(Last Updated On: )
وہ رویّہ کبھی تبدیل نہیں کرتے کیا؟
اپنی آنکھوں کو ابھی جھیل نہیں کرتے کیا؟
یہ الگ بات کہ خود اپنا گرایا ہے وقار
واسطے بھیلنی کے بِھیل نہیں کرتے، کیا؟
زُعم تھا، جس نے رکھا تجھ کو اناؤں کا شکار
ہم ترے حکم کی تعمیل نہیں کرتے کیا؟
سب نے خود سے یہی سمجھا کہ فلسطین میں ہیں
اب مدد آ کے ابابیل نہیں کرتے کیا؟
سارا کچھ اپنا تو لوٹا ہے گگن نے یارو
اِس کا کوڑوں سے بدن نیل نہیں کرتے کیا؟
کرتے رہتے ہیں کثافت میں “وہ” کردار ادا
“ہم” فضا میں بھلا تحلیل نہیں کرتے کیا؟
عین موقع پہ مرا جھوٹ جو پکڑا ہے رشیدؔ
پھر تحفظ کو بھی تاویل نہیں کرتے کیا؟