(Last Updated On: )
وہ کون اور کہاں ہے ابھی یہ طے ہی نہیں
میں ڈھونڈتا ہوں جسے غالباً وہ ہے ہی نہیں
بغیر اس کے کہاں کثرتیں اکائی بنیں
کہ سا ز ہفت نوا میں وہ ایک لے ہی نہیں
فریب نشہ بھی نشے کی ایک صورت ہے
کہ پی رہا ہوں پیالے میں گرچہ مے ہی نہیں
نکال دے جو سمندر کو اپنے ساحل سے
سرشت آب میں وہ موج پے بہ پے ہی نہیں
میں کائنات ہوں اپنے وجود کے اندر
مرے قریب یہ دنیا تو کوئی شے ہی نہیں
٭٭٭