آج وہ کئی دنوں بعد اس کے کمرے میں آیا تھا اور وہ اندازہ بھی نہ لگا پائی تھی کہ کتنے دن بعد وہ یہاں آ رہا تھا کیونکہ وہ کئی ہفتوں سے اسی کمرے میں قید تھی ۔ جہاں نہ دن کا اندازہ لگایا جا سکتا تھا نہ ہی رات کا ۔وہ میلے کچیلے کپڑوں میں بیڈ پر بیٹھی ہوئی تھی ۔ اس نے کمرے میں داخل ہوتے ہی اسے بالوں سے پکڑا اور بیڈ سے نیچے لے جا کر پٹخ دیا تھا۔ وہ اتنی زور سے گری کہ کراہ کر رہ گئی تھی ۔آج ہی اس نے اسے سرخ رنگ کا کامدار جوڑا بھیجا تھا لیکن اسے اس حالت میں دیکھ کر وہ غصے سے آگ بگولہ ہو گیا تھا اور غصے میں اپنے حواس کھو بیٹھا ۔اس نے اپنی پینٹ میں سے بیلٹ نکال کر اسے مارنا شروع کر دیا، وہںچیختی رہی چلاتی رہی لیکن وہ اسے مارتا رہا جب تک کہ وہ تھک نہیں گیا۔ وہ تھوڑی دیر بیڈ پر بیٹھ کر اپنی سانس بحال کرتا رہا اور پھر کمرے سے نکل گیا۔ وہ بے ھوشی کی حالت میں فرش پر پڑی تھی۔۔ اس کا جسم زخموں سے چُور تھا۔
جبار نے کمرے سے جاتے ہی فیصلہ کر لیا تھا کہ اب اسے کیا کرنا ہے ۔ وہ اسے پیار سے سمجھا چکا تھا جتنا سمجھا سکتا تھا اب اس کی برداشت کی حد ختم ھو چکی تھی۔ وہ اسے ہر حال میں اپنا بنانا چاہتا تھا اس کی محبت اسے وحشت کے مقام تک لے آئی تھی۔ لیکن وہ تھی کہ کسی بھی طرح ماننے کو تیار نہ تھی ۔ وہ اس جیسے ظالم اور بے حس شخص کے سائے سے بھی خوف کھاتی تھی ۔ جبار کو لگتا تھا کہ وہ اس سے سچا پیار کرتا ھے وہ اس سے شادی کر کے اسے ہمیشہ خوش رکھے گا۔ ۔
حنا اسے کچھ ماہ پہلے ایک ہوٹل میں کھانا کھاتی ہوئی نظر آئی تھی جبکہ وہ اس ہوٹل کے مالک کو بھتہ نہ دینے پر قتل کرنے کے ارادے سے گیا تھا۔ وہ جرائم کی دنیا کا باسی تھا۔ کوئی ایسا جرم نہ تھا جو اس نے نہ کیا ھو۔ لیکن اس کی ایک خاصیت تھی کہ وہ ہر طرح کے نشے اور عورت سے ھمیشہ دور رہا۔ اس نے کبھی کسی کمزور کو تنگ نہیں کیا۔ اس کے آدمی کئ بار اس ھوٹل والے سے بھتہ لینے آئے لیکن اس نے دینے سے انکار کر دیا۔ وہ اس کا نقصان کرتے رہے لیکن وہ پھر بھی دینے کو تیار نہ تھا اس لیے جبار کو خود آنا پڑا اس کا ارادہ اسے موت کے گھاٹ اتارنے کا تھا لیکن اس نے اس سے بھتہ لیا اور چلتا بنا ۔ اسنے زندگی میں پہلی بار کسی کو چھوڑا تھا وہ بھی ایک لڑکی کے لئے ۔وہ اس کے سامنے خون خرابہ نہ کرنا چاہتا تھا ۔ اس نے اس لڑکی کی تمام معلومات حاصل کرنے کا کام اپنے سب سے وفادار آدمی کے ذمے لگا دیا ۔
💕💕💕💕💕💕
حنا اپنے چچا چچی کے ساتھ رہتی تھی۔ انہوں نے اسے اپنی سگی بیٹی کی طرح پالا تھا۔ وہ اس کی ہر خواہش پوری کرتے تھے ۔ حنا ایم بی اے کی طالبعلم تھی ۔ وہ پڑھائی میں تو خاصی ذہین تھی لیکن کام کاج کی طرف اس کا دھیان کم ہی جاتا تھا ۔ وہ اپنے چچا چچی کو اپنا ماں باپ ہی مانتی تھی وہ ان سے کچھ بھی مانگتے وقت ہچکچاتی نہ تھی اور وہ بھی اس سے اتنا ہی پیار کرتے تھے ۔ ان کی اپنی بھی ایک بیٹی تھی جو اس سے تین سال چھوٹی تھی ۔ وہ دِکھنے میں حنا جیسی خوبصورت نہ تھی اس لئے اسے حنا زہر لگتی تھی ۔حنا کی آنکھیں موٹی موٹی تھیں ناک سیدھی اور تیکھی تھی ۔ اس کے ہونٹ گلابی اور باریک تھے اس کی گردن بھی خوبصورت اور قد لمبا تھا ۔ اس کی رنگت سرخ و سفید تھی ۔ وہ اتنی خوبصورت تھی کہ اس کو دیکھنے والے کی نظر اس پہ ٹھہر جاتی تھی۔ ماہ رخ اور حنا کی بنتی نہیں تھی۔ کیونکہ وہ خود اس سے بنانا نہیں چاہتی تھی ۔ حنا ویسے بھی کسی کو دوست بنانے کی قائل نہ تھی ۔ اس کا ماننا تھا کہ دوست ایک ہی ہو جو خاص ہو اور ہر دکھ سکھ میں ساتھ دے ۔ اور زندگی بھر ساتھ رہے ۔اس لئے اس نے اپنی چچی کو اپنا دوست بنا رکھا تھا۔ وہ باہر بھی کہیں جاتی تو اکیلی جاتی تھی وہ اپنی ہی قربت سے لطف اندوز ہوتی تھی۔