وہ نظر آنے لگا شہرِ پیمبر سامنے
اے دلِ بے تاب دیکھ،اپنا مقدر سامنے
جنتُ الفِردَوس کا نِعمُ البدل کہیےّ اسے
وادیءِ طیبہ کا ہے انمول منظر سامنے
اللہ اللہ یہ ہے معراجِ تصور کا کرم
روزوشب رہنے لگا وہ روئے ِ انور سامنے
بارگاہے مصطفی ٰ میں باریابی ،شرط ہے
کھول دوں گی نعت کا میں ، ایک دفتر سامنے
دل دھڑکنا بھول بیٹھا،اور نظر پتھرا گئی
دیکھ کر، جلوہ گہہِ، محبوبِ داور سامنے
ہوں سنہری جالیاں پیشِ ِ نظر،لب پہ درود
موت جب آئے تو ، ہو سرکار کا در سامنے
ڈھل گئی تھیں دھڑکنیں دل کی، درودِ پاک میں
آیا جب بابِ شفعِ روِز ِ محشر، سامنے
کروٹیں لینے لگا سودائے گیسوئے نبیؐ
پھر شکستِ جیب و دامن کا ہے منظر سامنے
آپ کی فرقت میں جب رخصت ہوئے ہوش وخرد
دے گئے مجھ کو سہارا آپ آکر سامنے
جانتی ہوں، لعل وگوہر سے زیادہ قیمتی
وادیءِ طیبہ کے جب آتے ہیں پتھر سامنے
روزِ محشر کیا تعجب ہے کہ فرمائیں حضورؐ
دیکھ زیبیؔ! وہ ہے جامِ حوضِ کوثر سامنے