یوں لگ رہاتھامیں ریزہ ریزہ بکھررہی ہوں ، کھورہی ہوں،گم ہورہی ہوں، کہاں؟کیاپتہ کچھ ہواتھا، نیندسے ہڑبڑاکرجاگی تھی تودیکھاپسینے میں بری طرح بھیگ چکی ہوں، میراسرچکرارہاتھا، میری آنکھوں میں دھندسی چھارہی تھی، ہاتھ پاؤں ڈھیلے ہورہے تھے، میں نے اُٹھنے کی کوشش کی تولگاجیسے میں غائب ہوگئی ہوں، اوروہ چلاآیاہے سنہری رنگت ، جگنوؤں سی آنکھیں جلتی بجھتی ، مجھے پتہ ہے کہ وہ کون ہے میں اکثر اسے محسوس کرتی ہوں، اسی کا چہرہ ہمیشہ میری گرفت میں رہتاہے وہ مجھ سے یہ ڈھیرساری باتیں کرتاہے، دنیابھر کی باتیں میرا سرسہلاتاہے ،آج بھی وہ ہے ، وہ میرے آس پاس ہی ہے ، نہیں میرے اندرہی ہے، میں اسے چھونا چاہتی ہوں،مگرمیرے ہاتھ اُٹھ نہیں رہے تھے، جانے کتنے بے جان لمحے بیت گئے ، مجھے لگامیں مررہی ہوں، میری سانس نکل رہی ہے اتنی تکلیف شاید مرتے وقت ہی ہوتی ہے ، پھرایک آواز سی گونجی روشنی کا جھپاکاساہوا کوئی آیا، اورآتے ہی مجھ پرجھک گیا، میں نے دیکھاوہی ہے سنہری رنگت جگنوؤں سی آنکھیں جلتی بجھتی ، میرے اندرایک مٹھاس سی بھرگئی،میری سانسیں قابومیں آنے لگیں دیکھا جومیرے روبرو ہے وہ وہ نہیں ہے ، لیکن جوہے وہ میرا سب کچھ ہے ہائے یہ میرا مرض، جانے ایسی کتنی راتیں گزاری ہوں، میں نے کنکھیوں سے دیکھا، وہ جومیرا سب کچھ ہے وہ ایک پتھرکاآدمی ، وہ کروٹ بدل کرلیٹ چکاہے، شایدسوبھی چکاہو، ا س کے لئے یہ حادثہ روزمرہ میں شامل تھا، عمربھر اس نے فرض ہی تو نبھایاہے۔’’ایاز‘‘میراجی چاہاچیخوں، چلاؤں اس سے پوچھوں یہ کیسی بے حسی ہے یہ کیسی سنگدلی ہے ارے جومیں سچ مچ مرجاتی توتمہارا رویہ کیاہوتا؟۔۔۔۔۔وہ خڑاٹے لے رہاتھا، رات بھیگ رہی تھی ، ساری دنیانیند کی وادیوں میں ڈوبی ہوئی تھی ، مگرمیری آنکھوں میں نیندکہاں؟؟اپنی بے بسی پر آنسوآگئے دفعۃًاندرکہیں کھڑکی سی کھلی اورمسکرتاہواوہ نمودارہواسنہری رنگت ، جگنوؤں سی آنکھیں جلتی بجھتی ۔۔۔۔’’دھت تیری کی ۔۔۔۔۔۔یوں روتے نہیں افرا‘‘’’تم نہیں جانتے ہومیں کتنی اکیلی ہوں‘‘’’میں ہوں نا تمہارے ساتھ ۔۔۔۔تمہارادوست ، ہماری دوستی امداد باہمی ہےSymbiosis یوُنو، وہ میراسرسہلاتارہا، بولتارہا، میں سنتی رہی، کچھ جاگتے۔۔۔۔ کچھ اونگھتے۔۔۔۔کوئی دنیاخواب سی وہ دنیا۔۔۔۔وہ دنیاکہاں ہے؟؟
شایدہواکایک بے دردجھونکاآیاہو،دفعۃًدھڑام سے کمرے کادروازہ کھلاایک شورساگونجا، ایک ہنگامہ سابرپاہوا،میں گھبراکربسترسے اُٹھی دیکھاصبح کے آٹھ بج چکے ہیں، بیٹا دفترجاتے ہوئے چلارہاتھاکہ اس کی فائل کہاں ہے؟اورادھربیٹی چینخ رہی تھی کہ ا سکے کپڑے پریس کیوں نہیں ہوئے اورمیں فوراً لٹوبن گئی گھر۔۔۔ر۔۔۔ر۔۔گھومتی ہوئی ،گھرگرہستی بیٹا بیٹی رکی تودیکھاوہ پتھرکاآدمی جومعمول کی طرح مورننگ واک پرگیاتھا، ڈائننگ ٹیبل پربیٹھاگم سم چپ چاپ اپنے آپ میں کھویاہواناشتے پر جھکاہے، جیسے یہ بھی ایک فرض ہو، اُف!!وہ کتنا گم سم لیے دئے رہتاتھا، اب سے نہیں برسوں سے جب سے شادی ہوئی تھی تب ہی سے میرادل چاہتاتھا، بہت چاہتاتھاکہ وہ مجھ سے خوب بولے ، باتیں کرے ، میرے ساتھ ہنسے ،کھلکھلائے ، ذراسی دوستی تھوڑی سی رفاقت مگر وہ پتھرکاآدمی ، وہ بھلاکیاجانے کہ دوستی ہے کیا؟ سنئے میں نے ہی اُسے آواز دی۔
’’و ہ بھائی جان نے بلایاہے آفس سے جلدآئیے گا، ہم دونوں ساتھ چلتے ہیں‘‘۔’’تم چلی جانا‘‘وہی سداکا روکھاپھیکاجواب، میرے حلق میں کچھ اٹک گیا۔’’ایاز‘‘میراجی چاہاکہ بری طرح چینخوں، چلاؤں دفعۃًکہیں سے وہ نمودارہوا۔
’’دھت تیری کی یوں روتے نہیں افرا‘‘
’’تم نہیں جانتے ریحان میں کتنی اکیلی ہوں‘‘
میں ہوں نا۔تمہارے ساتھ تمہارا دوست ہماری دوستی امدادباہمی ہے۔Symbiosis یوُنو۔۔۔۔اس نے ہولے سے سرگوشی کی۔وہ سداسے ایساہی تھا ،بہت ضدی ۔۔۔۔منھ پھٹ اپنی بات منوانے والا، باتونی اللہ کتنی باتین کرتاتھا وہ ۔۔۔۔اب سے نہیں کالج کے دنوں سے ہی ، کتنی اٹوٹ دوستی تھی ہماری ساتھ ساتھ اُٹھنا بیٹھنا ، کھانا پینا ، کھیلناکودنا ،پڑھنا لکھنا ، پورے پانچ سال اکٹھے گذارے تھے ہم نے ۔
ذراسی بات تھی بیٹے نے فرمائش کی تھی کہ چندمخصوص ڈشیں بنادینا میرے دوست آئیں گے ، میں اپنی دھن میں بھول گئی اس نے ہنگامہ کھڑاکردیا۔وہ معصوم ساننھاساتبریز جانے اتنا گستاخ کیوں ہوگیاتھا، بات بات پرچیختا چلاتا تھااب ماں کی ضرورت ا س کے لئے فقط اتنی ہی تھی کہ وہ اس کے لئے چولہا چوکھا کرے ، اس کو ہرطرح سے آرام پہنچائے ۔جانے ایساکیوں ہوگیاتھاہو !بیٹے نے بری طرح دل توڑدیا تومیں نے بیٹی کی جانب دیکھاکہ شاید وہ دل جوڑدے،ہنس کرکچھ بولدے تھوڑی سی تسلی دے ، اپنے ہونے کا احساس دلائے لیکن وہ۔۔۔وہ تواپنی دنیامیں گم تھی، بالکل باپ پرگئی تھی، اورایاز وہ پتھرکا آدمی ، میں نے ڈبڈبائی نظروں سے اس کی جانب دیکھا، موہوم سی امیدلیئے کہ وہ ذراساہاتھ بڑھادے گاتھوڑا سادلاسہ دے گا، لیکن وہ تواپنی دنیامیں گم تھا۔اُف!!یہ بے چارگی۔۔۔۔یہ تنہائی کا شدیداحساس میں مایوس ناکام ، شکستہ ، بے حال، اپنی آنکھوں میں امنڈتے آنسوؤں کوچھپائے کھڑکی میں آکھڑی ، دفعۃًہواکا ایک جھونکا میرے وجودسے ٹکرایاتومیرا جی چاہابے ساختہ چاہا، ا س کو اپنی مٹھیوں میں جکڑلوں، پوچھوں اس سے پوچھوں اے ہوا، توتوہرشہرہوکرآتی ہے۔بتاوہ میرادوست ، وہ میرادوست کہاں ہے ؟ ؟ اوروہ کہیں میرے آس پاس ہی تھا میر ے کون ومکاں میں تھا، دل کے نہاں خانوں میں تھا۔
زندگی جب بھی مجھے بہت اداس کردیتی تومیں لھینچی چلی آتی ان خطوط کے پاس جومیں نے ابھی تک سمیٹ کررکھے تھے ، کانپتے لرزتے ہاتھوں سے ایک خط اُٹھایامیں نے لکھاتھا’’جس لڑکی سے دوستی ہوا س سے شادی کرنی ضروری نہیں افرا۔ تم کیاجانودوستی ہے کیا؟؟یہ وہ جذبہ ہے جواٹوٹ ہے ۔۔یہ وہ بندھن ہے جولازوال ہے ہم ساتھ رہیں گے ، ہرلمحہ ہرپل عمربھرآخری سانس تک ، میری آنکھوں سے آنسوجاری ہوگئے ، میرادم گھٹنے لگا، میں نے باربارلگاتار۔ یہی سوچاتھاکہہ دوں اس سے کہہ دوں ۔۔ایک بارکہہ دوں کہ اگرتم چاہتے ہویہ دوستی اٹوٹ ہو، یہ بندھن لازوال ہوتو ابدی رفاقت دے دومجھے ، ایک مقدس بندھن میں باندھ لومجھے مگرمیں اس سے کبھی نہ کہہ پائی، اوراس بے دردنے بھی کبھی سمجھا ہی نہیں، میرے جذبوں سے کتنا انجا ن ، کتنا بے خبر کا لج ختم ہوتے ہی اس نے امریکہ کی راہ لی اس کے خطوط برابرآتے رہے ، لفظ لفظ خوشبو، جادو، جگنو، ایک ذراسا عشق بھی کرلیتا ایک بھرپور توانا مردکا عشق ، میں جھلستی رہی، سلگتی رہی ہمہ وقت اس کے حصول کے لئے ترستی رہی ، اوروہ ظالم امریکہ میں بیٹھامیرے لئے رشتے سمجھانے لگا،وہاں سے کئی لڑکوں کے فوٹوبھیجے اس نے کہ میں کسی کے ساتھ سٹل ہوجاؤں، امریکہ آجاؤں اس کے پاس بے درد خودہی بیاہ لے جاتامجھے ، مگروہ تودوست تھا بہت دوست تھا اس کا ارادہ تھا کہ ہم دونوں کی شادی بھی ایک ساتھ ہو۔ اپنے لئے کئی لڑکیاں پسندکررکھی تھیں ، ا سلئے باربار ان کاذکرکرتا، میری رائے جاننے کی کوشش کرتا، ہربارپوچھتاکہ اس کے لئے کونسی لڑکی ٹھیک رہے گی ، کس کے ساتھ وہ خوش رہے گا وہ شاید کسی کے ساتھ خوش رہ لیتامیرے ساتھ کیوں؟ میں تودوست تھی اس کی اوراس کو پورایقین تھا کہ ہم عمربھردوست رہیں گے ، ایک دوسرے کی فیملی بنے گی جب بھی یہ دوستی آگے بڑھے گی ، کیسا پاگل شخص تھاوہ جو سوچ رہاتھا کیاوہ ممکن تھا، مگر وہ اپنی سوچوں سے باز نہ آیا، میں ٹوٹنے لگی بکھرنے لگی۔ایاز سے میرے گھروالوں نے میری شادی طئے کردی ۔میں نے روروکراس کولکھا توبے ایمان الٹا بہت خوش ہوا،یہ ڈھیرسارے خواب سجائے ا س نے کہ وہ آئے گا، شادی میں یوں دھوم مچائے گا، یہ کرے گا وہ کرے گا، اورمجھ پر اک بجلی سی گری ، میرے ساری امیدیں جل کرراکھ ہوگئیں، سارے خواب فناہوگئے ، میری شادی ایا زسے ہوگئی ، وہ تونہ آیامگراس کے خطوط آتے رہے، اورایازو پتھرکا آدمی،وہ ہماری دوستی کولے کراحساس کمتری میں مبتلاہوگیا، وہ یہ بات برداشت ہی نہ کرپایاکہ اس کی بیوی کا ایک دوست بھی ہوسکتاہے جب دوستی کی خاطرازدواجی زندگی میں دراڑپڑگئی تب ہرکسی نے صلاح دی کہ یہ دوستی توڑدوں، اورمیں نے وہ دوستی توڑدی، اس سے ہررشتہ ختم کردیا، اب پتہ نہیں وہ کہاں تھا؟لیکن پھربھی زندگی کے ہرلمحے میں وہ تھا۔
مارکیٹ جاتے ہوئے وہ سداکی طرح میرے ساتھ ہی چلاتھا، راستے بھربولتاہوااللہ کتنی باتیں کرتاتھاوہ ، مجھے خریداری کرنے دے ہی نہیں رہاتھا، بڑی مشکلوں سے اس سے پیچھاچھڑایاجوکچھ خریدنا تھاوہ خریدااورتھکی ہاری مارکیٹ سے نکلی ہی تھی کہ کسی سے ٹکراگئی، وہ ہوبہووہی تھاسنہری رنگت جگنوؤں سی آنکھیں جلتی بجھتی میرے لئے توہر چہروہ تھا میں نے سرجھٹک کر آگے بڑھناچاہاکہ دفعۃً اس نے میراراستہ روک لیا۔
’’ارے افراتم ‘‘وہ بہت زورسے چلایا۔
’’ارے میں ریحان ہوں تمہارادوست ریحان ‘‘میں نے اس کو بغوردیکھااپنی پوری آنکھیں کھول کردیکھا۔
’’بڑی بے ایمان ہویار کہاں رہی اتنے برس ‘‘’’ہائے یہ کیساسوال تھا؟‘‘
’’بھئی میں نے کہاتھاکہ انسان بدلتے ہیں دوستی نہیں بدلتی‘‘وہی شوخیوں سے بھرپورلہجہ وہی جگنوؤں سی جلتی بجھتی آنکھیں ہائے یہ میرامرض ، یہ مجھے کیاہورہاہے لیکن میرے سانسیں توبے ترتیب نہیں میراسرتونہیں چکرارہا میری آنکھوں میں دھندتونہیں چھارہی ہے ، میں تونارمل ہوں، پھریہ اجنبی شخص ۔۔۔۔یہ ریحان کیسے ہوسکتاہے؟
’’ارے ایسے کیادیکھ رہی ہو؟‘‘
اس نے میرا ہاتھ پکڑا اورپوری گرم جوشی سے دبایاتومجھے لگاکہ جومیں دیکھ رہی ہوں وہ خواب نہیں حقیقت ہے ، وہ مجسم میرے روبروہے ، وہ دوستی کے ازسرِنواستوارہونے پربہت خوش تھا، اورمیری سمجھ میں نہیں آرہاتھاکہ میں کیاکروں، میں ذیابطیس کی مریض تھی، اب زندگی میں رکھاہی کیاتھا، لیکن وہ اپنی آنکھوں میں دونوں جہاں کی خوشیاں لیئے کہہ رہاتھاتمہاری شادی کاکارڈ مجھے ملاتھامگرکیاکرتا، میرے اگزامس تھے آنہ سکا، بس اتنی سی بات کی اتنی سزادی تم نے اورمجھ سے رابطہ ہی ختم کردیا، اب میں اس سے کیاکہتی کیسے بتاتی کہ وہ توہردم میرے ساتھ رہا۔
’’امریکہ سے لوٹا توپاپانے میری شادی راہی سے کردی‘‘۔
اورتب مجھے پتہ چلاکہ جس سے شادی ہواسی سے دوستی ضروری ہے لیکن میں راہی سے دوستی کیسے کرتامیری دوست تو صرف تم تھیں‘‘۔
’’وہ بولتارہااورمیں سنتی رہی‘‘۔
’’جب دوستی نہ ہوسکی توشادی کیسے چلتی اوروہ بڑے باپ کی بیٹی مجھے چھوڑکر چلی گئی ، اورتب سے آج تک اکیلاہوں اس بات پرشرمسارکہ جس سے دوستی کی اس سے شادی کیوں نہ کی ، پھرتمہاری دوستی میرے دل کا رو گ بن گئی آج میں دل کا مریض ہوں دواٹیک ہوچکے ہیں ، مگرتمہیں دیکھے بغیرمرنا منظورنہ تھا، میری زندگی کی آخری آرزویہی تھی کہ مرنے سے پہلے تمہیں دیکھ لوں،ایک باردیکھ لوں‘‘
’’ اس کی جگنووں سی آنکھیں بجھ گئیں،ان میں آنسوؤں کی ندی آسمائی۔’’دھت تیری کی یوں روتے نہیں ریحان ‘‘تم نہیں جانتی افرا ، میں کتنا اکیلاہوں‘‘
’’میں ہوں نا تمہارے ساتھ ، تمہاری دوست ہماری دوستی امداد باہمی ہے Symbiosis ۔یونوُ‘‘میں بولتی ہوئی ۔۔۔۔وہ سنتا ہواکوئی یاخواب سی وہ دنیا۔۔۔وہ دنیاکہاں ہے؟؟؟
٭٭٭