(Last Updated On: )
ورنہ یہ حرف ہواؤں میں الجھ جائیں گے
وہ معانی جو گُل آوازوں سے جاگ اٹھتے ہیں
انھیں آوازوں میں آ جائے گی موسم کی خلش
ویسے آباد ہوئے ہم بھی کچھ ایسے گھر میں
جس میں انسان جراثیم نظر آتے ہیں
اپنے ہم راہ کو اپنے ہی مرض دیتے ہیں
دائرے بند ہیں ان سب کی اڑانوں کے مگر
سب ہی اک نشہ میں
جینے کا لہو کھیلتے ہیں
اور
اس دوڑ میں آہنگ نہیں مل سکتا
ہم قدم آج ہوئے قرنوں کے گزران پہ تم
ہو سکے تو مری باتوں کو سمجھ لو سن کر
٭٭٭