ کے لئے لکھے گئے ایک آرٹیکل میں اظہار تشویش)
٭٭ القاعدہ آئندہ ۳۰سے ۹۰روز میں امریکہ کے اندر زبردست حملہ کرے گی۔
(ایف بی آئی اور سی آئی اے کی ۲۶مئی کی خبر)
٭٭ ٹھیک ہے،ٹھیک ہے۔۔۔اسی طرح اظہارتشویش کرتے رہئے اورعالمی سطح پر اپنا کام جاری رکھئے۔ایسے ڈراوے سے عام امریکی عوام بھی ”عالمی آئل مافیا“کے کھیل کو سمجھنے کے بجائے اپنی فکر میں مبتلا رہیں گے اور آپ کی انسانیت سوز سرگرمیوں میں آپ کے خلاف نہیں ہوں گے۔لیکن امریکہ پر کوئی ایسا حملہ کہیں سے بھی نہیں ہوگا۔کوئی القاعدہ سچ مچ موثر ہوتی تو اب تک حملہ ہو چکا ہوتا۔بہر حال آپ لوگ اپنا کھیل جاری رکھیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
٭٭ ایران میں سرگرم القاعدہ نیٹ ورک نے ۱۲مئی کو سعودی عرب میں ہونیوالے خودکش حملوں میں اہم کردار ادا کیا۔انٹیلی جینس رپورٹس کے بعد امریکہ نے ایران کے ساتھ تعلقات کو توڑ کر خاتمی حکومت کو ختم کرنے پر غور شروع کر دیا۔ (واشنگٹن کی رپورٹ)
٭٭ یہ القاعدہ کی امریکیوں کو بہت عمدہ سُوجھی ہے۔بس اب جس ملک پر چڑھائی کرنی ہو اس میں القاعدہ کے ممبرز کو گھستے ہوئے دکھا دیجئے اور خود بھی ان کے تعاقب میں اس ملک پر چڑھ دوڑئیے۔ پرائمری اسکول کی اردو کتاب میں بھیڑ کے بچے اوربھیڑئیے والی کہانی کے آخر میں انجام کے طور پر فارسی میں لکھا ہوتا تھا”خوئے بد را بہانۂبسیار“ (بد فطرت کے پاس اپنا مذموم کام کرنے کے لئے کئی بہانے ہوتے ہیں )۔۔۔لگتا ہے امریکہ سے زیادہ انتظار نہیں ہو رہا اور طاقت کے نشہ میں وہ افغانستان اورعراق کے بعد اب ایران کا رُخ کرنے لگا ہے اور بہانہ وہی القاعدہ کا ہے۔اس میں صدام حکومت کے اہلکاروں کا الزام بھی شامل کیا جا سکتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
٭٭ گدھوں کی ریس دیکھنے کے لئے کراچی سٹی کے نائب ناظم سے جنرل پرویز مشرف کی فرمائش ۔ (اخباری خبر)
٭٭ پچھلے دنوں جنرل پرویز مشرف کراچی گئے تو وہاں انہوں نے کراچی سٹی کے نائب ناظم سے اپنی اس خواہش کا اظہار کیا کہ وہ سائیکل ریس اور گدھوں کی ریس دیکھنا چاہتے ہیں ۔ اس پر بعض ستم ظریف صحافیوں نے ”سائیکل ریس“ کی خواہش کو تو گول کردیاہے اور مقامی حکومت کے ایک نمائندے سے اس خواہش کا اظہار کرنے کو’ ’عارفانہ“ انداز سے لیا ہے۔ان کے بقول قومی اسمبلی میں ہارس ٹریڈنگ ہوتی ہے۔اسمبلی میں گھڑ دوڑ چلتی ہے اور اسی نسبت سے مقامی حکومتوں کا نظام گدھا دوڑ ہی کہلائے گا۔صحافیانہ ستم ظریفی سے قطع نظر گدھا ،مسیحی مذہب کا محترم جانور ہے۔ روایت ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام گدھے پر سواری کیا کرتے تھے۔اکبر الہٰ آبادی نے بہت پہلے یہ شعر کہا تھا لیکن اِس وقت جتنا بُش انتظامیہ پر یہ شعر پورا اتر رہا ہے اتنا کسی اور پر پورا نہیں اترتا
عیسیٰ سے جا کے کہئے گدھے اپنے باندھ لیں
کھیتی تمام حضرتِ آدم کی چَر گئے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
٭٭ جنوبی ہندوستان کے شہر سالم میں ایشوری نامی خاتون نے کنویں میں بچے کو جنم دیا۔
(اخباری خبر)
٭٭ خبر کے مطابق ۸۲سالہ ایشوری کے ہاں بچے کی پیدائش ہونے والی تھی۔ پیدائش کے موقعہ پر ہونے والے درد کی تاب نہ لا کر خاتون نے ایک قریبی کنویں میں چھلانگ لگا دی۔وہیں بچے کی پیدائش ہو گئی۔اتفاق سے کنویں میں پانی صرف دو فٹ گہرا تھا۔اس لئے لوگوں کی فوری کوشش کے نتیجہ میں زچہ و بچہ دونوں کو بچا لیا گیا ہے۔ابھی تک بس ،ٹرین اور ہوائی جہاز وغیرہ میں سفر کے دوران بچوں کی پیدائش ہونے کی خبریں آتی تھیں توچہروں پر حیرت آمیز مسرت پھیل جاتی تھی۔اب کنویں میں بچے کی پیدائش کی خبر مذکورہ ساری خبروں سے بالکل مختلف ایک اور دلچسپ خبر ہے۔ اور کیفیت وہی ہے حیرت اور مسرت والی۔ خدا (یا بھگوان۔۔جو اُس فیملی کو پسند ہو)زچہ و بچہ کو خیریت سے رکھے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
٭٭ اقوام متحدہ نے انڈونیشیا کے صوبے آچے میں انسانی المیے کی وارننگ دی ہے۔ رپورٹ کے مطابق آچے میں اس وقت پانچ ہزار علیحدگی پسند ہیں اور ۳۸ہزار فوجی اور پولیس فورسز آپریشن میں حصہ رہے ہیں ۔ (اخباری خبر)
٭٭ اقوام متحدہ کی انسانیت نوازی پر قربان جائیے۔افغانستان سے عراق تک کتنی ننگی جارحیت ہو گئی۔کتنی قیامتیں گزر گئیں مگر اقوام متحدہ کو کوئی انسانی المیہ دکھائی نہیں دیا۔کشمیر میں نصف صدی سے زائد عرصہ سے آزادی کی تحریک چل رہی ہے۔اس وقت بھارتی مقبوضہ کشمیر میں سات لاکھ فوج وہاں کے عوام پر ظلم ڈھا رہی ہے مگر اقوام متحدہ کو کوئی انسانی المیہ دکھائی نہیں دے رہا۔ آچے میں ۳۸ہزار فوجی اور پولیس فورسز نے کاروائی کی تو فوراً انسانی المیہ کی وارننگ آ گئی۔بے شک اقوام متحدہ اب امریکہ کی داشتہ بن کر رہ گئی ہے اور داشتہ آید بکار!
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
٭٭ ممبئی کی سنٹرل انڈسٹریل سیکیورٹی فورس کے کانسٹیبل نامدیو نے ممبئی کے انٹرنیشنل ائر پورٹ پر فائرنگ کرکے اپنے کمانڈنٹ کو ہلاک کردیا اور چھ افراد کو یرغمالی بنا لیا۔سات گھنٹے کے بعد یرغمالیوں کو رہا کرا لیا گیا۔ (اخباری خبر)
٭٭ کراچی کے اے ۔ایس۔ آئی مختار سومرو نے افسر اعلیٰ کی ڈانٹ ڈپٹ سے دل برداشتہ ہوکر خود کشی کر لی۔ (اخباری خبر)
٭٭ کراچی اور ممبئی دونوں ساحلی شہر ہیں ۔دونوں مقامات پر ایک دوسرے سے بالکل متضاد واقعات رونما ہوئے ہیں ۔کراچی کے مختار سومرو کی خود کشی افسروں کی رعونت کو آشکار کرتی ہے۔جبکہ نامدیو کا اقدام بھی افسر کے حاکمانہ رویے سے بہت زیادہ تنگ آئے ہوئے ماتحت کا رد عمل تھا۔نامدیو کا اصل مسئلہ یہ تھا کہ وہ چھٹی مانگ رہا تھا اور اس کا افسر چھٹی نہیں دے رہا تھا۔ اس سے مشتعل ہو کر اس نے ایسی حرکت کر دی۔چند دن پہلے انڈیا کی آرمی سے بھی اسی نوعیت کی خبر آئی تھی۔اس میں یرغمالی بنانے کی نوبت تو نہیں آئی تھی لیکن فوجی نے اپنے افسر کو ہلاک کردیا تھا اور وجہ وہاں بھی گھر جانے کیلئے چھٹی نہ دینے والی تھی۔ اپنے افسر کو ہلاک کرنے والے یقینا قصور وار ہیں لیکن اس سے یہ بھی اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ افسر شاہی کا رویہ چھوٹے چھوٹے کاموں میں بھی اتنا غیر انسانی ہو گیا ہے کہ ملازمین ذہنی اذیت سے مشتعل ہو کر مرنے،مارنے کی انتہا تک چلے گئے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
٭٭ اگر بی جے پی کے پُر تشدد فاشزم اوربی ایس پی کی زہریلی ذات پات کی سیاست سے ملک کو بچانا ہے تو دوسری تمام پارٹیوں کو ایک پلیٹ فارم پر آنا ہوگا،ورنہ ملک تباہ ہو جائے گا۔ (کلیان سنگھ کی بلند شہر میں صحافیوں سے بات چیت )
٭٭ جہاں تک کلیان سنگھ کے تجزیہ کا تعلق ہے اس میں کوئی شک نہیں کہ فرقہ پرستی کی سیاست ہندوستان کو تباہی کی طرف ہی لے جا رہی ہے۔لیکن یاد رہے کلیان سنگھ خود بی جے پی کے سرگرم رہنما اور بی جے پی کے یوپی میں وزیر اعلیٰ رہے ہیں ۔انتہا درجہ کی فرقہ پرستی کاارتکاب کرتے رہے ہیں ۔بابری مسجد کی شہادت میں ان کا بڑا اہم اور موثر کردار رہا ہے۔ اب اگر ان کی کایا کلپ ہوئی ہے تو انہیں اپنے فرقہ پرست کردار پر ندامت کا اظہار کرنا چاہئے تاکہ انڈیا کے مسلمان ان سے اتنا تو کہہ سکیں ۔
کی مِرے قتل کے بعد اس نے جفا سے توبہ
ہائے اس زُود پشیماں کا پشیماں ہونا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
٭٭ عراق پر حملہ سنگین غلطی تھی اور اس سے امریکی وقار کو نقصان پہنچاہے۔( امریکی سینٹ کی خارجہ امور کمیٹی کے رُکن سینیٹر جیوبیڈن ڈیلویر)۔۔۔
٭٭ کانگریس کو اس بات کی تحقیق کرنی چاہئے کہ امریکی انتظامیہ نے جان بُوجھ کر عراق کے ہتھیاروں کے پروگرام کے بارے میں اضافی اعدادو شماربیان کئے یاپُر اسرار طور پر اس کا اندازہ لگایا گیا۔ (امریکی سینیٹرواکی فیلر)
٭٭ مجھے شبہ ہے کہ اب بھی عراق سے ہتھیار مل جائیں گے۔ایسا نہ ہوا تو اس سے امریکی وقار کو سخت دھچکا پہنچے گا۔ ( مین پیٹ رابرٹسن)
٭٭ امریکی سینٹ کی خارجہ امور کی کمیٹی میں مذکورہ افراد کے بیانات میں سے صرف سینیٹر جیو بیڈن ڈیلویر نے سچائی سے کام لیتے ہوئے امریکی غلطی کو مانا ہے اور طاقتور ہونے کے باوجود دنیا بھر میں امریکی جارحیت سے اس کے بارے میں جو تاثر ابھرا ہے اس کا اقرار کیا ہے۔ سینیٹر واکی فیلر کو بھی امریکی انتظامیہ کی دھوکہ دہی اور غلط بیانی کا احساس ہے لیکن انہوں نے اسے اچھے الفاظ میں لپیٹنے کی کاوش کی ہے۔البتہ مین پیٹ رابرٹسن کے شبہات سے ان کی بہت زیادہ سادگی یا پھر بہت زیادہ چالاکی ظاہر ہوتی ہے۔انہیں صاف کہنا چاہئے تھا کہ امریکہ کو اب جیسے تیسے کرکے عراق کے کسی کونے سے مہلک ہتھیاروں کی ایک کھیپ کی برآمدگی کا ناٹک کرلینا چاہئے کیونکہ بہت بدنامی ہو رہی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
٭٭ برصغیر کے مسلمانوں کے عظیم رہنما سر سید احمد خان اپنی آخری عمر میں اپنے بیٹے محمود کے ہاتھوں شدید دکھی تھے۔ دربدری کی حالت میں ان کی وفات پر ان کی تجہیز و تکفین کے لئے چندہ جمع کیا گیا۔(احمد ندیم قاسمی کامیر ولایت حسین کے حوالے سے انکشاف)
٭٭احمد ندیم قاسمی کے آرٹیکل سے جہاں سر سید احمد خاں کے بیٹے محمودکی ناخلفی کا پتہ چلتا ہے وہیں یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ مسلمانوں کی سچی خیر خواہی کرنے والوں کا انجام کیا ہوتا ہے۔شاید اسی لئے اب مسلمانوں کے بیشتر رہنما قوم کی بے ٰوث خدمت کے چکر میں نہیں پڑتے اور صرف اپنی ذاتی ترقی اورذاتی مفاد ہی ان کے مد نظر ہوتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
٭٭ مذہبی مقاصد کے لئے ترشول کا استعمال جائز ہے۔غلط استعمال پر کاروائی کی جائے گی۔
(بیان مرکزی وزیر مملکت امور داخلہ ہند)
٭٭ واجپائی نے حال ہی میں جو اپنی کابینہ میں توسیع کی ہے اس میں ہندوؤں کے دھارمک رہنما سوا می چنمیانند کو مرکزی وزارتِ داخلہ امور کا وزیر مملکت بنایا گیا ہے اور اسی حیثیت میں موصوف نے انتہا پسند ہندوؤں میں ترشول جیسے خطرناک ہتھیار کی تقسیم کے وجوب کا فتویٰ دیدیا ہے۔سکھوں کو پہلے ہی کرپان رکھنے کی اجازت ہے۔جبکہ اس وقت ہندوستان میں مسلمانوں کو انتہا پسندہندوؤں سے سب سے زیادہ خطرہ لاحق ہے۔ ویسے تو شاعر مشرق علامہ اقبال نے بہت عمدہ کہا تھا کہ
مذہب نہیں سکھاتا آپس میں بَیر رکھنا
لیکن اگر مذہبی بنیادوں پرانتہا پسند ہندوؤں میں ترشول کی تقسیم ایسا کام جائز ہے تو پھر
خنجر ہلال کا ہے قومی نشاں ہمارا
لہٰذا ہندی مسلمانوں کو بھی خنجر رکھنے کی اجازت دی جائے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
٭٭ آل انڈیا پاسپورٹ ایسوسی ایشن کی طرف سے اپنے مطالبات منوانے کے لئے احتجاجی پروگرام کا اعلان۔ (اخباری خبر)
٭٭ مختلف سرکاری و غیر سرکاری اداروں کی جانب سے اپنے مطالبات منوانے کے لئے احتجاج اور ہڑتالیں ہوتی رہتی ہیں ۔لیکن آل انڈیا پاسپورٹ ایسوسی ایشن نے اپنے احتجاج کی طرف توجہ دلانے کے لئے انوکھا طریق کار اختیار کیا ہے۔خبر کے مطابق ایسوسی ایشن نے ۳۱مئی کو چھٹی کا دن ہونے کے باوجود ہندوستان بھر میں اپنے دفاتر میں حاضر ہونے کا اعلان کیا ہے۔ہڑتال کرکے ڈیوٹی ٹائم کو بھی ضائع ہوتے تو دیکھا جاتا رہا ہے لیکن احتجاج کرتے ہوئے چھٹی والے دن حاضری دینا یقینا ایک نیا انداز ہے ۔ دیکھیں اس کا کیا نتیجہ نکلتا ہے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
٭٭ معروف کرکٹر اورسیاستدان عمران خان نے داڑھی رکھ لی۔بعض علماءکی طر ف سے عمران کو بالمشافہ مبارک باد۔ (اخباری خبر)
٭٭ عمران خان شدید مصروفیات کی وجہ سے تین دن تک شیو نہیں کر سکے تھے۔داڑھی رکھنے کی خبر غلط ہے۔انہوں نے اسلام آباد پہنچتے ہی شیو کرا لی ہے۔
(عمران خان کی سیاسی جماعت تحریک انصاف کے ترجمان کی وضاحت)
٭٭ خبریں تو یہاں تک آ گئی تھیں کہ قاضی حسین احمد اور بعض دوسرے علماءنے ان کو بالمشافہ ملاقات پر نہ صرف داڑھی رکھنے کی مبارکباد دی بلکہ داڑھی رکھنے میں استقامت کی دعا بھی دی۔اب یا تو عمران خان نے بوقت ملاقات علماءکا دل رکھنے کے لئے مصلحت آمیز خاموشی اختیار کئے رکھی اور داڑھی کی مبارکبادیں وصول کرتے رہے(یوں بھی”دروغ مصلحت آمیز“کے مقابلہ میں ”مصلحت آمیز خاموشی“زیادہ بہتر ہے)،یا پھر علماءکی دعا کا الٹا نتیجہ نکلا اور انہوں نے داڑھی صاف کرالی۔ویسے وہ داڑھی رکھ لیتے تو سیاست میں کامیاب ہونے کی امید کی جا سکتی تھی۔اردو میں مثل مشہور ہے کرے داڑھی والا،پکڑا جائے مونچھوں والا۔اس طرح داڑھی رکھنے سے ان کوسیاست میں کئی سہولتیں ملنے کی توقع کی جا سکتی تھی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
٭٭ گوجرانوالہ میں متحدہ مجلس عمل کے ایم این اے قاضی حمیداﷲ نے مجلس عمل کے متعدد کارکنوں کے ہمراہ تفریحی میلہ پر دھاوا بول دیا۔میلہ دیکھنے والوں پر ڈنڈے برسائے گئے اور ٹینٹوں،قناتوں کو آگ لگا دی گئی۔ (اخباری خبر)
٭٭ خبر کے مطابق یہ سرکس گوجرانوالہ کے تھانہ سبزی منڈی کے غلام حسین پارک میں لگی ہوئی تھی۔سرکس کا مالک پشاورکا ایک پٹھان تھا جس نے سرکاری اجازت کے ساتھ یہ میلہ لگایا تھا۔مذکورہ ممبر قومی اسمبلی اپنے نام قاضی حمیداﷲ سے فائدہ اٹھاتے ہوئے از خود قاضیٔگوجرانوالہ بن گئے۔چونکہ سرکس کا مالک پشاور کا پٹھان تھا اس لئے ممکن ہے ایم ایم اے کے ممبر نے اسی لئے اس کے ساتھ وہی سلوک کیا جو صوبہ سرحد میں ایم، ایم، اے کی حکومت خواتین کی تصاویر والے سائن بورڈز اور ہورڈنگز کے ساتھ کر چکی ہے۔معاشرے سے برائی اور گناہ کو ختم کرنے کا یہ انتہائی بھونڈا طریقہ ہے۔طالبان پر امریکہ کا ظلم اپنی جگہ لیکن طالبان کی جانب سے بہت سی فاش قسم کی غلطیاں ہوئی تھیں ۔ ان کی طرف سے اسلام کی ایسی سطحی تعبیر بھی انہیں لے ڈوبی۔اب اگر ایم، ایم، اے کے بعض عناصر پاکستان میں اس طرح اسلام نافذ کرنے جا رہے ہیں تو ان کے حق میں دعا ہی کی جا سکتی ہے۔اﷲ ان کے حال پر بھی رحم کرے اور وطنِ عزیز کے حال پر بھی رحم کرے!
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔