وہ پرندہ ۔۔۔ بہت ہولے سے بہت چپکے سے ہزاروں میل کا سفر طئے کرکے جب سے پرندوں بھری اس جھیل میں آیا تھا ۔ بہت اکیلا تھا ۔وہ ۔۔ پہلی ہجرت ۔۔ اجنبی سرزمین ۔ ۔ اپنا تو کوئی نہیں ۔ وہ کیا کرے ؟ خدایا وہ کیا کرے ؟
پرندوں بھری جھیل میں بے شمار پرندے تھے ۔ جگمگاتے رنگوں والے نرم نازک ، ملائم خوب چہکتے ہوئے ،پھد کتے ہوئے ۔پانی کی سطح پر منڈلاتے ہوئے ،آسمان کی بلندیوں میں اڑتے ہوئے جانے کس سرزمین سے آئے تھے وہ سارے اورجھیل کے کنارے ایک درخت پہ بیٹھا عجیب سی کیفیتوں میں مبتلا وہ پرندہ چپ چاپ گم سم اپنے ارد گرد سے بے خبر اپنے آپ میں ڈوبا ہزاروں میل دور بسے اپنے دیس کو سحر شا م یاد کئے جاتا ۔وہ میرا وطن ۔۔۔ وہ میرا پیار وطن و ہ الساتی صحبیں وہ تھرکتی شامیں ، جادو ، خوشبو ، انوکھا لطف ، انجانی لذت ۔ خوبصورت کیفیت وہ مسرور کردینے والا موسم ،وہ خوشگوار نیم گرم ہوائیں ۔ وہ سرسبز شاداب ملائم لباس پہنے درخت ۔ وہ اس کا ننھا سا گھونسلہ ۔ و ہ اس کی ٹولی۔۔۔ وہ ان کے ہمراہ ہر دم اڑتا ہوا۔تھرکتاہوااپنی سحرانگیزآوازمیں محبت کے میٹھے میٹھے نغمے گاتاہوا آہ!! وہ سب جانے کیا ہوا ؟ جیسے ہی موسم بدلا ایک نئی رت نے انگڑائی لی پتہ نہیں اس کے اندر جانے کیا ہوا ۔ایک انوکھی کپکپاہٹ ایک عجیب سی پھڑ پھڑاہٹ ۔ ساری ٹولی ہجرت کرگئی ۔ وہ بھی ساتھ ہولیا ۔ کیوں ؟ خدایا کیوں ہوتی ہے یہ ہجرت ۔وہ توسب اڑتے رہے ۔پھر پتہ نہیں کیا ہوا ؟ وہ بچھڑ گیا ۔ اس اجنبی سرزمین پہ آگیا ۔ یہ پرندوں بھری جھیل اوریہ اکیلا پن اس کا سارا جوش ، شوخی ، قہقہے ،چہچاہٹ ،وہ تو جیسے وطن میں ہی رہ گئے ۔
اورپھر تنہا ئی اوربیچارگی کا کربناک احسا س اداس لمحوں کا سارا عذاب اس کے نغموں درآیا۔ اس کی خونیں آنسوؤں میں بھیگی ہوئی آواز فضاؤں میں ایک درد سا جگانے لگی جس کی لپک پر کئی ایک پرندے اڑکر اس کی جانب آئے مگر وہ نہ جانے کیوں کسی کی جانب ملتفت نہ ہوا ۔
وہ میرا وطن ۔۔۔ وہ میرا پیار ا وطن ۔۔ وہ الساتی صبحیں۔وہ تھرکتی شامیں ۔ جادو ۔ خوشبو، انوکھا لطف ۔ انجانی لذت ۔ خوبصورت کیفیت ۔ ۔۔ وہ اس کا ننھا سا گھونسلہ ۔۔ اور وہ اس کی ٹولی ۔۔ وہ کیا کرے ۔ خدا کیا کرے ؟
جانے کتنے بے جان دن گزرگئے ۔ کہ دفعۃ اس نے دیکھا کسی دن اس درخت پر جانے کہاں سے وہ ایک چڑیا آئی ۔ مقناطیسی کشش ،اورمعصوم آنکھوں والی ،اس نے قریبی شاخ پہ اپنا گھونسلہ بنایا
اورپھر وہ جب بھی درد بھرے نغمے گاتا وہ چڑیا معصوم آنکھوں میں بے تحاشہ چمک لیے اس کی اوردیکھتی ،باربار ،لگاتا ر کچھ اتنے دل کش اوردل فریب انداز میں کہ پرندے کا دل ڈوبنے لگتا ۔ اسے جانے کیا ہوا ۔! اب اسے لگنے لگا جیسے تنہائی کا احساس مٹ گیا ہو ۔ چڑیا سے اس کی دوستی ہوگئی ۔اورپرندے کے نغموں کی لئے بد ل گئی ۔
وہ پیار کے انوکھے رنگ ، وہ نزاکتیں ،وہ لطافتیں ۔وہ حلاوتیں ،وہ رفاقتیں ۔ وہ نہیں جانتے تھے قسمت نے شبخوں مارا تو ۔ حالات نے بدلی دھارا تو ایک قہر بھی آسکتا ہے ۔
پھر کسی دن پتہ نہیں پرندوں بھری جھیل کو جانے کیا ہو ا۔ وہ بے شمار پرندے جگمگاتی آنکھوں والے نرم نازک ، ملائم خوب چہکتے ہوئے ۔ پھدکتے ہوئے پانی کی سطح پر منڈلاتے ہوئے آسمان کی بلندیوں میں اڑتے ہوئے پتہ نہیں ۔ انہیں کیا ہوا وہ سارے مرنے لگے وہ جانے کیسی وباتھی کیسا قہر تھا ۔ جو چڑیا کو بھی لے گیا ۔
اوروہ پرندہ اداس،اکیلا عجیب سی کیفیتوں میں مبتلا اس کو ہزاروں میل دوربسا اپنا وطن یاد آیا ۔ وہ میرا وطن ، وہ میرا پیار وطن ، وہ الساتی صبحیں وہ تھرکتی شامیں ۔ جادو ، خوشبو، انوکھا لطف ، انجانی لطف ، خوبصورت کیفیت۔
وہ سفر کی صعوبتیں جھیلتا بہت ہولے سے بہت چپکے ہزاروں میل کا سفر طئے کر کے جب وطن پہنچا تو اسے معلوم نہ تھا ۔ وہاں کے لوگ اس سے بد گمان ہوگئے ہیں ۔ انہیں یقین تھا وہ اجنبی دیس کی بیماراپنے ساتھ لایا ہے اوریہاں کی فضاؤں میں وہ زہر پھیل جائے گا ۔ ہوائیں مسموم ہوجائیں گی۔
اورپھر اپنے ہی دیس میں اپنے شہر میں اس کی آواز کہیں گھوگئی ۔ سدا کے لئے چپ ہوگئی ۔
٭٭٭
کیا حرف ع جس لغت میں ہو وہ عربی کا ہو گا؟
اردو کا ہر وہ لفظ، جس میں حرفِ "عین" آتا ہو، وہ اصلاً عربی کا ہو گا! مرزا غالب اپنے...