"ہانیہ” ۔۔۔ وہ ایک بار پھر مسکرایا ۔۔۔ جیسے اس کے ہاتھ قار ون کا خزانہ لگ گیا ہو
ریم بیگم کو اس کے اس طرح مسکرانے پر اس کی دماغی حالت پر شک ہوا ۔۔۔ کیونکہ وجدان کو کبھی مسکراتے ہوے نہیں دیکھا گیا تھا
امم ۔۔وجدان بیٹا آپ آئے نہیں ہمارے گھر نہیں آئے دعوت پر ۔۔ پچھلے مہینے آپ کو بھی بلا یا تھا
کام بہت زیادہ تھا ۔۔ آپ آج بولیں میں کل ہی آ جاؤں گا ۔۔۔۔ وجدان دعوت وغیرہ پر نہیں جاتا تھا ۔۔۔ پر اب ادھر اپنا مطلب نکلتا تھا تو جھٹ سے راضی ہو گیا ۔۔
چلو ٹھیک ہے پھر ہفتے کو لنچ ہمارے گھر میں ۔۔ ساتھ میگن اور اس کی بیٹی کو بھی لے آنا ۔۔۔
ارے ۔۔میں تو بتانا ہی بھول گئی یہ ریاض کی بیٹی ہے پاکستان سے چھٹیاں منانے آئی ہے ۔۔۔
ہانیہ بیٹا آپ وجدان سے ملیں ہیں ۔۔۔ ریم نے ہانیہ سے کہا جو ادھر اُدھر دیکھنے میں مشغول تھی ۔۔۔
جی میں میر وجدان شاہ سے مل چکی ہوں ۔۔۔ اب گھر چلیں ۔۔ یہ کہ کے آگے بڑھ گئی ۔۔
معاف کرنا بیٹا ۔۔۔ یہ ایسی پارٹیز کی عادی نہیں ہے ۔۔۔ وہ تو آنا ہی نہیں چاہتی تھی بس ریاض صاحب کے کہنے پر آ گئی ۔۔۔
اوکے ۔۔پھر میں چلتی ہوں ۔۔ وہ کہ کر ہانیہ کے پیچھے چلی گئیں
ہاں بلکل اس کو نہیں آنا چاہیے نہیں تو میرا برین ہیمرائج ہو جائے گا غصے سے ۔۔۔ اس نے مائک کو گھورتے ہوۓ سوچا ۔۔۔
اور ایک نظر پارٹی کو دیکھ کر خود بھی اپنی گاڑی کی طرف چلا گیا
………………………..
حال ۔۔تین سال بعد
زرینہ بیگم اور شاز مہ بی جان کے پاس بیٹھیں تھیں ۔۔۔
جی بولئے ۔۔ بی جان اتنی ہر بڑی میں کیوں بلا یا ہے ۔۔۔ شازمہ نے پوچھا ۔۔۔ جو بی جان کے بلا وے پر آئیں تھیں ۔۔
بہت ضروری بات ہے میرے بعد تم دونو ں ہی بڑی ہو تم لوگوں کی رائے کے لئے بلا یا ہے ۔۔
کیسی رائے بی جان ۔۔۔ اب کے زرینہ بیگم بولیں
بیٹا وجدان کے رشتے کی بات کرنی ہے میں نے ۔۔۔۔ میں چاہتی ہوں جلد از جلد ہی یہ رشتہ کر دوں ۔۔ اس بچے کی کوئی سمجھ نہیں آتی اس لئے جلد اس رشتے کی بات کرنا چاہتی ہوں ۔۔ بی جان نے اپنی رائے دیتے ہوۓ کہا
کونسا رشتہ آیا ہے ۔۔ ؟ شاز مہ نے پوچھا ۔
تم لوگ چلنا میرے ساتھ خود لڑکی دیکھ لینا ۔۔ پر لڑکی کو وجدان کی تصویر مت دیکھنا ۔۔وہ لڑکی کو پسند کرتا ہے ۔۔ پر لڑکی ناراض ہے ۔۔ اگر گھر والے ماں جایئں تو ٹھیک ہے بعد میں وہ مانا لے گا لڑکی کو ۔۔۔ ہمارا بچا پہلے ہی مشکل سے مانا ہے
یہ کوشش تو میں اپنے فرقان کی اولاد کے لئے ضرور کروں گی ۔۔۔ بی جان نے تمام با ت بتاتے ہوے کہا
ہاں ۔۔یہ بات آپ ٹھیک کہہ رہیں ہیں بچے نے اتنے دکھ دیکھے ہیں ۔۔۔ اب وہ زندگی کی طرف لوٹنا چاہتا ہے تو کوشش کرنے میں کیا حرج ہے ۔۔۔ زرینہ بیگم بولیں
پھر کب چلنا ہے شازمہ نے پوچھا …
پہلے ان کے گھر پیغام بھیجوائین گے .. پھر ہی کوئی بات چلے گی۔ لیکن فلحال میں چاہتیں ہوں کے نکاح ہو ۔۔ بعد میں لڑکی راضی ہو گی تو رخصتی کریں گے ۔۔ نکاح کے بعد زمان کی شادی کی تیاری پکڑو ۔۔۔ دو سال ہو رہے ہیں منگنی کو ۔۔۔ وجدان کا کہہ کر وہ زرینہ بیگم سے مخاطب ہوئیں
جی بی جان وو بچا ویسے بھی باولا ہو رہا ہے شادی کے لئے
انہوں نے مسکراتے ہوۓ کہا ۔۔جس پر بی جان کے ساتھ شاز مہ بھی مسکرا دی
اور ہاں میں سوچ رہی ہوں زین اور عنایا کا بھی نکاح کر دوں اب بچے بڑے ہو گئے ہیں پڑھائی بھی ختم ہونے والی ہے ۔۔ اب انتظار کا کوئی جواز نہیں بنتا ۔۔ بی جان زرینہ اور شازمہ سے بولیں
جس پر نند اور جیٹھانی دونو نے ایک دوسرے کی طرف طرف دیکھا بی جان ایک ساتھ تین تین نکاح ۔۔ اتنی جلدی ۔۔۔ زرینہ بیگم تو کھبرا ہی گیئں
ہاں ۔۔اب بیا کی عمر ہے تو کیا تاخیر کرنا ۔۔۔ بلکے وجدان کے رشتے کا مثبت جواب ملے تو ان سب کو بتاؤں پھر ۔۔ اور عنایا سے تم پوچھ لینا ۔۔۔ وہ شازمہ بیگم سے گویا
جی بی جان ۔۔ اپنے گھر کی بچی ہے بھلا اس سے اچھا رشتہ کہاں سے آئے گا ۔۔ لیکن پھر بھی میں پوچھ لوں گی
اچھا چلو اب نماز کا وقت ہو گیا ہے ۔۔ تم لوگ بھی جا کر نماز پڑھو ۔۔۔بی جان یہ کہ کر وضو کرنے چل دیں ۔۔
.۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وہ سب یونیورسٹی گراؤنڈ میں بیٹھیں تھیں ۔۔ کتنے دنوں کے بعد ہم آج یوں ساتھ بیٹھے ہیں ۔۔۔ رباب بولی
ہاں پورے ڈو ڈن کے۔۔۔۔ بعد کیونکہ ہانیہ میڈم چھٹی پر تھیں ۔۔۔ شیزہ نے چپس کھاتے ہوۓ رباب کو بتایا
تھوڑا حو صلے سے ٹھونسو ڈو ڈن ۔۔۔ رباب نے شیزہ کے ندیدوں کی طرح چپس کھانے پر چوٹ کی ۔۔۔
ہاں تو تمہارے پیسوں سے تو یہ ہوا نہیں خرید ی میں نے ۔۔۔
کونسی ہوا ۔۔ہوا کو ن خریدتا ہے ۔۔۔ عنایا حیرت سے بولی ۔
ہم سب خرید تے ہیں ۔۔ یہ جو چپس کے پیکٹ میں ہوا ہے یہ بھی تو خرید ی ہے یہی منہ میں ڈال رہی ہوں ۔۔۔ شیزہ نے نئے چپس کے
پیکٹ میں تین چار چپس دیکھ کر تنقید کی ۔۔۔
شیزہ تمہارا کچھ نہیں ہو سکتا ۔۔۔ دعا نے پاس بیٹھتے ہوے کہا ۔۔۔
اور ہانیہ تم سناؤ اب کیسی طبیعت ہے ۔
۔۔ میں تمھیں فون کیا تھا پر تم نے اٹھایا ہی نہیں ۔۔ پھر آنٹی کو کیا تو پتا لگا محترمہ اب ٹھیک ہیں اور خواب خرگوش کے مزے لے رہیں ہیں ۔۔ اب تو ٹھیک نہ hو نا کیو نکہ ہم سب اداس ہو گئے ۔۔۔ دعا جذباتی ہوتے ہوۓ بولی
ارے تم سب تو میری جان ہو ۔۔۔ اب میں بلکل ٹھیک ہوں ۔۔۔ ہانیہ نے دعا اور پاس بیٹھی شیزہ کے کندھوں پر بازو پھیلا کر کہا ۔۔۔
اچھا اب زیادہ ایکٹنگ نہ کرو اٹھو لائبریری میں نے بک لینی ہے ۔۔۔ رباب نے بکس سیمٹتے ہوے کہا
تم خود چلی جو پوری بارات کیوں لے کے جانی ہے ۔۔شیزہ نے اپنا نادر مشورہ دیا ۔۔۔
کیو نکہ اسینمنٹ تم لوگو نے بھی بنانی ہے ۔۔ وہ بولی ۔۔
ہاں چلو ۔۔اگلا نوبل پرائز تم نے ہی لینا ہے ۔۔ ہانیہ بولی اور سب کے ساتھ اٹھ کر لائبریری کی طرف بڑھ گین
.۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سب کزن ہال میں بیٹھے تھے ۔۔جب ان کو زمان لی شادی کی خبر ملی ۔۔۔۔
نہیں ۔۔دعا بچے واقعے ہی ۔۔ مذاق مت کرو میرے ساتھ ایسا مذاق مجھ سے برداشت نا ہو گا ۔۔ زمان نے اپنے دل پر ہاتھ رکھ کر کہا ۔۔۔
بھائی ۔۔ میں آپ سے ایسا مذاق کر سکتی ہوں جبکہ ہم سب کو پتا ہے آپ کو شادی کی کتنی جلدی ۔۔۔ دوا کے ایسے کہ ی پر زمان تھوڑا خجل ہوا پر پھر ۔۔ اچھل کر خود ہی بھنگڑے ڈالنے لگا تو
اب تو میرا ویاہ ہووے گا ۔۔۔
شہروز ، ارباز زین سب نے اس کو پکڑ کر بیٹھا یا ۔۔
بیٹا تم دولہے ہو ۔۔ چپ بیٹھو ۔۔ اور سب اس کے ارد کرد جمع ہو گئے ۔۔۔
افف میں کومل کو بتاتا ہوں ۔۔ زمان اٹھنے لگا تو پجر سب نے اس کو بیٹھا دیا
کومل کو ہم بتا دیں گے ۔۔۔
کومل اس کی خالہ زاد تھی ۔۔۔ کومل کی والدہ اس کی پیدا ئش پر وفات پا گیئں تھیں ۔۔اور والد جب 16 سال کی ہوئی تو وفات پا گئے اب وہ ایک ملٹی نیشنل کمپنی میں جاب کرتی تھی ۔۔اور اچھی تنخواہ لیتی تھی وہ رہتی تو اپنے چاچو لوگوں کے ساتھ تھی ۔۔
۔ اور ان کا ارادہ اپنے بیٹے سے شادی کا تھا پر جب زرینہ بیگم کو پتا لگا کے چچی اور ان کے بیٹے کی نظر اس کی جاب کے پیسوں پر ہے تو کومل کے چاچو سے بات کر کے زمان اور کومل کی منگنی کروا دی
اس کے جاب چھوڑنے کی دہمکی دے کر ۔۔ اور زمان لا بس چلتا تو اس دن ہی نکاح کروا لیتا ۔۔ آج اس کی خوشی کا کوئی ٹھکانہ نا تھا
ان لوگوں کو زمان کی شادی کی خبر تو سنائی گئی تھی ۔۔ ابھی وجدان اور زین کے بارے میں نہیں بتایا تھا ۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔