ہر اک دہر کے گل کدے مسکرائے
وہ آئےوہ آئے
گئے راہ دہراں کے سارےسہائے
وہ آئےوہ آئے
ہے محوِ درود و سلامی لساں ہے
رواں ہے دواں ہے
مطہر سماں لے کے سرکار آئے
وہ آئےوہ آئے
ملی اُس کو سارےرسل سے سلامی
دوامی دوامی
گئے مہر کے لوگو گوہر لٹائے
وہ آئےوہ آئے
وہ داعی وہ ساعی وہ والی وہ ہادی
وہ مرسل وہ مہدی
معاصی سے آلود ،رہ سے ہٹائے
وہ آئے وہ آئے
وہ آگاہی اللہ کی دے ہم کو ہر دم
مسلّم مسلّم
وہ اِس طرح اللہ سے ہم کو ملائے
وہ آئےوہ آئے
امامِ رسولاں کی اعلیٰ عطا ہے
اہم ہےعُلا ہے
دلوں سے وہ گمراہی دائم مٹائے
وہ آئےوہ آئے
وہ ماحیِ آلام حامیِ عالم
مدد گار و ہم دم
عَلم ہے کرم اور عطا کا اُٹھائے
وہ آئےوہ آئے
ہے مہکارِ عالم اُسی کے ہی دم سے
عطا سےکرم سے
سرور و سکوں اُس کی آمد سے آئے
وہ آئےوہ آئے
گداؤں کو ہر دم وہی اک دوارا
ہے اعلٰی سہارا
کہاں ہے اماں اُس کے در کے سوائے
وہ آئےوہ آئے
کلامِ معرّا ہے ہر اِک سے ہٹ کر
معطّر معطّر
وہ سائلؔ سے اس طور مدح لکھائے
وہ آئےوہ آئے