واپسی پر پری کو عرش نے پک کرنا تھا
پری کا موڈ آج اچھا خاصہ خراب تھا
السلامووعلیکم پری گاڑی میں بیٹھتے ہوئے بولی
وعلیکم السلام عرش نے پری کے سلام کا جواب دیتے ہوئے گاڑی اسٹارٹ کی
جنگلی بلی کیا ہوا موڈ کیوں خراب ہے
عرش پری کو تنگ کرنے کو بولا
پری عرش کو اگنور کرتے ہوئے باہر دیکھنے میں مصروف رہی
پھر سارا راستہ خاموشی سے کٹا
☺☺☺
رات کو سب کھانا کھانے میں مصروف تھے
آج ہماری بیٹی کا موڈ کیوں خراب ہے زریاب صاحب بولے
اور اس کے ساتھ ہی عرش کو کھانسی لگی
کیا ہوا بیٹا فرحانہ بیگم بولی
پانی عرش بولا
پانی کی جگہ زہر دیں اسکو پری بڑبڑائی
اور اسکے ساتھ ہی عرش کا قہقہ گونجا
سب حیرانی سے عرش کو دیکھ رہے تھے
سوری عرش سب کو خود کی طرف متوجہ دیکھ کر بولا
ہاں تو پری بیٹا کیوں موڈ خراب ہے زریاب صاحب نے دوبارہ پوچھا
کچھ نہیں بڑے پاپا کچھ لوگ ویسے ہی میری زندگی حرام کرنے کیلئے پیدا ہوئے ہیں پری غصے سے بولی
اور عرش کا ایک بار پھر سے قہقہ فضا میں گونجا
سوری سوری میری کوئی غلطی نہیں ہے
کس نے تنگ کیا میری بیٹی کو زریاب صاحب نے دوبارہ سے پوچھا
کچھ نہیں بڑے پاپا
اور پھر سب نے خاموشی سے کھانا کھایا
😍😍😍
کھانے کے بعد سب ڈرائینگ روم میں بیٹھے چائے پی رہے تھے ایک سائیڈ پر بڑے بیٹھ کر باتیں کر رہے تھے
اور ایک طرف ثنا اور عرش باتون میں مصروف تھے اور ان سے تھوڑے فاصلے پر پری بئٹھی فون استعمال کررہی تھی
ثنا ایک بات بتاؤ عرش تھوڑی اونچی آواز میں بولا
جی بھا ئی بتائیں
پری اب مکمل طور پر عرچ کی طرف متوجہ تھی
آج میں لیکچر دینے گیا تو ایک لڑکی مجھے دیکھ کر مراقبے میں ہی چلی گئی
مانا میں خوبصورت ہوں پر کلاس کا لحاظ تو کرنا چاہیے انسان کو
کیا واقعی میں بھائی ثنا اشتیاق سے بولی
ہاں یار
بندر کہیں کا سڑا ہوا بینگن پری پاؤں پٹختی وہاں سے چلی گئی
عرش نے اپنی ہنسی دبائی
یہ آپی کو کیا ہوا آج ثنا نے پوچھا
مجھے کیا پتا عرش نے لاعلمی کا اظہار کیا
❣❣❣
صبح پری یونی میں داخل ہوئی تو ادھر اُدھر فری کو تلاش کرنے لگی
پر فری کہیں بھی نہیں تھی
پتا نہیں کہاں ہیں یہ لڑکی لگتا آج انتظار کروائے گی
شکر ہے آج عرش کی کلاس نہیں ہے
ورنہ وہ بھی کسی مصیبت سے کم نہیں ہے
اب میں اس فری کی بچی کو کہاں تلاش کروں
کینٹین میں بیٹھ کے ویٹ کرتی ہوں
پری کینٹین میں بیٹھی فری کا ویٹ کر رہی تھی تو اشہد آگیا
ہائے بیوٹی اکیلی کیوں بیٹھی ہو وہ تمہاری چمچی کہاں ہے اشہد بولا
تمیز سے بات کرو دوست ہے وہ میری اور میں اس کیلئے کوئی بدتمیزی برداشت نہیں کروں گی پری غصے سے بولی
اوہ اوکے بے بی کول اشہد مسکراتا ہوا بولا
پری غصے سے اُٹھ کر وہاں سے جانے لگی
تو اشہد نے پری کا ہاتھ پکڑ لیا
میرا ہاتھ چھوڑو پری غصے سے بولی
اگر نا چھوڑوں تو اشہد نے گویا ناک سے مکھی اُڑائی
اور سی پل پری کا ہاتھ اُٹھا اور اشہد کے گال پر نشان چھوڑ گیا
سب اسٹوڈنٹ حیرانگی سے اشہد اور پری کو دیکھ رہے تھے
آج کے بعد تمیز سے بات کرنا مجھ سے سمجھے پری اپنا ہاتھ چھڑوا کر غصے سے بولی
تمہیں یہ تھپڑ مہنگا پڑے گا اشہد غصے سے بولا
دیکھ لوں گی یہ کہہ کر پری وہاں سے چلی گئی
اشہد نے غصے سے چیئر کو ٹھوکر ماری اور وہاں سے چلا گیا
🙄🙄🙄
پری کا موڈ اچھا خاصا خراب ہوچکا تھا اور فری بھی نہیں تھی آئی اسلیئے اسکا اب یونی رکنے کا کوئی جواز نہیں تھا بن رہا
پری نے فون نکال کر عرش کو میسج کیا
اگر آپ فری ہیں تو مجھے گھر چھوڑ دیں
کیوں سب خیریت ہے نا عرش کا ریپلائی آیا
آپ نے گھر چھوڑنا ہے یا نہیں بس اتنا بتا دیں پری نے غصے سے جواب دیا
اوکے کہاں ہو
پارکنگ میں پری نے جواب دیا
تم وہیں رکو میں دع منٹ میں آیا
پری نے آگے سے جواب دینا ضروری نہ سمجھا
عرش کے آتے ہی پری بنا سلام کیے گاڑی میں بیٹھ گئی
کیا ہوا موڈ کیوں خراب ہے عرش نے پوچھا
میں اپکو بتاناضروری نہیں سمجھتی
پھر عرش نے کوئی سوال نہ کیا کیونکہ وہ جانتا تھا پری سے اب کچھ بھی پوچھنا فضول ہے
اور پھر سارے راستے میں خاموشی رہی
عرش نے گیٹ کے پاس گاڑی روکی
پری اتر کر اندر چلی گئی اور عرش واپس یونی چلا گیا
🙄🙄🙄
کیا ہوا پری بیٹا آج جلدی آگئی
سعدی بیگم نے ہوچھا
کچھ نہیں مما وہ سر میں درد تھا
کس کے ساتھ آئی ہو
عارش بھائی چھوڑ کے گئے ہیں
عرش واپس چلا گیا
جی مما
اوکے آپ فریش ہو کر چینج کر لو میں آپکے لئے چائے اور ٹیبلٹ بھیجتی ہوں
اوکے مما
اور پری اپنے روم میں چلی گئی
☺☺☺
جب قانون موجود نہ ہو۔۔۔۔ ایک حیرت انگیز سچا واقعہ
یہ 1 نومبر 1955 کی بات ہے کہ جان گلبرٹ گراہم نامی ایک امریکی شہری کہ جس کا اس کی...