محمود شاہدؔ(کڈ پہ ، آندھرا پردیش)
وطن کے معنی
نہ ڈھیر ساری زمیں کی مٹی
نہ سرحدوں کے؍ حصارِسنگیں میں قید خطہ
نہ مذہبوں کی ؍عجیب دنیا میں گم علاقہ
نہ ہی سیاست کے ؍زہرِ قاتل کا مارارقبہ
نہ خو ں سے لکھا ؍شکست او رفتح کا ترانہ
نہ سر اٹھا کر ؍ ہوا میں پھیلا بلند پرچم
وطن کے معنی
وجو دِ آدم کا اک ٹھکا نہ
زمیں کی عظمت کا راز انساں
مکاں کے دیوار و درکی زینت؍مکیں سے قائم
گلی کی رونق ؍ہجو مِ انساں کے دم سے باقی
دلوں کے رشتوں کا اک خزانہ
قدم قدم پر ؍صداقتوں کے چراغ روشن
نظر نظر میں ؍ محبتو ں کے گلاب منظر
کہیں عداوت نہ بیج بو ئے
کہیں حقارت نہ سر اٹھائے
مقام تسکیں کا راحتوں کا
سکوں میسر ہو ہر نفس کو
کسی جگہ بھی ؍ نہ خو ف و دہشت کاشائبہ ہو
نہ بر بریت کا دبدبہ ہو
نشان انصاف او ر حق کا
سبھی کوحاصل سہو لتیں ہو ں
حقوقِ انساں کا مرتبہ ہو
نہ کوئی کم تر
نہ کو ئی برتر
اماں کا محفو ظ ایک خیمہ
کہ جس کے سائے میں جمع ہم سب
نہ کو چہ کوچہ فساد پھیلے ؍ نہ قر یہ قریہ ہو فتنہ پیدا
دیار، وحدت کا آشتی کا
مصیبتوں کے پہاڑٹو ٹیں
کہ زلزلو ں کا عذاب اترے
کہ آندھیو ں کی بلا ہو نازل
کہ خشک سالی کا دو رگزرے
غمو ں میں شامل رہیں سبھی کے
کہ ایک جیسے ہیں غم ہمارے
وطن کی صو رت
کھلی فضامیں
اسی کشادہ زمیں پہ حدِ نظر ہو پھیلا
جہا ں تمدن کی دلکشی ہو
جہاں ثقافت کی رو نقیں ہو ں
جہا ں روایت کی روشنی ہو
جہاں بشر سے بشر کارشتہ
قریب تر ہو
عمیق تر ہو
عظیم تر ہو