(Last Updated On: )
وہ نہ آئے گا یہ ہے اندازہ
پھر بھی کھولا ہے گھر کا دروازہ
میرے تنکے سنبھالنے والے
کون دیکھے گا میرا شیرازہ
دشتِ تنہائی میں لہو رو کر
دے رہا ہوں میں تجھ کو آوازہ
رنگ پھولوں سے اڑ ہی جاتے ہیں
مٹ ہی جاتا ہے دھوپ میں غازہ