راستے میں اتر دیتا ہے
وقت ہم کو گزار دیتا ہے
(#copied)
دونوں کار ایک ساتھ اس گھر میں داخل ہوئی۔۔۔ یہ گھر کم بلکے مصطفیٰ ولاز سے بھی کہی خوبصورت اور بڑا تھا۔۔۔ اسلام آباد کا سب سے پوش علاقہ۔۔۔ سب کار سے باہر آئے۔
گھر کے سب ملازم وہی لاہور والے تھے۔۔ عین کے معاملے میں اس گھر کے لوگ باہر کسی پر اتنی جلدی اعتبار نہیں کرتے تھے۔۔
سب اس گھر کے لوگوں کے استقبال میں کھڑے ان سے مل رہیں تھے۔۔
نور کہا ہے افنان۔۔۔
ڈیڈ وه سو گی ہے۔۔ سر میں پین تھا میں نے ٹیبلٹ دی تھی۔۔۔
زیادہ پین تھی نور کو کیا؟؟ نائل افنان کی کار کی جانب بڑھے۔۔
ڈیڈ آپ سب اندر چلیں میں عین کو خود روم میں چھوڑ کے آتا ہوں اب وه صبح ہی اٹھے گی۔ افنان نے سوئی ہوئی اپنی چھوٹی لاڈلی بہن کو اپنی باہوں میں بھرا وه ولاز کے اندر قدم رکھا۔۔۔
اس بلی آنکھوں والی گڑیا کے قدم اس ولاز کو بھی چُھو گے۔۔
باقی سب بھی اندر داخل ہوئے۔
آپ سب فریش ہو جائے تب تک ہم ڈنر ٹیبل پر لگاتے ہیں۔
جی۔۔۔ بہت بھوک لگی ہے۔ آپ بس جلدی کرے
ماہم ‘ میره کے قدم اوپر کے جانب تھے۔۔
اپنا روم دیکھنے کے چکر میں دونوں پاگلوں کی طرح گھوم رہی تھی۔۔
ابھی نور اٹھی ہوتی تو پورا گھر دیکھتی پھر کہی جا کے اس کو سکون آتا۔۔ اور ایک ہم ہے اپنا روم نہیں دیکھ رہا دور دور تک۔۔۔
میره اتنےلمبے سفر کی تھکن سے چڑچڑی ہو رہی تھی۔۔۔
تو اور کیا آپی!! خود اب پوری رات آرام سکون سے سوئے گی۔۔ ماہم اب بہت بیزار نظر آ رہی تھی۔۔
۔۔۔۔۔،
سب ٹیبل پر تھے۔۔۔ کھانا کھاتے ھوۓ افنان نے بات کا آغاز کیا۔۔۔
سو۔۔۔ کیسا لگا آپ دونوں کو اپنا نیا گھر۔
بہت اچھا۔۔۔ جواب میره نے دیا تھا۔۔۔
اور ماہم آپ کو۔۔۔۔
جی۔۔۔ اچھا ہے۔۔۔ پر
پر کیا۔۔۔
بہت بڑا ہے۔۔۔ ہمیں اپنا روم نہیں تھا مل رہا۔۔۔ سر کو جھکا کے بتایا تھا۔۔
آہاں۔۔۔ ابھی سب نیا ہے۔۔۔ کوئی بات نہیں ایڈجسٹ ہو جائے گے سب۔۔۔۔ انشاللہ۔۔۔
جی۔۔۔۔
ابھی نور اٹھی ہوتی تو ہم سب یہاں نا ہوتے بلکے پورا گھر گھوم رہیں ہوتے۔۔۔
بلکل ٹھیک کہامسز نائل آپ نے۔۔۔۔ ہماری بچی ہے ہی شہزادی۔۔۔ جہاں اپنے قدم رکھتی ہے ہر چیز چمک جاتی ہے۔۔۔
بہن آخر کس کی ہے پھر۔۔ افنان نے اپنا فرضی کالر ہلایا۔۔۔
بس آپ اور وه ہوں۔۔۔ دونوں ہی ایک جیسے ہے آپ اور نور۔۔۔۔بھائی۔۔۔
ماہم نے دونوں کی بہن بھائی والی اس جوڑی کے لئے کہا۔۔۔
ہاں تو دیکھ کے پتہ چلنا چاہیے نہ کے ہم بہن بھائی ہے۔۔۔ سب۔۔۔ لوگوں کو پتہ ہوں کے ایسا ہوتا ہے بہن بہائیوں کا پیار۔۔۔
اور۔۔۔۔
میری کون سا زیادہ ہے۔۔۔ ٹوٹل تین ہی تو ہے پھر کیسے نہ آپ سب کے لاڈ اٹھاؤ۔۔۔
مھین اور نائل نے اپنے بچوں کو پیار بھری نظروں سے دیکھا۔۔۔
۔
افنان کا پیار۔۔۔ پھر وہ ماں سے ہو باپ سے یا پھر اپنی بہنوں سے ہر ایک رشتے کا پیار عزت احترام افنان کی باتوں نظروں سے جھلکتا تھا۔۔۔
باتوں کے دوران ہی کھانا کھایا گیا۔۔۔ سب ٹیبل سے اٹھ کے لیونگ لان میں آ کے بیٹھے۔
ماہم آپ یا میره آپ دونوں میں سے کوئی نور کے ساتھ اس کے روم میں سو سکتا ہے؟؟
مھین نے پوچھا تھا۔۔
کیوں ماما؟؟؟
نئی جگہ ہے بس اس لئے میں سوچ رہی تھی کے کوئی آج نور کا روم شیئر کر لے۔۔۔
یا پھر میں ہی سو جاتی ہو۔۔۔ کہی رات کو ڈر نا جائے۔۔۔ مھین نے خود ہی سوچتے ھوۓ کہا۔۔۔
کسی کو نہیں ضرورت عین کے روم میں سونے کی۔۔۔ سب اپنے اپنے روم میں سوئے۔۔ مجھے اپنا آفس ورک کرنا ہے تو میں عین کے روم میں ہی کر لو گا۔۔۔
آپ سب تھک گے ہے تو سب آرام سے سو جائے۔۔۔ عین کے پاس میں ہوں۔۔۔
بھائی آپ نہیں تھکتے کیا؟؟
ماہم نے افنان کے بولنے پر سوچ سمجھ کے کہا۔۔۔ سیاہ آنکھیں حیران تھی اس لڑکے پر جو لاہور سے اسلام آباد ڈرائیو کر کے آیا اور اب بھی رات جاگنے کا سوچ رہا تھا۔۔۔
بچھڑنا ہے تو خوشی سے بچھڑو
سوال کیسے ، جواب چھوڑو
کسے ملے ہیں جہاں کی خوشیاں
ملے ہے کس کس کو عذاب چھوڑو
نئے سفر پر جو چل پڑے ہو
مجھے خبر ہے کہ خوش بڑےہو
ہے کون اجڑا تمہارے پیچھے
یہ کس کے ٹوٹے ہیں خواب چھوڑو
محبّتوں کے تمام وعدے
نبھائے کس نے ، بھولائے کس نے
تمہیں پشیمانی ہو گی جاناں
جو میری مانو حساب چھوڑو
ملے ہو مدت کے بعد جاناں
تو کیسا شکوہ، گلا بھی کیسا
ہوا میں کتنا خراب چھوڑو
دکھی دلوں کی پکار سنا
بنا لو محسن عمل یہ اپنا
ہے اس میں تم کو گناہ کتنا
مل گا کتنا ثواب چھوڑو
(محسن نقوی)
اتنا خیال۔۔۔ اپنے گھر والوں کا۔۔۔۔ اپنی بہن کا۔۔۔
کیا سب بھائی ایسے ہی اپنی بہنوں سے پیار کرتے ہے؟؟
کیا سب بھائی اپنی بہنوں کو اتنا ہی مان اتنا ہی تحفظ دیا کرتے ہے؟؟
کیا کوئی بھائی اتنا ہی مظبوط ہوتا ہے کے اپنے رشتے سے اپنی بہنوں کو احساس دلاتا ہے۔۔۔؟؟؟
سیاہ آنکھوں میں نمی بھر گی۔۔۔ پلکے بار بار جھپک رہی تھی نمی کو بہنے سے روکنے کی ایک کوشش۔۔۔
میرا بھی تو ایک بھائی ہے۔۔۔ میں بھی تو اس کی اکلوتی بہن ہوں۔۔۔ میرے بھائی کو میرا خیال کیا کبھی نہیں آیا؟؟
ان کا کبھی دل نہیں کیا میرے لاڈ اٹھانے کو۔۔۔؟؟
مجھے پیار کرنے کو۔۔۔ میری فرمائش سُنے کو
کبھی دل نہیں کیا ہو گا کے ان کی بہن بھی ان کے ساتھ ان کے گھر میں رہے۔۔۔ بہن کی آواز گھر میں گونجے۔۔۔ اس کی کھلکھلاہٹ گھر کی درودیوار سے ٹکڑائے۔۔۔
۔
برداشت ختم ہوئی۔۔۔ آنسوؤں کو اجازات مل گی بہنے کو۔۔۔
اور پھر سیاہ آنکھیں رو دی۔۔۔ ماہم کی سسکیاں بیٹھے ھوے سب افراد کو سنی۔۔
منظر بدلہ تھا ابھی ہستے چہرے ایک دم سے حیران پریشان تھے۔۔۔
۔
۔
ما۔۔۔ ماہم کیا ہوا؟؟
بولو بھی۔۔۔۔ میره نے ماہم کا کندھا ہلایا۔۔
ماہم اپنی سوچو سے باہر آئی۔۔۔
کو۔۔۔کچھ بھی تو نہیں۔۔۔
تو یہ آنسوؤں۔۔۔ یہ کس خوشی میں برسات ہو رہی ہیں پھر۔۔۔افناں نے سوال کیا تھا۔۔
وہ مجھے خوشی ہو رہی دیکھ کے آپ کتنا پیار کرتے ہے نہ اپنی بہنوں سے۔۔۔
اور۔۔۔ ہچکی بندی۔۔۔
اور کیا بچے؟؟ نائل سب سمجھ رہے تھے ماہم کا رونا اداس ہونا۔۔۔ اپنے شہر اپنے لوگوں کو چھوڑنا آسان نہ تھا۔۔۔
اور یہ کے میرے بھائی بھی ہے ان کو کبھی میرا خیال نہیں آیا۔۔۔ میرے پر کبھی پیار نہیں آیا۔۔۔ مدت ہو گی ان سے بات کیے ھوے۔۔۔ ان کی آواز کو سنے۔۔۔ اپنی کوئی بات آج تک نہیں بتائی۔۔۔
کیا ایسے ہوتے ہے بھائی؟؟
نہ کوئی مان۔۔۔ نہ کوئی سہارا۔۔۔ نہ کوئی پیار۔۔۔ نہ کوئی تحافظ۔۔۔ کچھ بھی ایسا نہیں کے مجھے محسوس ہوا ہو وہ۔۔۔ ب۔۔۔۔ میرے بھائی ہے۔۔۔ کچھ۔۔۔ بھی۔۔ نہیں۔۔۔
آنسوؤں اب تک بہہ رہے تھے۔۔۔ ماہم پھوٹ پھوٹ کے رو رہی تھی۔۔۔
اپنے اندر کا چھپا درد آج باہر آ ہی گیا۔۔۔ آج درد ،درد نہیں۔۔۔ اپنی قدر پر وه آنسوؤں بہا رہیں تھے جو اپنی قدر سے بےپروا تھے۔۔۔
تو کیا میں آپ کا بھائی نہیں ہوں ماہم۔۔۔
افنان نے سوال کیا تھا۔۔۔
یہ لڑکا پھر سے لاجواب کرنے کو تھا۔۔۔ یہ لڑکا پیار۔۔۔ عزت۔۔۔مان۔۔۔ احترام۔۔ رشتوں کی قدر۔۔۔ وفا۔۔۔ سے گوندھا گیا تھا۔۔۔
وه۔۔۔ مہ۔۔۔ میں نے ایسا تو۔۔۔ نہیں کہا.۔۔۔ آدھے ادرھے الفاظ بولے گے۔۔۔
پر ابھی جو آپ نے سب کا کہا۔۔۔ اس سے تو یہی لگتا ہے کے آپ کو ابھی بھائی نہیں ملا۔۔۔ یا میں یہ سمجھو کے میں نے ایسا کوئی کام ہی نہیں کیا کے آپ مجھے بھائی مانو۔۔۔
آنکھوں، چہرے کو صاف کیا گیا۔۔۔ اپنا ہاتھ افنان کے ہاتھ میں رکھا۔۔۔
“جو خونی رشتے ہو ضروری نہیں کہ وه ہی آپ کو پیار’ مان ‘ عزت تحافظ دیں۔۔ باز دفع کوئی خونی رشتوں سے بھی بڑھ کے آپ کو یہ سب یا ان سب سے زیادہ عطا کرتا ہے۔۔ اور آپ سب ان میں سے ہی ہیں۔۔۔”
بس ایک دم مجھے اپنے بھائی کا خیال آ گیا تو۔۔۔ شرمندگی سے سر کو نیچے گرایا۔۔۔
بات آپ کے خونی رشتوں کی نہیں ہوتی ماہم۔۔ اصل بات تو احساس کی ہے۔۔۔
بعض دفع ہم بہت اچھے سے اپنے رشتوں کو اپنی زمداریوں کو نبھاہ رہیں ہوتے ہے پر پھر بھی بہت بار ایسا ہو جاتا ہے ہم کسی نا کسی کے ساتھ زیاتی کر جاتے ہیں۔۔۔ ہم رشتے نبھاتے نبھاتے کسی اپنے کو ہی دکھ دے جاتے ہیں۔۔
پر اگر انہی رشتوں میں احساس ہوں تو اپنے آپ کو تکلیف دے دیں پر اپنے سے جڑے رشتوں’ لوگوں پر آنچ بھی نا آنے دے ۔۔۔
بات صرف قدر کی۔۔۔ احساس کی ہے۔۔۔۔
جس انسان میں اپنوں کے لئے احساس قدر ہے وه رشتے بہت مظبوط ہوتے ہیں۔۔۔ کوئی ان کو توڑنے کا سوچ بھی نہیں سکتا۔۔۔
ہم باتیں کر کے نہیں بلکے اپنے عمل سے ظاہر کرتے ہے کسی کے لئے اس کی اہمیت اپنی نظروں میں۔۔۔ باتیں تو سب کرتے ہے۔۔ مزہ تو تب ہے نہ کوئی آپ کو آپ سے جوڑے رشتے کا احساس۔۔ اپنی عزت ۔۔اپنے مان۔۔۔ اپنے وفا سے جیتائے۔۔۔۔
انسان محبّت کا بھوکا ہے جو اس کو عزت پیار والی توجہ مہیا کرے اس کی طرف بھاگتا ہے۔۔۔۔
تو پھر خونی رشتے ہی ضروری نہیں ہے کے آپ کو وہ پیار دے۔۔۔ بہت بار وہی پیار توجہ آپ کو احساس کے رشتوں سے مل رہا ہوتا ہے۔۔۔
ہمممم۔۔۔ سمجھ آئی۔۔۔
افنان نے بات کا احتتام کرتے ھوۓ پوچھا۔۔
جی۔۔۔ تھنک یو۔۔۔۔ نور ٹھیک کہتی ہے آپ ورلڈ بیسٹ بھائی ہو۔۔۔۔ آپ کے پاس ہر چیز کا حل ہے۔۔۔ شکریہ۔۔۔
نو تھنک یو۔۔۔ میں یہاں سب کو خوش دیکھنا چاہتا ہوں۔۔۔ کوئی بھی پچھلا کچھ بھی برا یاد کر کے اپنا آج خراب نہیں کرے گا۔۔
بلکل ٹھیک کہا میرے بیٹے نے۔۔۔ یہاں کوئی رونا دھونا نہیں ہو گا۔۔۔۔نائل مصطفیٰ نے اٹھ کے اپنی ان دونوں بیٹوں کو اپنے مظبوط حصار میں لیا اور اوپر کی جانب چل دئیں۔۔۔
دونوں کو ایک ساتھ روم میں چھوڑ کے نور کے روم میں گے۔۔۔ ایک نظر سوئی ہوئی گڑیا کو دیکھا اور ماتھے پر بوسہ لے کے واپس نیچے آئے۔۔۔
۔۔۔،
مھین آج تو بتا ہی دے مجھے، کیا کھا کے پیدا کیا تھا میرے اس شیر کو۔۔۔
ہال میں ایک بھرپور قہقہ گونجا تھا افنان کا۔۔۔ مھین نے مسکرا کے نظریں جُھوکا لی۔۔۔
ڈیڈ ہر بار کی طرح اس بار بھی ماما نہیں بتاۓ گی۔۔۔ بلکے اس ٹائم بھی بلش کر رہی ہے فل۔۔۔ دکھے تو۔۔۔
افنان۔۔۔۔ شرم کر لو۔۔۔ مھین نے دونوں باپ بیٹے کو شرم دلانی چاہی۔۔۔
مجھے میں بہت ہے قسم سے ماما۔۔۔ ڈیڈ کا نہیں پتہ مجھے۔۔۔ وه آپ کو پتہ ہو گا ڈیڈ کے پاس ایسی کوئی چیز ہے کے نہیں۔۔۔ افنان نے نائل کو ایک آنکھ دبائی۔۔۔۔
جس پر نائل کی آنکھیں پوری کی پوری کھل گی۔۔
ہاہاہا یہ ہم نے بتایا تو آپ کی ماما کو برا لگ جائے گا۔۔۔
نائل۔۔۔ اب آپ بھی۔۔۔ مطلب کچھ بھی۔۔۔
مھین اپنی جگہ سے اٹھ کھڑی ہوئی۔۔
بٹ آئی لوو یو۔۔۔
کس سے۔۔۔ میرے سے یا اپنی ماما سے۔۔۔
افکوس دونوں سے۔۔۔ افنان نے دونوں کو اپنے حصار میں لیا۔۔۔
مجھے سب کچھ آپ دونوں نے سکھایا ہے۔۔۔میری تربیت آپ نے کی ہے۔۔۔ آپ کا سکھایا ہوا ہے جس پر عمل کرنے کی کوشش کرتا ہوں میں بس۔۔۔
اللہ میرے سب بچوں کو ایسا ہی رکھے خوش۔۔۔ رشتوں کو پیار دینے والا۔۔۔۔مھین نے دعا کی۔ ۔۔
امین۔۔۔ امین۔۔۔۔
چلے اب سو جائے میں بھی جا رہا ہوں۔۔۔اوکے گوڈ نائٹ۔۔۔۔ دونوں کو ایک ایک بوسہ دیا اور قدم عین کے روم کے جانب بڑھ گے۔۔۔
پیچھے کھڑے دونوں نے اپنے بیٹے کی خوشی اس کو لمبی زندگی کی دعا کی۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بڑی ماما۔۔۔۔ بڑی ماما۔۔۔۔ یار کہا ہے آپ؟؟
معاذ گھوم گھوم کے چیک کر رہا تھا ساتھ اونچی اونچی آوازوں سے اپنی مامی کو پکار رہا تھا۔۔۔ جن کو کبھی اتفاق سے بھی مامی کہہ کے نہیں بول گیا۔۔۔
توبہ توبہ۔۔ معاذ کیا ہوا۔۔۔۔ بچے۔۔۔ اتنا شور۔۔۔
لو۔۔۔ جی۔۔۔ بات ہی ختم۔۔۔۔
کیا ہوا۔۔۔؟؟
کہا تھی آپ۔۔۔ کب سے اتنی آوازیں دے کے میرا گلہ ہی بیٹھ گیا ہے۔۔۔۔ اور ایک آپ ہے۔۔ پتا نہیں کہا گھم ہو جاتی ہے۔۔۔
اففف بس بریک بھی لگا لیا کرو لڑکے۔۔۔ بول بول کے تھکتے نہیں ہو کیا؟؟
نہیں تھکتا اب تو کیا کرو۔۔۔ اب باتوں میں مت لگائے مجھے بتاۓ کہا تھی آپ۔۔۔
اففف۔۔۔ کہا جانا ہے۔۔۔ یہی تھی۔۔۔ آپ کے بڑے پاپا کی بات سن رہی تھی۔۔۔
اوو۔۔۔۔
تو ایسے کہے نہ بڑے پاپا کے ساتھ تھی۔۔۔ اصل بات تو بتاتی ہی نہیں آپ۔۔۔
معاذ کا فل موڈ ون تھا۔۔۔ اب بیچاری اکفہ کو تنگ کیا جا رہا تھا۔۔
ما۔۔۔معاذ۔۔۔ اکفہ نے ایک گھوری سے نوازا۔۔۔
قسم سے بڑی ماما۔۔۔ یار اب چلی گئی تھی تو بتا دینا چاہے نا۔۔۔ اس میں چھپانے والی کیا بات ہے۔۔۔
وه آپ کے مجازی خدا ہے۔۔۔ کانوں کو ہاتھ لگا کے کہا گیا۔۔۔ چہرے پر مسکراہٹ کا شبہ تک نا تھا۔۔۔
روکو ذرا بتاتی ہوں میں آپ کو۔۔۔ بہت باتیں آ گی ہے آپ کو۔۔۔ اکفہ معاذ کے پاس آئی معاذ کے کان کو زور سے پکڑا۔۔۔
اب بولو ذرا۔۔۔
بہت بے شرم ہو گے ہو۔۔۔ باز آ جو نہیں تو شکایت کرو گی محمش اور آغا جان سے۔۔
اچھا نا اب کچھ نہیں کہتا۔۔۔ سوری نا۔۔۔
کان کو چھوڑ دیا گیا۔۔۔ اکفہ نے پھر بہت پیار سے معاذ کو اپنے ساتھ بٹھایا۔۔۔
تھوڑی تھوڑی دیر کے بعد معاذ پھر سے کوئی بات کرتا اور اکفہ بلش کر جاتی۔۔۔
ویسے مانا پڑے گا آپ کو اور بڑے پاپا کو یار اس ایج میں بھی اتنا رومانس۔ ۔۔افففف۔۔۔۔
مطلب بڑے پاپا ایک آواز دیتے ہے اور آپ بھاگی بھاگی چلی جاتی ہے۔۔۔ اپنے چھوٹے بچے کی بھی فکر نہیں کرتی وہ اکیلا ڈر سکتا ہے۔۔۔
معاذ کا بھی کمال کا ضبط تھا مجال تھا جو ذرا بھی مسکرایا ہو۔۔۔
معاذ کہہ کے بھاگ نکلا۔۔۔
روکو ذرا ابھی بتاتی ہوں۔۔۔ بےشرم۔۔۔ اپنی ماں سے مذاق کر رہے ہو۔۔۔ تنگ کر رہے ہو۔۔۔
اکفہ معاذ کے پیچھے پیچھے تھی۔۔۔
بڑی ماما یار میں بھی نیکسٹ ٹائم آپ کے ساتھ ہی جاؤں گا۔۔۔ پتا تو چلے بڑے پاپا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
توبہ۔۔۔توبہ۔۔۔،
یا اللہ یہ کس پر چلا گیا ہے پورا بےشرم ہے۔۔
معاذ باہر کو بھاگ دوڑا۔۔۔اب اکفہ اتنا پیچھے تک نہیں جا سکتی تھی۔۔۔۔ یہ شیطان اکفہ کو اپنی باتوں سے لال سرخ کر گیا تھا۔۔۔
۔۔۔۔۔۔،۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کیا حرف ع جس لغت میں ہو وہ عربی کا ہو گا؟
اردو کا ہر وہ لفظ، جس میں حرفِ "عین" آتا ہو، وہ اصلاً عربی کا ہو گا! مرزا غالب اپنے...