وہ شام کو اپنے کمرے میں ہی بیٹھی تھی جب آنی کا بلاوا آیا …شمائلہ کی کچھ رشتے دار لڑکیاں آئیں تھیں اور وہ عیشل سے بھی ملنا چاہ رہی تھیں..
اس نے آئینے کے سامنے کھڑے ہو کر خود پر ایک طائرانہ نظر ڈالی
وہ اچھی لگ رہی تھی ..خود کو مطمئن کر کے وہ نیچے چلی آئی
سامنے ہی کچھ لڑکیاں بیٹھیں تھیں
اسلام علیکم..اس نے مشترکہ سلام کیا
وعلیکم سلام ماشاءاللہ …آپ عیشل ہیں ارے آ پ تو بہت پیاری ہیں
ان میں سے ایک لڑکی نے اسے دیکھ کر اپنی جگی سے اٹھتے ہوئے کہا
شکریہ ..وہ مسکرائی
ہاں تبھی تو میرے دیور کو پھانس لیا ہے اس نے ..شمائلہ نے طنزاً کہا
وہاں بی بی جان نہیں تھیں ورنہ وہ ایسے نہ بولتی ..
عیشل نظر انداز کر گئ
ارے جب حسن اتنا زیادہ ہو گا تو پرندہ خود ہی پھنس جائے گا اس میں عیشل کا کیا قصور …وہ ایک لڑکی ہی مسلسل بول رہی تھی باقی دونوں خاموشی سے اسے دیکھ رہیں تھیں
بس کرو فاطمہ تم اپنی ان چار جماعتوں کو لیکر اتنا نہ بولا کرو ..اتا پتا ہے نہیں کسی بات کا اور مجھے بتاتی ہے …شمائلہ نے نخوت سے کہا
عیشل کو سمجھ نہیں آئی انہیں کیا ہوا ہے …
شمائلہ آپی میں نے آپکو کب کچھ کہا آپ بات کو کہاں سے کہاں لیکر جا رہی ہیں ..فاطمہ نامی لڑکی کے چہرے پر ناگواری تھی
بس کرو تم دونوں باجی آپ کچھ کھانے کے لیے نہیں لائیں گی ..اتنی بھوک لگی ہوئی ہے ..کب سے خاموش بیٹھی لڑکی نے دونوں کو چپ کروایا
تمہیں تو بس کھانے کے علاوہ کوئی دوسرا کام نہیں …شمائلہ اسے گھورتی ہوئی چلی گئ
عیشل آپ انکی باتوں کو لیکر پریشان نہ ہوئیے گا یہ ایسی ہی ہیں ..فاطمہ نے اسکے قریب بیٹھتے ہوئے کہا
عیشل نے مسکراتے ہوئے اثبات میں سر ہلایا ..اسے یہاں ہی رہنا تھا سو اسے ہر طرح سے کمپرومائز بھی کرنا تھا اور اگنور بھی …
او ہو ہم نے اپنا تعارف تو کروایا ہی نہیں ..یہ مصباح ہے شمائلہ آپی کی چھوٹی بہن یہ سعدیہ ہے مصباح کی سہیلی اور مابدولت فاطمہ ہیں شمائلہ آپی کی کزن ….میری کچھ تعریفیں تو آپ نے شمائلہ آپی سے ان لیں …اصل میں میں نے پرائیوٹ بی اے کیا ہوا ہے بس وہ اچھا نہیں لگتا آپی کو ..اور ہاں ہم تینوں سپیشلی آپ سے ملنے آئیں ہیں …دیکھنے کہ یزدان ملک کی دلہن اس جیسی ہے یا ….فاطمہ نے مسکراتے ہوئے فقرا ادھورا چھوڑا
یا … عیشل نے نا سمجھی سے اسے دیکھا
کچھ نہیں ….فاطمہ مسکرائی ..اب میں آپکو یہ تو نہیں بتا سکتی کہ شمائلہ آپی نے آپ کے لیے کتنی بری باتیں بتائیں تھیں …اس نے دل میں سوچا
مصباح آپ کیا کرتی ہو …عیشل نے مسکراتے ہوئے اپنا رخ مصباح کی طرف کیا
یہ بس ناولز پڑھتی ہے …ناولز میں جیتی ہے ناولز پہ مرتی ہے…مصباح کے کچھ بولنے سے قبل ہی فاطمہ نےجواب دیا جس پہ مصباح اسے گھور کر رہ گئ
ارے بھئ اسے تو بولنے دو ..عیشل نے فاطمہ کو چپ ہونے کا کہا
ہاں ہاں بولو مصباح بلکہ اپنے سوال پوچھو .. فاطمہ نے اسے آنکھ مارتے ہوئے کہا جس پہ مصباح بوکھلا گئ اسکے ساتھ بیٹھی سعدیہ بھی ہنسنے لگی
کیسے سوال …عیشل نے حیرانگی سے پوچھا
وہ اس نے پوچھنا تھا کہ …
کچھ نہیں عیشل باجی یہ تو ایویں لگی رہتی ہیں …فاطمہ کی بات کو کاٹ کر مصباح جلدی سے بولی …
نہیں مصباح آپ نے کچھ پوچھنا ہے تو کھل کو پوچھ سکتی ہو میں بالکل بھی برا نہیں مانوں گی …عیشل نے اسی ہچکچاہٹ محسوس کر کے کہا اب تو اسے خود بھی تجسس ہو رہا تھا کہ ایسے کون سے سوال پوچھنے ہیں مصباح نے ..
وہ باجی آپ برا تو نہیں مانیں گی …مصباح نے کنفرمیشن چاہی
نہیں بالکل بھی نہیں …عیشل نے اسے یقین دلایا
باجی میں نے ناولز میں اتنا کچھ پڑھا ہے شہر کے بارے میں …مجھے بڑا شوق ہے شہر دیکھنے کا …اور میں نے ناولز میں یہ بھی پڑھا ہے کہ لڑکا لڑکی کو یونیورسٹی میں پیار ہو جا تا ہے کیونکہ وہاں سب اکٹھے پڑھتے ہیں نا . ..باجی بھی کہہ رہیں تھیں کہ آپ اور یزدان بھائی …مصباح نے اسکے چہرے کی طرف دیکھتے ہوئے بات ادھوری چھوڑ دی
عیشل کا دل ڈوب کر ابھرا ..کیا یہاں اسے اپنی ماں جیسی لڑکی ہی سمجھا جا رہا تھا?
عیشل آپی آپ کو برا لگا سو سوری …یہ ایسے ہی بولتی رہتی ہے ..آپ غصہ نہ کیجیے گا ..فاطمہ نے اسکا چہرہ تاریک ہوتے دیکھ کر کہا
عیشل نے منٹوں میں خود کو سنبھالا
نہیں فاطمہ مجھے بالکل برا نہیں لگا …اور مصباح میں اور یزدان ایک ہی یونی میں پڑھتے تھے لیکن ہمارا اتنا ان ٹریکشن میرا مطلب ہے ہماری اتنی بات چیت نہیں ہوتی تھی …مجھے تو یہ بھی نہیں پتہ تھا کہ ہم رشتہ دار ہیں …میں انہیں بس نام کی حد تک جانتی تھی …عیشل نے اسے مطمئن کیا
اچھا …عیشل باجی ایک بات تو بتائیں یہ جو شہر میں لوگ ہوتے ہیں یہ زیادہ رومینٹک ہوتے ہیں کیا …یہاں گاؤں میں تو کوئی بھی رومینٹک نہیں ہے سب اپنی بیویوں سے نوکرانیوں جیسا سلو ک کرتے ہیں …مصباح نے اگلا سوال
پوچھا
عیشل اسکی سادگی پہ مسکرا اٹھی
تمہیں شرم ت نہیں آرہی ایسے سوال پوچھتے ہوئے …فاطمہ نے اسے گھورا
عیشل ہنسنے لگی جب کہ مصباح نے منہ بنا لیا …وہ کہیں سے بھی عیشل کو شمائلہ کی بہن نہیں لگ رہی تھی
رومینس تو ہر جگہ ہی ہو تا ہے چاہے وہ شہر ہو یا گاؤں …اس نے مصباح کی بات کا جواب دیا
نہیں عیشل باجی آپ نہیں جانتی یہاں کوئی اپنی بیوی کی پرواہ نہیں کرتا جیسے ناولز میں کرتے ہیں ..وہ دکھی ہوئی
اصل میں بات یہ ہے مصباح کہ ہم نے رومینس کے لفظ کو بہت غلط سمجھ لیا ہے .رومینس کا مطلب ہوتا ہے محبت کا اظہار …
اب یہ ضروری تو نہیں کہ محبت بس میاں بیوی کے درمیان ہو ..
محبت تو ماں بیٹے کی درمیان بھی ہوتی ہے بہن بھائی کے درمیان بھی ہوتی ہے …
جہاں تک بات ہے اسکے اظہار کی تو میرے خیال میں محبت کا چھوٹے سے چھوٹا اظہار بھی رومینس ہی ہوتا ہے ..
جب بیٹا ماں کو چلنے کے لیے سہارا دیتا ہے مجھے وہ بھی رومینس لگتا ہے
جب بھائی بہن کی حفاظت کے لیے اس سے آگے چلتا ہے مجھے تو وہ بھی رومینس لگتا ہے …
جب شوہر اپنی بیوی کو کسی غیر کی نظر سے بچانے کے لیے چادر لینے کا کہتا ہے مجھے وہ بھی رومینس لگتا ہے ..
اورجہاں تک بات ہے کہ شہر کے لوگ زیادہ رومینٹک ہوتے ہیں تو میری بہنا مجھے ایسا نہیں لگتا …
شہر میں کوئی کسی کا اتنا خیال نہیں رکھتا جتنا گاؤں کے لوگ ایک دوسرے کا خیال رکھتے ہیں …جتنی یہاں اپنی عورتوں کے لیے احتیاط ہے شہر میں تو اسکا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا …عیشل نے مسکراتے ہوئے اپنے خیالات کا اظہار کیا
واہ عیشل آپی آپ کے خیالات بھی بالکل آپ کی طرح ہیں ..حسییین …فاطمہ نے کھلے دل سے تعریف کی
فاطمہ باجی بالکل ٹھیک کہہ رہی ہیں …ویسے عیشل باجی پھر تو یزدان بھائی بھی آپکو بہت رومینٹک لگتے ہونگے ..مصباح نے اگلا سوال کیا
عیشل خاموش رہ گئی اب وہ کیا جواب دیتی اس بات کا..
اسلام علیکم …عیشل کے کچھ کہنے سے قبل ہی یزدان کی آواز آئی
آپ ..آپ کب آئے…وہ بوکھلا کر اٹھی
ابھی آیا ہوں مسز …تم سب سناؤ کیسی ہو …اس نے عیشل کو جواب دیتے ہوئے ان تینوں کو مخاطب کیا
جی ٹھیک ہیں …فاطمہ نے مری ہوئی آواز میں جواب دیا …
اوکے ایشے یار ایک کپ چائے لا دو کمرے میں میں …وہ عیشل کو حیرت میں ڈالتا اوپر کمرے کی طرف بڑھا
افف مصباح کی بچی کیا سوچ رہے ہونگے یزدان بھائی …اسکے جاتے ہی مصباح پر چڑھ دوڑی
مجھے کیا پتہ تھا یزدان بھائی آجائیں گے …مصباح نے خود کو ڈیفینڈ کرنے کی ناکام کوشش کی …
کچھ نہیں ہوتا میرا نہیں خیال انہوں نے کچھ سنا ہو لہذا تم بے فکر رہو …عیشل نے مسکرا تے ہوئے انہیں کول ڈاؤن کیا
تم لوگ بیٹھو میں شمائلہ بھابھی کو دیکھتی ہوں ….وہ جانے لگی
نہیں نہیں عیشل آپی ہم لوگ جاتیں ہیں اب پرسوں صائمہ کی مہندی پہ ملاقات ہو گی ..اللہ حافظ…فاطمہ کے کہنے پر وہ تینوں باری باری اس سے گلے مل کر بھاگ گئیں …
عیشل کیچن کی طرف چلی آئی …
ملازمہ سے یزدان کو چائے دینے کا کہہ کر وہ آنی کے کمرے میں آگئ …آنی شاید باہر تھیں …لیکن وہ ابھی باہر جانے کا رسک نہیں لے سکتی تھی ….پتہ نہیں وہ کیا سوچ رہا ہو گا کہ میں کیسی باتیں کر رہی تھی ان لڑکیوں سے …افففف
وہ سوچتے سوچتے آنی کے بیڈ پہ ہی لیٹ گئ ….
_______________________________________________
عیشو …بیٹا اٹھ جاؤ رات ہو گئ ہے …وہ جانے کب سے سوئی ہوئی تھی کہ آنی کی آواز پر ہڑبڑا کر اٹھی
وہ ..میں …اس نے کچھ کہنا چاہا
تم کافی دیر سے سوئی ہوئی ہو …سوتے ہوئے تم اتنی پیاری لگ رہی تھی میرا دل ہی نہیں کیا اٹھانے کا لیکن اب ٹائم کافی ہو گیا ہے ..یزدان بھی پوچھ رہا تھا …چلو اٹھو شاباش …آنی نے اسکے بالوں پہ ہاتھ پھیرتے ہوئے کہا ..
وہ آہستہ سے اٹھ گئ …اور جوتا پہننے لگی
طبیعت ٹھیک ہے تمہاری …آنی نے اسکی مسلسل خاموشی پہ کہا
جی بس سو کے اٹھی ہوں اس لیے …اس نے انہیں مطمئن کیا
چلو جاؤ پھر اپنے کمرے میں …آنی نے سر ہلاتے ہوئے اسے جانے کا کہا
وہ آہستہ آہستہ چلتی ہوئی اوپر آگئ …کمرے کے دروازے کے سانے کھڑے ہو کر اس نے خود کو ریلیکس کیا …
جانےکل سے یزدان کے نام پر اسکے دل کی حات عجیب کیوں ہو رہی تھی …
خود کو ہمت دلاتے ہوئے اس نے کمرے لا دروازہ کھولا …
کمرہ خالی تھا .. البتہ واش روم سے پانی کی آواز آ رہی تھی ..یعنی وہ شاور لے رہا تھا …
عیشل فورا الماری کی طرف بڑھی …اپنے سونے والی چادر لیکر صوفے پہ آکر لیٹ گئ …
چادر منہ تک لپیٹ لی …
افف عیشل کیا ہو گیا ہے یار …یو آ ر آ بولڈ گرل …اور تم نے کون سا کوئی غلط بات کی ہے …وہ خود و سمجھا رہی تھی جب واش روم کا دروازہ کھلنے کی آواز آئی …
وہ باہر نکلا …
عیشل اسکے قدموں کی آواز سن رہی تھی …وہ چلتے چلتے اسکے نزدیک رکا …
عیشل نے آنکھیں زور سے بند کر لیں …
آہمم…وہ کھنکارا
صبح تک تو بڑے حق سے کپڑیں مانگے جا رہے تھے …اور فون پہ تو زبان بھی بڑی چل رہی تھی ….اب کیا ہوا میری مسز کو …بولتی کیوں بند ہو گئ ….وہ شرارت سے پوچھ رہا تھا
عیشل نے کوئی حرکت نہ کی بس آنکھیں مزید زور سے بند کر لیں …
عیشل کیا بچی بنی ہوئی ہو…وہ ساتھ ساتھ خود کو ڈانٹ بھی رہی تھی ..لیکن دل تھا کہ آؤٹ آف کنڑول ہر کر دھڑکے جا رہا تھا …
اچھا تو تم سو گئ ہو ….یزدان کی دوبارہ آواز آئی
بولنے کے ساتھ ہی وہ اسکے سر والی سائیڈ کے صوفے کے بازو پہ بیٹھا …
عیشل جھٹکے سے اٹھ گئ …
یزدان کا قہقہہ ابھرا …
مجھے نیند آئی ہوئی ہے …سونے دیں مجھے …عیشل نے خفگی سے اسے گھورا ..لیکن وہ زیادہ دیر اسکی طرف نہ دیکھ پائی
اچھااا تو نیند آئی ہوئی ہے ….وہ صوفے پر اسکے نزدیک بیٹھتے ہوئے بولا …
عیشل نے سر ہلانے پر اکتفا کیا ….اسے اپنے دل کی فکر زیادہ ہو رہی تھی ایسا لگ رہا تا ابھی باہر آجائے گا …
تو سو جاؤ نا کس نے منع کیا ہے ….وہ اسکے چہرے پہ آئی لٹ کو پیچھے کرتے ہوئے بولا …
آپ اٹھیں گے یہاں سے تو لیٹوں گی نا میں …اس نے اسکا ہاتھ ییچھے کیا
وہ خاموش ہو گیا …
ایشے ….کچھ دیر بعد اسکی آواز ابھری
اس نے کوئی جواب نہ دیا
ایشے ….اب کی بار پکارنے کے ساتھ ہاتھ بھی پکڑا گیا
عیشل نے اپنا ہاتھ چھڑانا چاہا مگر گرفت مظبوط تھی
کیا مسئلہ ہے آپکو…اسکی برداشت ختم ہوئی
مسئلہ تو کوئی نہیں میں تو بس یہ چاہتا ہوں کہ ا کی بار جب کوئی تم سے میرے رومینٹک ہونے کا پوچھے تو تم چپ نہ ہو جاؤ بلکہ ڈٹ کے جواب دے سکو ….یزدان نے شرارت سے کہا عیشل کا چہرہ سرخ ہو گیا
وہ ..ایکچوئلی …عیشل سے کوئی جواب نہ بن پڑا
کیا ایکچوئلی …مجھے تو آج پتہ چلا میری بیوی کی سوچ اتنی اعلی ہے …
افف یعنی انہوں نے سب کچھ سن لیا …عیشل نے آنکھیں میچ لیں
ایشے You Know I Love You …یزدان کے الفاظ پہ اس نے حیرانگی سے آنکھیں کھولیں
ہاں ایشے …میں تم سے بہت محبت کرتا ہوں اب سے نہیں شاید بچپن سے ہی …مجھے وہ نازک سی گڑیا بہت پسند تھی …اسکے جانے کے بعد میں راتوں کو کئ بار اسکی یاد میں رویا تھا …بابا جان سے ڈانٹ کھا کر بچپن میں اس سے ملنے جاتا تھا ….لیکن پھر بابا جا ن سختی سے منع کر دیا ..میں نے کبھی بابا جا ن کی بات سے اختلاف نہیں کیا لیکن اس بات پر میں ان سے کافی دیر ناراض رہا …وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ سب ٹھیک ہوتا گیا لیکن دل کے کسی کونے میں اسی ننھی پری کے لیے محبت اب بھی تھی …بابا جان نے جب مجھے سب کچھ بتایا تو میں تمہیں دیکھ کر تھوڑی دیر کے لیے بد گمان ہو گیا تھا …لیکن میری محبت کے آگے یہ بد گمانی کچھ بھی نہیں تھی ..باقی سارے حالا ت تمہارے سامنے ہیں …میں تمہیں کبھی بھی سب سچ بتا کر تکلیف نہیں دینا چاہتا تھا مگر تم جب جب مجھے چھوڑنے کی بات کرتی تھی مجھے دکھ ہوتا تھا …بس اسی وجہ سے بتانا پڑا …لیکن ایشے میرا مقصد تمہیں تکلیف دینا نہیں تھا ….گر تمہارے دل میں میرے خالف کوئی بھی بات ہے تو پلیز اسے نکال دو ..آئی ایم سوری فار ایوری تھنگ …لیکن پلیز اب کبھی مجھ سے دور جانے کی بات مت کرنا …وہ اسکے دونوں ہاتھوں کو اپنے ہاتھوں میں لیے اس پہ اپنے دل کی کیفیت کھول رہا تھا اور وہ دنگ بیٹھی تھی
یزدان ملک اس سے محبت کرتا ہے …یہ احساس ہی اسے ہواؤں میں اڑانے کو کافی تھی …
ایشے وعدہ کرو اب کبھی مجھے دور جانے کی بات نہیں کرو گی ..وہ اس سے یقین دہانی چاہ رہا تھا
عیشل کی آنکھ سے ایک آنسو نکلا
وہ اس لڑکی سے محبت کا اظہار کر رہا تھا جس کی ماں گھر سے بھاگ گئ تھی
وہ اس لڑکی سے محبت کا اظہار کر رہا تھا جو اسے جنگلی بد تمیز کہتی تھی …
اس نے اسے اپنی زبان سے اپنے ہر عمل سے کتنی تکلیف دی تھی لیکن اس نے پھر بھی اسے کہیں بھی نہیں چھوڑا تھا …کیا وہ اس قابل تھی کہ اس سے محبت کی جا سکے?
وہ اپنی سوچوں میں گم تھی
یزدان نے اسکی خاموشی پہ سر اٹھا کے اسے دیکھا ..
اسکی آنکھوں سے آنسو نکل رہے تھے …
ایشے رو کیوں رہی ہو …پلیز رونا بند کرو …وہ اسکے آنسو دیکھ کر تڑپ ہی تو گیا تھا
کاش یہ بیوقوف لڑکی سمجھ سکتی کہ وہ اس سے کتنی محبت کرتا ہے تو کبھی یوں آنسو نہ ضائع کرتی …
وہ شدت سے رونے لگی …
ایشے یار کیا ہوا ہے ….وہ ایک مظبوط مرد جو ہر طرح کے حالات کا ڈٹ کر سامنا کر سکتا تھا اس لڑکی کے آنسوؤں پہ تکلیف سے بلبلا اٹھا تھا
یزدان میں بہت بری ہوں ..میں آپ کے قابل نہیں ..اس نے روتے ہوئے کہا
پگلی ..ڈرا دیا مجھے …مجھ سے پوچھو تم کیا ہو …اور اب پلیز الٹی سیدھی سوچیں دماغ سے نکال دو ….جو ہوا سو ہو گیا …بھول جاؤ سب ..اس نے اسکے گرد بازو پھیلا کر اپنے ساتھ لگایا …
عیشل کے آنسو اب بھی متواتر آ رہے تھے
ایشے your tears are hurting me…اسکے لہجے میں بے بسی تھی
یزدان آئی ایم سوری …میں
..
اب کچھ نہیں …اتنا کافی ہے …جہاں محبتیں ہو وہاں اتنی گنجائش ہوتی ہے کہ معافی مانگیں بنا بھی معاف کیا جا سکے ….یزدان نے اسکی بات کاٹ کر چپ کروا دیا
You know what Yazdan…Today I’m feeling proud ov myself …How Lucky I am …وہ اسکے سینے سے لگی اپنی قسمت پر رشک کر رہی تھی
My Love ov Life Its just the start …وہ اسے خود سے مزید قریب کرتا گویا ہوا …
دور کھڑی تقدیر انکے ملن پر نم آنکھوں اور بجھے دل سے مسکر ا دی …
وہ دونوں نہیں جانتے تھے آگے کیا ہونے والا ہے..