وہ اسے حویلی کے اندر چھوڑ کر خود دوبارہ گاڑی لیکر چلا گیا…
عیشل جانے کتنی دیر وہاں کھڑی رہی ..اسکی سب باتوں میں سے بس اسے ایک بات ہی سمجھ آ رہی تھی ..
وہ عورت اسکی ماں تھی جس کے لیے اس نے اتنے برے الفاظ استمعال کیے …
وہ اندر جانے کی بجائے وہی بیٹھ گئ ..بارش تھم چکی تھی
سوچتے سوچتے وہ ایک جھٹکے سے اٹھی
اسے بی بی جان سے سچ جاننا ہو گا ..
وہ تیزی سے انکے کمرے کی طرف بڑھی ..
انکے کمرے کا دروازہ کھولا اور بیڈ کے پاس جا کر کھڑی ہو گئ
کون ہے اس وقت …بی بی جان دروازہ کھلنے کی آواز پر اٹھ گئیں تھیں
انہوں نے ہاتھ بڑھا کر لیمپ آن کیا..سامنے کھڑے وجود کو دیکھ کر وہ فورا اٹھیں
عشو تم اس وقت …کیا بات ہے …تم ٹھیک ہو..وہ اسے اپنے پاس بٹھاتے ہوئے پریشانی سے پوچھ رہیں تھیں ..
میری ماں کون تھی آنی ..عیشل نے سپاٹ انداز میں پوچھا
کیا مطلب …تمہیں پتہ نہیں اپنی ماں کا ..مجھے بھی ملوانا جب وہ پاکستاں آئیں ..دانی بتا رہا تھا وہ یہاں نہیں ہیں. .بی بی جان نے ہکلاتے ہوئے بات مکمل کی
آنی میری ماں کون تھیں ..مجھے بس سچ سننا ہے پلیز …عیشل نے انکے سامنے ہاتھ جوڑے
تمہیں کس نے بتایا ..انہوں نے نظریں چرائیں
یزدان نے …اور اب آپ سے مجھے ساری تفصیل سننی ہے ..پلیز …اس نے دوبارہ التجا کی
ہم نے اسے من بھی کیا تھا ..تمہیں کچھ نہ بتائے پھر بھی بتا دیا ..س لڑکے کا دماغ ٹھکانے لگانا پڑے گا..بی بی جا ن نے بات بدلنی چاہی
آنی مجھے بتا دیں ..ورنہ میرا دل بند ہو جائے گا ..یہ ادھوری داستان مجھے بہت تکلیف دے رہی ہے ….عیشل کے آنسو گر رہے تھے
بی بی جان نے اسے گلے سے لگا
کیا واقعی والدین کا کیا اولاد کے سامنے آ تا ہے? اگر یزدان نے آپے سے باہر ہو کر کچھ اور کر دیا اگر اس نے عیشل کو چھوڑ دیا تو …
اس تو سے آگے بی بی جا کچھ نہ سوچ سکیں ..
پلیز آنی …عیشل کی پکار پر انہوں نے گہرا سانس لیا اور ساری کہانی اسے سنانے لگیں …
___________________________________________
وہ کافی دیر سڑکوں پہ گاڑی بھگاتا رہا تھا ..
اس لڑکی کے لیے وہ اتنا کچھ کر رہا تھا اور وہی اس سے طلاق کی بات کر رہی تھی …
وہ جتنا سوچ رہا تھا اتنا غصہ بڑھ رہا تھا …
وہ اسکے ساتھ نہیں رہنا چاہتی …
کیوں..آخر کیوں …اس نے زور سے سٹئیرنگ پہ مکا مارا …
ٹھیک ہے عیشل اب جیسا تم چاہو گی ویسا ہی ہو گا..
اسکی سوچ ایک نتیجے پر پہنچ چکی تھی
___________________________________
بی بی جان نے الفت اور نعمان کی ساری بات بتانے کے بعد کیوں اور کس طرح بابا جان نے اسے یہاں سے بھیجا اور اب پھر کیوں واپس لائے سب بتا دیا تھا..
عیشل خاموشی سے ساری بات سنتی رہی ..
بی بی جان قسمت کتنی بری چیز ہے نا ..اس انسان کے پیروں میں لا کے پٹختی ہے جس انسان کو ہم نے پیروں تلے روندا ہوتا ہے …بی بی جان مجھے ماضی سے کوئی سرو کار نہیں ..نہ میں اپنی ماں سے بد ظن ہوئی ہوں …شاید وہ زندہ ہوتیں تو میں کچھ حساب لیتی ..لیکن اب نہیں …سب ٹھیک ہے بی بی جان
اس سب ٹھیک میں اگر کچھ غلط ہے تو وہ عیشل ہے …بات کے اختتام تک اسکی آنکھیں چھلکنے لگیں
نہ میرا بچہ …تم تو جان ہو ہماری ..خود کو کیو ں غلط کہہ رہی ہو …اسی لیے نہیں بتایا تھا تمہیں پتہ نہیں تم کیسے رد عمل دیتی …بی بی جان نے اسے دوبارہ گلے لگایا
وہ رو رہی تھی مسلسل رو رہی تھی اسے نہیں پتہ تھا کہ کس بات کا رونا زیادہ آ رہا ..
ماں کی حقیقیت جان کر ..
اپنا رویہ یاد کر کے
یا پھر اپنا مطالبہ یاد کر کے …
بی بی جان اسے چپ کروا رہیں تھیں …
عشو چپ کر جاؤ …تمہارے رونے سے مجھے بھی تکلیف ہو رہی ہے …بی بی جان غمگین آواز میں بولیں ..
عیشل ان سے علگ ہوئی آنسو صاف کیے اور انکے پاس سے اٹھی
کہاں جارہی ہو…بی بی جان نے اسے جاتے ہوئے دیکھ کر پوچھا ..
اپنے کمرے میں …وہ مختصر جواب دیکر انکے کمرے سے نکل آئی
بی بی جان نے اسے جانے دیا ..اسے کچھ وقت چاہیے تھا سنبھلنے کے لیے …
_____________________________________________
وہ اپنے کمرے میں آکر بیڈ پہ بیٹھ گئ..
زندگی نے عیجیب ہی کھیل کھیلا تھا اسکے ساتھ …
وہ جس شخص کو برا سمجھتی تھی وہی اسکا محافظ نکلا ..
اس نے اس شخص کی اور اس گاؤں میں بسنے والوں کی کتنی انسلٹ کی تھی…اور ہوا کیا ?
آخر میں وہ ہی ان سب سے بری نکلی ..
وہ انکو جاہل کہتی تھی مگر جاہل تو وہ خود نکلی تھی ..بنا سوچے بنا سمجھے بنا کسی بات کی تحقیق کیے وہ کیسے ان سب کو برا بھلا کہتی آئی تھی ..
اور اب …اب وہ کتنے دھڑلے سے اس شخص سے طلاق کا مطا لبہ کر آئی تھی جو اسکو بچانے کے لیے ہر جگہ اسکے ساتھ رہا تھا …
اس نے کہا تھا وہ طلاق دے دے گا اگر واقعی ایسا ہوا تو اسکا کیا بنے گا ?
اسکا کون تھا جسکے پاس وہ جاتی …
اور کیا واقعی سب جاننے کے بعد وہ اس شخص سے دور جانا چاہتی تھی …?
نہیں ..کبھی نہیں …دل اس بات کو سوچنے پر ہی بیٹھا جا رہا تھا ..اگر حقیقت میں ایسا ہو گیا تو …
نہیں میں یزدان سے سوری کروں گی ..ہر بات کے لیے …اس نے دل میں عہد کیا اور فریش ہو نے واش رو میں چلی گئ
حقیقیت ایک دم سے کھلی تھی لیکن وہ زیادہ دیر اس کے دکھ میں نہیں رہ سکتی تھی ..اگر وہ ماضی کے دکھ میں رہتی تو اسکا حال برا ہو سکتا تھا …اور اسے اپنا حال ہر صورت اچھا بنانا تھا ..
___________________________________
رات کے پچھلے پہر وہ گھر واپس آیا …
کمرے میں آنے پہ اس نے عیشل کو صوفے سے ٹیک لگائے بیٹھے دیکھا ..وہ شاید سو چکی تھی …
یزدان کو اسے دیکھ کر اسکا مطالبہ یاد آیا ..وہ غصے سے مڑا
الماری سے کپڑے نکالے اور الماری کاپٹ زور سے بند کیا ..
آواز پر عیشل کی آنکھ کھلی تھی …
یزدان کو کمرے میں دیکھ کر وہ سیدھی ہو کر بیٹھ گئ
وہ اسکے نزدیک سے گزر کر واش روم چلا گیا …
عیشل وہی بیٹھی ہاتھ مسلتی رہی …سوچنا آسان تھا لیکن اپنے اتنے سخت الفاظ کی معافی مانگنا اسے بہت مشکل لگ رہا تھا …
وہ صوفے سے اٹھ کر کمرے میں ٹہلنے لگی …
تبھی یزدان واش روم سے نکلا …اسے اگنور کر کے بیڈ کی طرف بڑھا
یزدان …عیشل نے اسے لیٹتے دیکھ کر پکارا …
یزدان نے ایک نظر اسے دیکھا اور چادر اوپر لینے لگا
یزدان مجھے آپ سے کچھ بات کرنی ہے …عیشل نے ڈرتے دل کے ساتھ کہا
یزدان غصے میں نہ ہوتا تو اسکے “آپ ” کہنے پر ضرور حیران ہوتا مگر ابھی اسے اس لڑکی پر انتہا سے زیادہ غصہ تھا
اس وقت میرا دماغ خراب نہ کرو …میں تمہاری آواز بھی نہیں سننا چاہتا …بہتر یہی ہے خاموشی سے جو دن یہاں گزارنے ہیں گزار لو …یزدان نے کرخت لہجے میں اسے مزید بولنے سے روکا
لیکن مجھے …عیشل نے کچھ کہنا چاہا
اب اگر تمہاری آواز آئی تو اٹھا کے باہر پھینک دونگا …اس نے سرخ آنکھوں سے کہا
یزدان کی دھمکی پر عیشل کی آنکھوں میں آنسو آ گئے
ہاں وہ اسی لائق تھی ..بلکہ اس سے بھی برے کی مستحق تھی …
اس شخص نے صرف اسکی تکلیف کے احساس سے حقیقت نہیں بتائی تھی اور اس نے اسی حقیقت کے طعنے دیے تھے اسے …
اب اگر وہ غصے میں تھا تو عیشل کو اسکا غصہ برا نہیں لگا ..لیکن وہ اسکے انداز سے ڈر ضرور گئی تھی ..
اسی لیے خاموشی سے صوفے پہ آک لیٹ گئ اور اپنی چادر اوپر لے لی …نیند تو آنی نہیں تھی لیکن آنسو تو آ نے تھے نا ..لہذا وہ منہ چادر میں
چھپا کر بنا آواز کے روتی رہی ..
____________________________________
رات کو جانے کب وہ سو گئ تھی ..صبح جب اسکی آنکھ کھلی تو وہ کمرے میں نہیں تھا …
اس نے گہرا سانس لیا …اور خود کو ریلیکس کیا
کچھ دیر بعد وہ چینج کر کے نیچے آ گئ
اسے ایسا لگ رہا تھا جیسے سب اسے طنزیہ نظروں سے دیکھ رہے ہیں …
وہ زیادہ دیر وہاں رک نہ سکی اور آنی کے کمرے میں آگئ..
انکے پاس شمائلہ بھابھی بیٹھی ہوئیں تھیں
وہ جھجھک گئ..
ارے عیشل آئی ہے ..آؤ بیٹا ..ا
آنی نے اسے دیکھ کر محبت سے اپنے پاس بلایا
وہ ہلکی سی مسکراہٹ لیے آنی کی طرف بڑھی
شہر کے لوگوں کی صبح دیر سے ہی ہوتی ہے بی بی جان ..گاؤں والوں کی طرح سویرے تو اٹھ نہیں سکتے یہ شہری لوگ ..شمائلہ نے بظاہر ہنس کر کہا لیکن عیشل ک انکی بات میں چھپا طنز سمجھ آ گیا تھا
وہ سر جھکا گئ ..
سر اٹھانے کی کوئی وجہ بھی تو نہیں تھی …وہ ان لوگوں کے سامنے شاید کبھی بھی سر نہیں اٹھا سکتی تھی
بی بی جا ن میں جاؤں پھر ..صبح سے اتنے بلاوے آ چکے ہیں ..پتہ نہیں کیا بات ہے …شمائلہ شاید کہیں جا رہی تھی
ہاں جاؤ ..خیر ہی ہو گی ..تم پریشان نہ ہو …بی بی جا نے اسے تسلی دی
شمائلہ اٹھ کر چلی گئ
اسکے میکے سے بلاوا آیا ہے ..پاس ہی گھر ہے اسکا …بی بی جا ن شمائلہ کے بارے میں بتانے لگیں
عیشل خاموشی سے سر ہلاتی رہی
کیا بات ہے عیشو …کیا سوچ رہی ہو …بی بی جان نے اسکا چہرہ اوپر اٹھاتے ہوئے پوچھا
آنی …مجھے بہت عجیب لگ رہا ..ایسا لگتا جیسے سب مجھے طنزیہ نظروں سے دیکھ رہے ..میری ماں کی غلطی کی وجہ سے سب مجھے بھی ایسا ہی سمجھ رہے ہونگے …عیشل کی آنکھ سے آنسو ٹپکا ..
ایسا کچھ بھی نہیں ہے …یہاں کوئی بھی یہ نہیں جانتا کہ تم الفت کی بیٹی ہو …سب یزدان کی بیوی کی حیثیت سے تمہارا بہت احترام کرتے ہیں ..م الٹی سوچیں دماغ میں مت لاؤ …بی بی جان نے اسکی مشکل آسان کر دی تھی
وہ پر سکون ہو گئ …
تمہیں پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے ..اللہ کے بعد اپنے شوہر پر بھروسہ رکھو …وہ تمہیں کبھی کسی کی نظروں میں گرنے نہیں دے گا ..بی بی جان کی بات پر عیشل کو یزدان کا رات والا رویہ یاد آیا …اسکا دل بجھ کر رہ گیا ..
اور بی بی جان سوچ رہیں تھی جب اسے پتہ چلے گا کہ اس کا معاملہ پنچایت میں ہے تو اس لڑکی پر کیا بیتے گی …
___________________________________
باقی سب تو ٹھیک ہے پر
صائمہ تو اس رشتے کے لیے مانی کیسے …شمائلہ جب ماں کے گھر آئی تھی تو اسے صائمہ کے لیے آئے ہوئے رشتے کا بتایا گیا …سے حیرت ہوئی صائمہ مان کیسے گئ ..
مجھے پتہ تھا تجھ سے تو کچھ ہونا نہیں ..تو میں کیوں اپنی زندگی برباد کروں اور خود سوچ تیری بہن امریکہ جائے گی شادی کے بعد ..کہا ٹشن ہونگے نا میرے …صائمہ کے لیے جس لڑکے کا پرپوزل آیا وہ امریکہ ہی رہتا تھا …اسکے دور پرے کے رشتے دار تھے وہ لوگ جنہیں ایک گھریلو لڑکی کی تلاش تھی انکی نظر صائمہ پر پڑی تو وہ انہیں ہر لحاظ سے اچھی لگی …صائمہ بھی اتنا اچھا رشتہ آنے پر ہواؤں میں تھی
تو تو یزدان کو بھول جائے گی …شمائلہ کا دماغ ابھی تک وہیں اٹکا تھا
ہاں بھول جاؤں گی لیکن جانے سے پہلے اس کمینی کا اتظام کر کے جاؤں گی جس نے مجھ سے میرے یزدان کو چھینا ہے …اسکے لہجے میں نفرت تھی …
تو کیا انتظام کرے گی …شمائلہ کو اسکی بات ہضم نہیں ہوئی
بس تو دیکھتی جا …کچھ ایسا کرونگی کہ ساری زندگی منہ دکھانے کے قابل نہیں رہے گی …اسکے لہجے کی مظبوطی نے شمائلہ کو ہلا کر رکھ دیا جانے وہ کیا کرنے جا رہی تھی