(Last Updated On: )
یادِ ماضی کوئی عذاب نہیں
عہدِ رفتہ ترا جواب نہیں
مجھکو ہی کم دکھائی دیتا ہے
اس کے منہ پر کوئی نقاب نہیں
وہ پری ہے یا اپسرا کوئی
دیکھنے کی ذرا بھی تاب نہیں
تیرے جانے کا رنج ہے مجھکو
تجھ سے ملنے کا اضطراب نہیں