سفر ناموں سے میرا واسطہ پڑے تو فورا مجھے ایسے کمال کے سفرناموں کا خیال آتا ہے جو بغیر سوچے سمجھے لکھے جاتے رہے ہیں یہ چالبازی سفارت خانوں سے سیاحت کے کتابچے لاکر اور عیاری سے کام لے کر کی جاتی ہے جنہیں لکھنے والے ذہانت کہہ کر خوش ہوتے رہتے ہیں لیکن ہماری بہت ہی محترم مشرف مبشر نے ”ولایت چلتے ہیں ”کے نام سے جو عمدہ سفرنامہ لکھا ہے وہ اچھے خاصے مشہور سفر ناموں کے برابر کی چیز ہے جسے پڑھ کر برطانیہ کے مختلف شہروں،ان کے خاص مقامات اور تہذیبی تفصیل کے ساتھ ساتھ وہاں رہنے والے پاکستانی نژاد شہریوں کے حالات ان کی تجارتی اور سماجی زندگی کے مسائل کابھرپور نقشہ آنکھوں میں پھرجاتا ہے۔
جو خصوصیات اس سفر نامے کو دیگر سفرناموں سے ممتاز کرتی ہیں وہ یہ ہیں کہ اس میں برطانیہ کے مختلف شہروں مثلا ً لندن،مانچسٹر،چیسٹر،لیورپول، اور سکاٹ لینڈکا تفصیلی ذکر ہے۔ان شہروں میں موجود تاریخی مقامات،عجائب گھراوربازاروں کا ایسا مکمل تذکرہ کہ آپ خود کو وہاں محسوس کرتے ہیں۔مصنفہ کا طریقہ کار اور پڑھنے والوں کو مکمل معلومات دینے کی کوشش ہر صفحے پر واضح نظر آتی ہے۔ میں گن تو نہیں سکی لیکن اگر کوئی گننا چاہے تو گن سکتا ہے کہ برطانیہ کے تمام بڑے شہروں کی تاریخ اور ان شہروں کے خاص مقامات کی تاریخ کو مشرف مبشر نے بڑی باریک بینی سے مشاہدہ کر کے صفحہ قرطاس پر سمیٹا ہے۔
”ولایت چلتے ہیں” مشرف مبشر کے ذاتی مشاہدات کا بڑا خوب صورت منظر نامہ ہے۔یہ ایک رنگ میں آپ بیتی اور جگ بیتی کا بھی حسین امتزاج ہے۔عام طور پر شگفتہ سفرنامے وہی ادیب لکھتا ہے جس کے تجسس اورتحیر کی قوت زوال آشنا نہ ہوئی ہو۔مشرف مبشر بھی جب اجنبی دیاروں کی سیر کرتی ہیں۔ تو ہر شے انھیں عجیب،انوکھی اور حسین نظر آتی ہے۔وہاں کی تہذیب و ثقافت اور طور طریقوں کو دیکھ کر وہ ہنستی بھی ہیں اور حظ بھی اٹھاتی ہیں۔ اس سیاحتی منظر نامے میں وہ اپنے ساتھ ساتھ اپنے قاری کو بھی شریک کر لیتی ہیں۔ پھر چاہے ریل کا سفر ہو، پاکستانی ہوٹل کا کھانا ہو، مادام تساؤ کا مجسمہ ہو یا لیڈی ڈیانا کا ، چیشائر ملٹری میوزیم کے فوجیوں کے کارنامے ہوں یا ”برٹش نیشنل ہسٹری میوزیم کی سجاوٹ ہو، لندن ٹاور ہو یا دریائے ٹیمز کا کنارہ ہو،مشرف مبشر ایک ایسی سیاح ہیں جو برطانیہ کی چمکتی دمکتی زندگی میں حیرت کا مجسمہ نہیں بنی بلکہ انہوں نے اس کی حیران کن تصاویر کے ساتھ ساتھ بیزارکن بلکہ گمراہ کن تصورات کو بھی طشت از بام کیا ہے۔
. ادبی اسلوب نے اس سفرنامے میں قوت اظہار کی توانائی بھردی ہے جس سے اس سفر نامے میں داستانوی یا افسانوی سی لذت پیدا ہو گئی ہے۔ وہ محاوروں کو استعمال کر کے منظر کو اور بھی حسین بنا دیتی ہیں برطانوی ساحلوں میں جو توبہ شکن نظارے ہوتے ہیں ان کو دیکھنا تو ایک طرف لفظوں میں بیان کرنا بھی ایک مشکل امر ہے لیکن مشرف مبشر ایسے الفاظ استعمال کرتی ہیں کہ تصویر واضح ہونے کے باوجود بھی اپنا دامن بچا لیتی ہیں۔
مجموعی طور پر مشرف مبشر کا سفر نامہ ”ولایت چلتے ہیں ” فرسٹ ہینڈ نالج کا بہترین مرقع ہے اور یہ تمام مذکورہ شہروں کا سفر کرنے والوں کے لیے ایک گائیڈ بک کی حیثیت رکھتا ہے مشرف مبشر نے تعصب کی عینک اتار کر ہر جگہ اور ہر واقعہ کا بھر پور مشاہدہ کیا اور پھر اسے کھلی آنکھ اور ٹھنڈے دماغ کے ساتھ قاری کے سامنے پیش کیا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کیا حرف ع جس لغت میں ہو وہ عربی کا ہو گا؟
اردو کا ہر وہ لفظ، جس میں حرفِ "عین" آتا ہو، وہ اصلاً عربی کا ہو گا! مرزا غالب اپنے...